وائرل ویڈیو فیکٹ چیک: کیا بنگلہ دیش میں خاتون کو سنگسار کیا گیا؟

0 minutes, 0 seconds Read

سوشل میڈیا پر ایک چونکا دینے والی ویڈیو وائرل ہو رہی ہے جس میں ایک خاتون کو کمر تک زمین میں دفن کیا گیا ہے اور مجمع اس پر پتھر برسا رہا ہے۔ ویڈیو کے ساتھ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ یہ بنگلہ دیش میں خواتین کے ساتھ ہونے والے ظلم کی عکاسی ہے۔

ویڈیو میں پسِ منظر میں بنگلہ زبان سنائی دیتی ہے، جس کی وجہ سے لوگوں نے یہ گمان کیا کہ یہ منظر بنگلہ دیش کا ہے۔ ایک فیس بک صارف نے ویڈیو کے ساتھ لکھا ”ایک عورت کو بنگلہ دیش میں سنگسار کیا جا رہا ہے، یہ وہ نیا بنگلہ دیش ہے جو بائیڈن انتظامیہ کے زیرِ سایہ اقتدار میں آیا۔“

جبکہ بعض سوشل میڈیا صارفین نے طنزیہ تبصرے کرتے ہوئے کہا کہ محمد یونس کی زیرِ قیادت حکومت میں خواتین کی حالت پاکستان سے بھی بدتر ہو چکی ہے۔

تاہم جب زرائع ابلاغ نے اس ویڈیو کی حقیقت جاننے کی کوشش کی تو پتا چلا کہ یہ ویڈیو محمد یونس کی حکومت کے آنے سے پہلے سے انٹرنیٹ پر موجود ہے۔

تحقیقات کی تفصیل

ویڈیو کے تقریباً 16ویں سیکنڈ پر کسی کی آواز آتی ہے جو کہتا ہے ”ایکشن!“ — اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ یہ دراصل کسی ڈرامے یا فلم کی شوٹنگ کا منظر ہے۔

بعدازاں بنگلہ دیش کے صحافی شوہنور رحمان کا حوالہ ملا جنہوں نے اسی ویڈیو کا تذکرہ ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر کیا اور بتایا کہ یہ ویڈیو دو سال سے بھی پرانی ہے اور یہ دراصل ایک ڈرامے یا فلم کی شوٹنگ تھی، نہ کہ کوئی اصلی واقعہ۔ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ خاتون پر جو چیزیں پھینکی جا رہی تھیں وہ اصلی پتھر نہیں تھے۔

اسی تحقیق کے دوران یوٹیوب چینل ”SHAMIM AHMED CIP“ پر اس ویڈیو کا طویل ورژن ملا جو 19 مارچ 2023 کو اپلوڈ کیا گیا تھا ، یعنی موجودہ حکومت کے اقتدار میں آنے سے تقریباً ڈیڑھ سال پہلے۔

اس طویل ویڈیو کے 8ویں سیکنڈ میں ایک کیمرہ مین کو بھی دیکھا جا سکتا ہے، جو مزید اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ یہ ایک ڈرامائی سین کی عکس بندی تھی۔

نتیجہ

یہ ویڈیو کسی حقیقی واقعے کی عکاسی نہیں کرتی بلکہ ایک ڈرامے یا فلم کا منظر ہے جسے غلط معلومات کے ساتھ پھیلایا جا رہا ہے۔ سوشل میڈیا پر وائرل دعوے جھوٹے اور گمراہ کن ہیں۔

اگر آپ چاہیں تو میں اس خبر کا عنوان یا انداز مزید مخصوص انداز میں بھی ڈھال سکتا ہوں، جیسے نیوز چینل اسٹائل یا سوشل میڈیا پوسٹ کی شکل میں۔

Similar Posts