متحدہ عرب امارات نے ایک نئی پالیسی کا اعلان کیا ہے جس کے مطابق اب میڈیا چینلز پر اماراتی لہجے میں بات کرنے کی اجازت صرف اماراتی شہریوں کو ہوگی۔
یہ فیصلہ اس وقت کیا گیا جب اماراتی لہجے اور ثقافتی علامتوں کو میڈیا پر غلط انداز میں پیش کیے جانے کی شکایات سامنے آئیں۔
امارات میں عربی زبان کا اپنا منفرد انداز یعنی ”اماراتی لہجہ“ ثقافت اور قومی پہچان کا ایک اہم حصہ ہے۔ لیکن حالیہ برسوں میں مختلف میڈیا پلیٹ فارمز پر اسے یا تو تجارتی انداز میں استعمال کیا گیا یا پھر اس کی اصل شکل بگاڑ دی گئی۔
فیڈرل نیشنل کونسل کی ممبر نعیمہ الشرحان نے اس مسئلے کو اٹھاتے ہوئے کہا کہ: ”ہماری زبان اور شناخت کو غلط انداز میں پیش کرنا تکلیف دہ ہے۔ ہمیں درست اماراتی الفاظ اور لباس کے ساتھ ہی اپنی ثقافت کو سامنے لانا ہوگا۔“
اسی حوالے سے نیشنل میڈیا آفس اور امارات میڈیا کونسل کے چیئرمین عبداللہ بن محمد بن بُطی الحمید نے بتایا کہ تین ماہ پہلے یہ پالیسی متعارف کروائی گئی ہے جس کے مطابق کوئی بھی غیر اماراتی شخص چاہے وہ کسی منصوبے کے بارے میں ہی کیوں نہ بات کر رہا ہو، اماراتی لہجے میں بات نہیں کر سکتا جب تک وہ اماراتی شہری نہ ہو اور قومی لباس نہ پہنے۔
انہوں نے یہ بھی انکشاف کیا کہ کچھ اداروں کے خلاف کارروائی کی گئی ہے جنہوں نے اس شناخت کو نقصان پہنچایا لیکن سزاؤں کی تفصیلات نہیں بتائیں۔
میڈیا کے بدلتے رجحانات پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے یہ بھی تسلیم کیا کہ اب سوشل میڈیا کا دور ہے۔ روایتی اخبارات اور میگزینز کے قارئین میں واضح کمی آئی ہے۔
انہوں نے کہا: ”اگر ہمیں پیغام دینا ہے تو ہمیں وہاں بات کرنی ہوگی جہاں لوگ موجود ہیں یعنی سوشل میڈیا۔“