سینیٹر شیری رحمان کا کہنا ہے کہ پانی سر سے گزر چکا، متنازع کینال نہیں بننے دیں گے۔ ہم نے آٹھ ماہ سے تحمل کے ساتھ اس معاملے کو ہر فورم پر اٹھایا، یہ صرف ایک سیاسی تنازع نہیں بلکہ زندگی اور موت کا مسئلہ ہے۔ کاشت کاروں کا پورا ربیع سیزن ضائع ہو گیا، خریف سیزن پر بھی وہی خطرہ منڈلا رہا ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کی نائب صدر اور سینیٹر شیری رحمان نے آج نیوز کے پروگرام نیوز انسائٹ وِد عامر ضیا میں دریائے سندھ پر مجوزہ متنازع نہری منصوبے پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ صرف ایک سیاسی تنازع نہیں بلکہ زندگی اور موت کا مسئلہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پانی بنیادی انسانی حق ہے، جس پر کسی کو سیاست نہیں کرنی چاہیے۔
سینیٹر شیری رحمان نے آج نیوز کے پروگرام میں کہا کہ ہم نے آٹھ ماہ سے تحمل کے ساتھ اس معاملے کو ہر فورم پر اٹھایا، سینیٹ کی واٹر کمیٹی میں بھی آواز بلند کی، لیکن ہماری بات کو مسلسل نظر انداز کیا گیا۔
انہوں نے واضح کیا کہ پیپلز پارٹی نے معاملے کو وفاقی سطح پر اٹھانے کی ہر ممکن کوشش کی، ہم بارہا کہہ چکے ہیں کہ اس مسئلے کو فوری طور پر کونسل آف کامن انٹرسٹس میں لے جایا جائے، لیکن حکومت ٹال مٹول سے کام لے رہی ہے۔
سینیٹرشیری رحمان نے متنبہ کیا کہ سندھ کے دیہی علاقوں میں کسان پانی کی قلت کا شکار ہیں، کاشت کاروں کا پورا ربیع سیزن ضائع ہو گیا، خریف سیزن پر بھی وہی خطرہ منڈلا رہا ہے۔ اب بات صرف زراعت کی نہیں رہی، بلکہ پینے کے پانی تک کی قلت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک کے بڑے ڈیمز ڈیڈ لیول پر پہنچ چکے ہیں، اور سو سال میں پہلی بار صورتحال اتنی تشویشناک ہے کہ پانی صرف پینے کے لیے بھی میسر نہیں۔ پیپلز پارٹی نے بروقت آواز اٹھائی، اب مزید خاموشی ممکن نہیں۔
ایک سوال کے جواب میں شیری رحمان نے کہا کہ ہم بلیک میلر نہیں، مگر مزاحمت کی سیاست ہم سے بہتر کوئی نہیں کر سکتا۔ ہم نے ہمیشہ ملک کے استحکام کو ترجیح دی، اگر ہماری بات نہ سنی گئی تو ہمیں مجبوراً اپنا لائحہ عمل بدلنا پڑے گا۔
نائب صدر پیپلز پارٹی نے سی سی آئی کی غیر فعالیت پر بھی سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ یہ اجلاس ہر تین ماہ بعد ہونا چاہیے، مگر پچھلے 15 ماہ سے سی سی آئی کا اجلاس ہی نہیں ہوا۔ اب وقت آ گیا ہے کہ اس متنازع منصوبے کو باقاعدہ طور پر روکنے کا اعلان کیا جائے، قائل کرنا فضول ہو چکا۔
شیری رحمان کا کہنا تھا کہ سندھ میں عوام سڑکوں پر ہیں، مگر پیپلز پارٹی کی قیادت نے عوام سے پرامن رہنے کی اپیل کی ہے۔ پانی سر سے گزر چکا ہے، اب حکومت کو فوراً فیصلہ کرنا ہوگا۔ ہم کسی صورت اس منصوبے کو نہیں بننے دیں گے۔
آج نیوز کے پروگرام کے آخر میں سکھر میں جلسے کے اعلان سے متعلق سوال پر انہوں نے مسکراتے ہوئے جواب دیا کہ تاریخ کا اعلان وقت پر کریں گے، ابھی قبل از وقت پیپر آؤٹ نہیں کریں گے۔