ملک احمد بچھرکی گرفتاری کیخلاف اپوزیشن ارکان کا پنجاب اسمبلی سے واک آوٹ

0 minutes, 0 seconds Read

اسلام آباد میں اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بچھر کی گرفتاری کے خلاف پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن ارکان نے احتجاج کیا۔ اس دوران ایوان میں ظلم کے ضابطے ہم نہیں مانتے کے نعرے لگائے گئے۔ کورم مکمل نہ ہونے کے باعث اجلاس کل دوپہر 2 بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔

اپوزیشن ارکان کی اسمبلی اجلاس کے بائیکاٹ کے بعدمیڈیا سے گفتگو

اپوزیشن ارکان نے پنجاب اسمبلی سے بائیکاٹ کرنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج گندم کے حوالے سےاجلاس تھا لیکن کوئی نہیں آیا، یہ پاکستان کے دیگر ایشوز کو چھوڑ کر ہمارے رہنماؤں کو گرفتارکر رہے ہیں۔

اپوزیشن ارکان نے کہا کہ آج بھی بانی پی ٹی آئی سے ملنے گئے، اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان بچھر، عمر ایوب، صاحبزادہ حامد رضا کو گرفتار کر لیا گیا۔ ان لوگوں کو ڈر ہے بانی پی ٹی آئی اپوزیشن لیڈر کو دوبارا احتجاج کی کال نا دے دیں۔

اپوزیشن ارکان کا کہنا تھا کہ جب تک ہمارے رہنماؤں کو نہیں چھوڑا جاتا پنجاب اسمبلی کے اجلاس سے بھی ہم بائیکاٹ کرتے ہیں۔

اپوزیشن رکن خالد نثار ڈوگر کا ایوان میں خطاب

اس سے قبل پنجاب اجلاس کے دوران اپوزیشن رکن خالد نثار ڈوگر نے کہا کہ فارم سینتالیس کی حکومت گندم پر جھوٹ پر جھوٹ بول رہی ہے، 4000 پچھلی بار گندم کا ریٹ تھا اب کہاں ہے گندم پالیسی، ڈیڑھ لاکھ روپے فی ایکٹر خرچ اور کسانوں کو 90 ہزار مل رہا ہے۔

خالد نثار ڈوگر نے کہا کہ 4 ماہ کے لئے کون فصل کو سٹور کرے گا، کسانوں کو مافیا کہا جا رہا ہے جو سارا سال محنت کرتے ہیں، کسان، ڈاکٹرز کی بدعا حکومت کو لگے گی، ٹرانسپورٹرز کی بھی بددعا خالی نہیں جائے گی، پی ٹی آئی کا جھنڈا اٹھانے سے ہمیں کسی کوئی نہیں روک سکتا۔

حکومتی رکن شیر علی خان کا ایوان میں خطاب

حکومتی رکن شیرعلی خان نے کہا کہ کل بہت شور تھا کہ گندم پرحکومت اپنی پالیسی کااعلان کرے گی،
گندم وہ فصل ہے جو پنجاب کے ہر دیہات میں کاشت کی جاتی ہے، جب اگانے جا رہے تھے تو محکمہ زراعت کے وزرا حکومتی پالیسی کا اعلان کرتے، ہمیں دھوکہ سے گندم کاشت کرنے کا کہا گیا اب حکومت خرید نہیں رہی۔

شیرعلی نے کہا کہ بارانی علاقہ میں سال میں ہماری ایک فصل ہوتی ہے، ہمیں کہتے گندم کاشت نہ کریں ،سرسوں سمیت دیگر فصل کاشت کرلیں، اگر حکومت نے فیصلہ کرلیا زمیندار سے گندم نہیں لینی تو برملا کہہ دیں، گندم کی خریداری پالیسی نہ ہونے سے اس بار تو برداشت کرلیا، آئندہ نہیں کریں گے۔

انھوں نے کہا کہ حکومت کپاس کی قیمت مقرر کرے ،انہیں گندم کی طرح پھرتنہا چھوڑدیا جائےگا، حکومت کے پاس دس دن کا وقت ہے، تین ہفتہ کے بعد کسی زمیندار کے ڈیرے پر گندم نہیں ہوگی بلکہ گودام میں ہوگی، گندم کے معاملہ پر زمیندار کو بچا لیں۔

علی حیدر گیلانی کی ایوان میں گفتگو

پیپلز پارٹی کے رکن اسمبلی علی حیدر گیلانی نے ایوان میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شاید حکومت کسانوں کے لیے گندم پر سپورٹ پرائس کا اعلان کرے، گندم کی قیمت کے معاملہ پر پورے پاکستان کی نظریں پنجاب پر ہیں، آج اعلان کریں 2400 کل سندھ حکومت گندم کا ریٹ کا اعلان کرے گی۔

علی گیلانی نے کہا کہ کسانوں، زراعت کی تنظیموں کا مطالبہ ہے گندم کی سپورٹ پرائس کا اعلان کیا جائے، حکومت وعدہ کرے گندم کی سپورٹ پرائس کا اعلان کرے، پنجاب کے کسان نے حکومتی وعدہ پر گندم لگائی، حکومت گندم خریدے گی لیکن وعدہ پورا نہ کیا گیا، ڈیڑھ کروڑ ایکٹر پر گندم کی فصل کا کیا کرنا ہے۔

انھوں نے کہا کہ اگر سپورٹ پرائس کااعلان نہیں کرہی تو آئندہ کا اپنا لائحہ عمل تو بتائے، گندم پر حکومتی رویہ کے بعد باقی فصلوں کا نقصان ہو رہا ہے، کاشتکار کو کچھ ریلیف دیں کاشتکار پہیہ ہے اسے چلنے دیں، ہمیں بتایا جائے کسان نے کیا کرنا ہے، زراعت کے وزیر تو ایوان میں آتے نہیں ہیں، ایوان کی تجاویز لکھ کرحکومت کو دیں کہ ہوش کے ناخن لے۔

حکومتی رکن سعید اکبر نوانی کی ایوان میں گفتگو

حکومتی رکن سعید اکبر نوانی نے ایوان میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ افسوس ہے کہ کیبنٹ کا ایک بھی ممبر موجود نہیں ہے، پچھلے سال صوبہ میں تقریبا 16.48ملین ایکٹر زمین پر گندم کاشت ہوئی، اس بار 16.51ملین ایکٹرگندم زمین کاشت ہوئی، حکومت کہتی ہے ہمارے کہنے پر اعتماد کیساتھ کسان نے گندم اُگائی، پالیسی عوام کی بہتری اور افادیت کے لیے بنتی ہے۔

سعید اکبر نوانی نے کہا کہ پندرہ ارب روپے اسٹوریج پیکج کی بات کی گئی، جتنے بھی گندم پیکج بنے فیلڈ میں عوام کو اس سے فائدہ نہیں پہنچا، وزیر اعلیٰ نے بہت سے پیکج دئیے، سولر پر حکومت نے دس لاکھ دینے کا اعلان کیا، پتہ کر لیں 17 لاکھ میں کمپنیاں کسانوں کو سولر پینل دے رہی ہیں؟ 8 لاکھ کسان دے گا، اس پر 10 لاکھ کمپنیوں کے شئیر ہولڈر کھا رہے ہیں، 2000 سے 2200 روپے گندم کا ریٹ مارکیٹ میں چل رہا ہے۔

انھوں نے کہا کہ جب گندم مارکیٹ پہنچے گی تو اٹھارہ سو روپے فی من قیمت ہوگی، اس گندم میں خسارے کے علاوہ کسان کو کچھ نہیں ملے گا، فی ایکٹر31 ہزار روپے اخراجات گندم فصل پر آئے، یہ ملک انڈسٹری سے نہیں زراعت سے چلتا ہے، زراعت کو نظر انداز کیا تو کسان گندم اگانا چھوڑ دے گا، گندم کرائسس کو دور نہ کیا تو اگلے سال گندم کاشت نہیں ہوگی، کسان گندم پر پریشان ہے کیسے گزارا کریں گے۔

سعید اکبر نوانی کا کہنا تھا کہ اگر ان کو منافع نہ ملا تو گندم درآمد کرنا پڑے گی، گندم کیلئے ڈالر خرچ کرنے سے زرمبادلہ کا خسارہ ہوگا۔

Similar Posts