مقبوضہ کشمیر کی عوام نے بھارتی میڈیا کا پروپیگنڈا مسترد کرتے ہوئے شدید نعرے بازی کی، مقبوضہ کشمیر میں مودی سرکار کے خلاف شدید احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔
ذرائع کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں بھارتی میڈیا کے جھوٹے پروپیگنڈے کے خلاف کشمیری عوام سراپا احتجاج بن گئے، وادی میں مودی سرکار کی پالیسیوں اور میڈیا کی گمراہ کن رپورٹنگ کے خلاف شدید مظاہرے جاری ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ کشمیری عوام نے بھارتی میڈیا کے جھوٹے دعووں کو یکسر مسترد کرتے ہوئے سڑکوں پر نکل کر شدید نعرے بازی کی، نوجوانوں کی بڑی تعداد نے ”گوڈی میڈیا ہائے ہائے“ اور ”مودی سرکار مردہ باد“ کے فلک شگاف نعرے لگائے۔
احتجاج کے دوران بھارتی میڈیا کے نمائندوں کو عوامی غصے کا سامنا کرنا پڑا اور انہیں شدید ہزیمت اٹھانی پڑی۔
ذرائع کے مطابق، عوامی ردعمل سے بھارتی میڈیا کا منفی چہرہ ایک بار پھر بے نقاب ہو گیا ہے، خاص طور پر حالیہ پہلگام حملے کی غلط رپورٹنگ پر کشمیری عوام سخت نالاں ہیں۔
مظاہرین نے واضح پیغام دیا کہ کشمیری عوام اب بھارتی میڈیا کے جھوٹے بیانیے کو قبول کرنے کو تیار نہیں اور وہ اپنے حق کے لیے آواز بلند کرتے رہیں گے۔
بھارت اپنے اندر جھانکے
*بھارتی ریاست اس مخمصے میں مبتلا ہے کہ دہشت گردی کے حالیہ واقعے کا الزام پاکستان پر ڈالے یا اپنی سیکیورٹی کی ناکامی کو تسلیم کرے جبکہ گزشتہ 30 برسوں سے مقبوضہ وادی میں 8 لاکھ سے زائد فوج تعینات ہے۔ آرٹیکل 370 کے خاتمے کے بعد بھارت نے حالات معمول پر آنے اور سیاحت کے فروغ کا دعویٰ کیا، مگر دہشتگردی کا واقعہ وادی کے قلب میں انہی دعوؤں کو چیلنج کر گیا۔
بھارتی بیانیہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ دہشتگرد ایل او سی عبور کر کے 70 کلومیٹر کا فاصلہ طے کر کے پہلگام جیسے انتہائی محفوظ اور گنجان آباد علاقے (جسے ”منی سوئٹزرلینڈ“ کہا جاتا ہے) تک پہنچے اور صرف ان افراد کو نشانہ بنایا جنہیں وہ کشمیری جدوجہد کے لیے نقصان دہ سمجھتے تھے — یعنی غیر ملکی اور ہندو سیاح۔ اس حملے میں شہید ہونے والے مسلمان کو بھارتی میڈیا نے یکسر نظرانداز کیا۔ واقعہ 20 منٹ سے زائد جاری رہا، مگر سیکیورٹی فورسز کا کوئی مؤثر ردعمل نہ آنا کئی سوالات کو جنم دیتا ہے۔
واقعے کے چند ہی لمحوں بعد، ایک را کی پشت پناہی سے چلنے والا اکاؤنٹ ”بابا بنارس“ فوری طور پر پاکستان اور لشکرِ طیبہ سے منسلک TRF پر انگلی اٹھاتا ہے، حالانکہ نہ TRF نے ذمہ داری قبول کی، اور نہ ہی کوئی قابلِ اعتبار ثبوت پاکستان سے روابط کی تصدیق کرتا ہے۔ یہاں تک کہ جس پی ٹی سی ایل کوڈ (949) کا ذکر کیا گیا، وہ بھی پاکستان سے مطابقت نہیں رکھتا۔ اس کے باوجود، بھارتی میڈیا وہی بیانیہ دہراتا ہے اور چند لمحوں میں بھارت، جو خود کشمیریوں اور سکھوں پر بدترین مظالم ڈھا رہا ہے، دہشتگردی کا ”شکار“ بن کر پیش آتا ہے۔
دوسری طرف، پاکستان نے بھارت کی ریاستی سرپرستی میں ہونے والی دہشتگردی کے واضح اور ناقابلِ تردید شواہد عالمی برادری کے سامنے رکھے ہیں، جن میں BLA کی جانب سے حملے کی ذمہ داری کا اعتراف اور اس کا بھارت سے تعلق شامل ہے۔ پاکستان ہمیشہ دہشتگردی کی مذمت کرتا آیا ہے، جبکہ بھارتی دفترِ خارجہ پاکستان میں ہونے والی دہشتگردی پر مسلسل پراسرار خاموشی اختیار کیے ہوئے ہے۔
کیا اب تابع، حاکم پر غالب آ چکا ہے؟
ریاستی اداروں کے دباؤ پر بھارتی میڈیا جس جنگی جنون کو ہوا دے رہا ہے، وہ مودی حکومت کو پاکستان کے خلاف جلد بازی میں کوئی اقدام اٹھانے پر اکسا رہا ہے۔ یہ راستہ نہ صرف خطے بلکہ بھارت کے لیے بھی انتہائی خطرناک نتائج کا پیش خیمہ ہو سکتا ہے، کیونکہ پاکستان اپنی خودمختاری کے دفاع کے لیے مکمل طور پر پرعزم ہے۔ اس تناظر میں چند سوالات قابلِ غور ہیں:
اجیت ڈووال، متعدد سیکیورٹی ناکامیوں کے باوجود قومی سلامتی کے مشیر کے عہدے پر کیوں برقرار ہیں؟
بڑی دہشت گردی کی ہر واردات بی جے پی حکومت میں ہی کیوں پیش آتی ہے؟
بھارت کی اصل نیت کیا ہے؟ کیا وہ سنگین نتائج کے لیے تیار ہے؟
پہلگام حملہ : سری نگر کے رہائشی نےاہم سوالات اٹھا دیے
مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام گزشتہ 77 برسوں سے ریاستی جبر کا سامنا کر رہے ہیں۔ انہوں نے حالیہ انتخابات میں بی جے پی کے حمایت یافتہ ایجنڈے کو مسترد کر کے آرٹیکل 370 کی منسوخی کے خلاف اپنی رائے دی ہے۔ بھارت کو چاہیے کہ وہ ان مقامی جذبات کا احترام کرے، بجائے اس کے کہ ہر بار پاکستان پر الزام تراشی کرے۔
بھارتی دعوؤں کی ساکھ پر سوالیہ نشان
مقبوضہ جموں و کشمیر میں لاکھوں کی 8 سے 10 لاکھ فوج، خاردار باڑ، نگرانی کے جدید نظام اور سخت سیکیورٹی کے باوجود بھارت نام نہاد حملہ روکنے میں ناکام ہوا، جو خود بھارتی دعوؤں کی ساکھ پر سوالیہ نشان بن گیا ہے۔
لائن آف کنٹرول پر دراندازی کا بھارت کا ایک اور جھوٹ بے نقاب ہو گیا
ذرائع کے مطابق جس تنظیم نے حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے، اس کا کوئی وجود ہی موجود نہیں ہے، جس سے شکوک مزید گہرے ہو رہے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ بھارتی حکومت نے تاحال کوئی واضح پالیسی بیان کیوں نہیں دیا؟بھارت فالس فلیگ آپریشنز کی قسطیں آخر کب بند کرے گا؟
ذرائع کے مطابق اگر بھارت نے فالس فلیگ کی آڑ میں پاکستان کے خلاف کوئی مہم جوئی کرنے کی کوشش کی تو اس بار جواب 2019 کے مقابلے میں زیادہ جامع، مؤثر اور تسلی بخش ہوگا۔