مقبوضہ کشمیر کی وادی پہلگام کا بائیسارن میڈوز منگل کی دوپہر ایک دل دہلا دینے والے واقعے سے لرز اٹھا۔ سیاحوں سے بھرے سرسبز میدان اچانک بندوقوں کی گرج سے دہل گئے۔ ایک گھنٹے کے اندر اندر یہ جنت نظیر وادی جہنم کا روپ دھار چکی تھی۔
تقریباً 2:30 بجے، سیاحوں کے ایک بڑے گروپ پر اندھا دھند فائرنگ کی گئی، جس کے نتیجے میں کم از کم 26 افراد موقع پر ہی جان کی بازی ہار گئے، جن میں انڈین نیوی کا ایک افسر بھی شامل تھا۔ جائے وقوعہ پر موجود عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ حملہ آور نہایت پیشہ ورانہ انداز میں حملہ کر کے فرار ہو گئے۔
سری نگر میں سیاحوں پر حملے کے بعد بھارتی میڈیا نے پاکستان کیخلاف زہر اگلنا شروع کر دیا
لاشیں، چیخیں اور خوف…
خون آلود لاشیں، چیخ و پکار، اور زمین پر بہتا خون — یہ مناظر اب پہلگام کی نئی پہچان بن چکے ہیں۔ سیاح، جن کا مقصد خوبصورتی سے لطف اندوز ہونا تھا، اب یا تو اسپتالوں میں زندگی کی جنگ لڑ رہے ہیں یا مردہ خانوں میں پڑے ہیں۔
عینی شاہدین کے مطابق حملے کے بعد پورے علاقے میں بھگدڑ مچ گئی۔ خواتین اور بچے مدد کے لیے پکار رہے تھے، مقامی افراد زخمیوں کو اسپتال لے جانے کے لیے دوڑ پڑے۔ کچھ ویڈیوز میں جائے واردات پر بکھری لاشیں اور لوگوں کی ہولناک چیخیں صاف سنائی دیتی ہیں۔
مودی کی سعودی عرب سے فوری واپسی، ہنگامی اجلاس طلب
یہ خونی واقعہ ایک ایسے وقت پر پیش آیا جب بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سعودی عرب کے دورے پر تھے، اور امریکی نائب صدر جے ڈی وینس بھارت میں موجود تھے۔ واقعے کی خبر ملتے ہی مودی نے دورہ مختصر کر کے بدھ کی صبح وطن واپسی کی اور دہلی پہنچتے ہی ہنگامی سیکیورٹی اجلاس طلب کر لیا۔
مودی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر شدید ردعمل دیتے ہوئے لکھا، ’جو بھی اس بہیمانہ حملے میں ملوث ہے، بخشا نہیں جائے گا۔ ان کا شیطانی منصوبہ خاک میں ملا دیا جائے گا۔‘
جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے اس واقعے کو ”انسانیت کے خلاف سنگین جرم“ قرار دیا، جبکہ سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے بھی واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس قسم کے حملے ہر حال میں ناقابل قبول ہیں۔
امت شاہ کا دورہ سرینگر، سرچ آپریشن شروع
بھارتی وزیر داخلہ امت شاہ فوری طور پر سرینگر پہنچے۔ ان کے ہمراہ اعلیٰ سیکیورٹی افسران نے علاقے کا جائزہ لیا۔ فورسز نے پہلگام اور اردگرد کے علاقوں میں سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق ایک حملہ آور کی تصویر بھی سامنے آ چکی ہے جس میں وہ اسلحے سے لیس نظر آ رہا ہے۔
انڈین میڈیا کی پاکستان پر چڑھائی — الزام، اشتعال اور جنگی نعرے
انڈین نیوز چینلز پر ایک طوفان برپا ہو چکا ہے۔ نیوز رومز میدانِ جنگ بن چکے ہیں۔ اینکرز اور تجزیہ کار مسلسل پاکستان پر الزام تراشی کر رہے ہیں۔ بعض چینلز نے تو یہاں تک کہہ دیا کہ:
”یہ صرف دہشتگردی نہیں، جہاد ہے!“
”یہ پہلگام نہیں، انڈیا کی روح پر حملہ ہے!“
”اب صرف باتیں نہیں، بارود سے جواب دینا ہو گا!“
سوشل میڈیا پر #AvengePahalgam اور #PakBackOff جیسے ٹرینڈز ٹاپ پر آ چکے ہیں۔ عوامی جذبات بھڑکائے جا چکے ہیں، اور گودی میڈیا حکومت کو جوابی کارروائی کے لیے اکسا رہا ہے۔
امریکہ، روس کی مذمت، پاکستان کا سخت ردعمل
امریکہ، روس، فرانس اور دیگر عالمی طاقتوں نے اس حملے کی شدید مذمت کی ہے۔ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا، ’ہم دہشتگردی کے خلاف انڈیا کے ساتھ کھڑے ہیں۔‘
پاکستان نے اس واقعے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بھارتی میڈیا کے الزامات کو مسترد کر دیا ہے۔
سابق سیکریٹری خارجہ جلیل عباس جیلانی نے کہا، ’یہ ایک فالس فلیگ آپریشن ہو سکتا ہے، بھارتی ایجنسیاں پہلے بھی ایسے حملے کر چکی ہیں۔‘
سابق سفیر عبدالباسط کا کہنا تھا، ’اگر کسی بزدلی کی کوشش کی گئی تو پاکستان کا ردعمل منہ توڑ ہو گا۔ ہم پوری طرح تیار ہیں۔‘

سینیٹر شیری رحمان نے اسے بھارت کی پرانی چال قرار دیا اور لکھا کہ ’انڈیا اپنی ناکامیوں کا ملبہ ہمیشہ پاکستان پر ڈالنے کی کوشش کرتا ہے، لیکن دنیا اب اندھی نہیں۔‘

معروف اینکر غریدہ فاروقی نے خبردار کیا، ’اگر کسی بزدلی کی کوشش کی گئی تو پاکستان کا ردعمل منہ توڑ ہو گا۔ ہم پوری طرح تیار ہیں۔‘
