سندھ میں متنازع نئی نہروں (کینالز) کے منصوبے کے خلاف احتجاج کا سلسلہ شدت اختیار کر گیا ہے۔ خیرپور کے ببرلو بائی پاس پر وکلا برادری کا دھرنا نویں روز بھی جاری رہا، جس کے باعث قومی شاہراہ بند ہے اور ٹریفک کا نظام درہم برہم ہو چکا ہے۔ مسافر اور تاجر شدید پریشانی میں مبتلا ہیں، جبکہ ٹرکوں پر لدا سامان خراب ہو چکا ہے۔
دھرنے کی وجہ سے گاڑیوں میں موجود مویشی بیمار ہو گئے ہیں، جبکہ کوئلے سے لدے ٹرکوں اور گیس سے بھرے ٹینکرز نے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔ نوشہروفیروز میں دادو مورو پل کے مقام پر بھی مظاہرین نے پنڈال سجا کر دونوں اطراف سے سڑک بند کر دی ہے، جس کے نتیجے میں طویل گاڑیوں کی قطاریں لگ گئی ہیں۔ ٹرانسپورٹرز اور مسافروں کا صبر جواب دے چکا ہے، اور گرمی کے باعث مشکلات مزید بڑھ گئی ہیں۔
ادھر سجاول میں بھی ریلی نکالی گئی جہاں مظاہرین نے نہروں کے منصوبے کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔ گھوٹکی کی تحصیل اوباڑو میں سندھ پنجاب سرحد پر بھی دھرنا جاری ہے اور قومی شاہراہ کی بندش سے مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
مظاہرین کا کہنا ہے کہ متنازع نہری منصوبے مقامی لوگوں کے حقوق اور وسائل پر ڈاکہ ڈالنے کے مترادف ہیں، اور جب تک منصوبہ منسوخ نہیں کیا جاتا، احتجاج جاری رہے گا۔