پاکستان میں گندم کی پیداوار کا ہدف پورا نہ ہونے کا انکشاف

0 minutes, 0 seconds Read

اسلام آباد؛ پاکستان گندم کی پیداوار کے طے شدہ ہدف کو حاصل کرنے میں ناکام رہا ہے۔ 2024-2025 کے ربیع سیزن کے دوران گندم کی پیداوار کا تخمینہ 28.42 ملین ٹن لگایا گیا ہے، جو 9.1 ملین ہیکٹر رقبے سے حاصل کی جائے گی۔ جبکہ اس سیزن کا ہدف 33.58 ملین ٹن تھا جو 10.368 ملین ہیکٹر رقبے سے حاصل کرنے کا منصوبہ تھا۔

وفاقی وزیر برائے غذائی تحفظ رانا تنویر حسین کی زیر صدارت وفاقی کمیٹی برائے زراعت (ایف سی اے) کا اجلاس منعقد ہوا، اجلاس میں صوبائی حکومتوں کی رپورٹس شیئر کی گئیں۔

اجلاس کے دوران بتایا گیا کہ گندم کی پیداوار میں گزشتہ سال کی نسبت 10 فیصد کمی واقع ہوئی ہے، جس کے باعث ملکی خوراک کی فراہمی میں مشکلات کا سامنا ہو سکتا ہے۔

خوراک کے بحران کے خدشات

اجلاس میں یہ بھی بتایا گیا کہ گندم کی پیداوار میں کمی کے سبب خوراک کے بحران سے بچنے کے لیے فوری طور پر گندم کی درآمدات کی ضرورت پیش آ سکتی ہے۔

دیگر فصلوں کی پیداوار کے تخمینے

اسی دوران 2024-25 کے لیے پیاز کی پیداوار کا تخمینہ 2.7 ملین ٹن ہے، جو 0.17 ملین ہیکٹر رقبے سے حاصل کی جائے گی۔ پیاز کی پیداوار میں 15.7 فیصد اضافہ ہوا ہے، مگر رقبے میں 17.3 فیصد کمی آئی ہے۔

اسی طرح ٹماٹر کی پیداوار کا تخمینہ 654,000 ٹن ہے، جو 53,000 ہیکٹر رقبے سے حاصل ہوگی، اور اس میں پیداوار میں 8.8 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

آئندہ فصلوں کے لیے ہدف کا تعین

ایف سی اے نے 2025-26 کے کھڑی سیزن کے لیے مختلف فصلوں کے پیداواری ہدف بھی طے کیے ہیں۔ ان میں کپاس کی پیداوار کا ہدف 10.18 ملین (2.2 ملین ہیکٹر رقبے سے) چاول کی پیداوار کا ہدف 9.17 ملین ٹن (3 ملین ہیکٹر رقبے سے) گنے کی پیداوار کا ہدف 80.3 ملین ٹن (1.1 ملین ہیکٹر رقبے سے) اور مکئی کی پیداوار کا ہدف 9.7 ملین ٹن (1.5 ملین ہیکٹر رقبے سے) مقرر کیا گیا ہے۔

موسمیاتی صورتحال کا اثر

پاکستانی محکمہ موسمیات کے حکام نے اجلاس میں بتایا کہ جنوری سے اپریل 2025 کے دوران 39 فیصد کم بارشیں ریکارڈ کی گئیں اور اپریل میں 60 فیصد کم بارشیں ہوئیں، خصوصاً سندھ اور بلوچستان کے جنوبی حصوں میں شدید خشک سالی کے حالات رہے۔

محکمہ موسمیات کے مطابق ملک کے بیشتر حصوں میں اگلے تین مہینوں کے دوران درجہ حرارت معمول سے زیادہ رہنے کا امکان ہے، تاہم جولائی میں درجہ حرارت معمول کے مطابق رہنے کی توقع ہے۔

اجلاس میں صوبائی زراعت کے محکموں، آئی آر ایس اے، پی ایم ڈی، اسٹیٹ بینک آف پاکستان، زرعی ترقیاتی بینک، نیشنل فرٹیلائزر ڈیولپمنٹ سینٹر، زرعی پالیسی انسٹی ٹیوٹ، وفاقی بیج سرٹیفیکیشن اینڈ رجسٹریشن ڈیپارٹمنٹ، محکمہ پلانٹ پروٹیکشن، وفاقی واٹر مینجمنٹ، پاکستان آئل سیڈ بورڈ، پاکستان ایگریکلچر اسٹوریج اینڈ سروسز کارپوریشن اور پارک کے چیئرمین سمیت دیگر سینئر حکام نے شرکت کی۔

Similar Posts