بھارتی ریاست اترپردیش میں مقیم تقریباً 1800 پاکستانی شہری وطن واپسی کے منتظر ہیں۔
واضح رہے کہ مقبوضہ کشمیر میں پہلگام حملے کے بعد بھارت نے اپنے ملک سے پاکستانیوں کو نکل جانے کی ڈیڈ لائن دی تھی۔ پہلگام میں 26 بھارتی سیاحوں کے قتل کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان تناؤ بڑھ گیا ہے۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق انڈین حکام نے کہا کہ اتر پردیش میں پاکستانی شہریوں کی تعداد میں ان افراد کو شامل نہیں کیا گیا جو شہریت ترمیمی ایکٹ (CAA) کے تحت بھارتی شہریت کے لیے درخواست دے چکے ہیں۔
پہلگام حملہ: سیاحوں کو بچاتے ہوئے مارے گئے مسلم نوجوان کی موت نے بھارتی پروپیگنڈا بے نقاب کردیا
بھارتی حکام کا کہنا تھا کہ کچھ پاکستانی پہلے ہی اپنے طور پر واپس جا چکے ہیں، لیکن جو لوگ مقررہ تاریخ سے قبل روانہ نہیں ہوئے انہیں قانونی کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔
بی بی سی نے پہلگام حملے پر بھارت کا بڑا جھوٹ پکڑ لیا
اتر پردیش کے اعلیٰ پولیس افسر پرشانت کمار نے کہا کہ ریاست کی پولیس اور دیگر ایجنسیاں مرکزی حکومت کے احکامات کے مطابق پاکستانی شہریوں کو واپس بھیجنے کے لیے کارروائی کریں گی۔
بھارتی میڈیا کے مطابق اتر پردیش کے اعلیٰ پولیس افسر پرشانت کمار کا کہنا تھا کہ ریاست کی پولیس اور دیگر ایجنسیاں مرکزی حکومت کے احکامات کے مطابق پاکستانی شہریوں کو واپس بھیجنے کے لیے کارروائی کریں گی۔
انہوں نے کہا کہ اب تک ہمیں اس بارے میں کوئی رسمی حکم نہیں ملا ہے، تاہم اس حوالے سے تمام ضلع پولیس سربراہان کو ضروری ہدایات دی جا چکی ہیں۔
بھارتی سینئر پولیس افسر کا مزید کہنا تھا کہ اترپردیش میں مقیم پاکستانی شہریوں کی معلومات اکٹھا کر رہے ہیں۔ رپورٹس کے مطابق، بیریلی میں 35، رامپور میں 30، بلندشہر میں 18 اور وارانسی میں 10 پاکستانی شہری مقیم ہیں۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ بہت سے پاکستانی شہری ریاست میں مسلم مقیم خاندانوں سے قریبی تعلق رکھتے ہیں۔ ان میں سے کچھ ویزے کی میعاد ختم ہونے کے بعد اس میں توسیع کیے بغیر، اپنی شناخت بدل لیتے ہیں یا چھپ جاتے ہیں۔