پاکستانی میڈیا کی کھری رپورٹنگ پر بھارت کی بوکھلاہٹ، 16 پاکستانی یوٹیوب چینلز پر پابندی عائد

0 minutes, 0 seconds Read

نئی دہلی میں مودی سرکار کی گھبراہٹ ایک بار پھر دنیا کے سامنے آگئی ہے، بھارتی وزارت داخلہ کی سفارش پر 16 پاکستانی یوٹیوب چینلز پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔

پہلگام حملہ: بھارتی میڈیا نے اپنے ہی پاؤں اور پروپیگنڈے پر کلہاڑی مار لی

بھارتی میڈیا نے حکومتی ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ پابندی کی زد میں آنے والے اداروں میں پاکستان کے معتبر نیوز چینلز ڈان نیوز، سما ٹی وی، اے آر وائی نیوز اور جیو نیوز شامل ہیں۔

بھارت نے یہ اقدام اس بہانے اٹھایا ہے کہ مبینہ طور پر یہ چینلز ”اشتعال انگیز اور فرقہ وارانہ حساس مواد“، ”غلط اور گمراہ کن بیانیے“ اور ”بھارتی فوج اور سیکیورٹی اداروں کے خلاف جھوٹی معلومات“ پھیلا رہے تھے، خصوصاً جموں و کشمیر میں پیش آنے والے پہلگام دہشت گردی واقعے کے تناظر میں۔

مودی پاکستان کے خلاف جنگ چھیڑنے کیلئے گراؤنڈ بنا رہا ہے، امریکی اخبار

مبصرین کے مطابق بھارتی حکومت کی طرف سے پاکستانی میڈیا پر پابندی عائد کرنا دراصل اپنی ناکامیوں اور اندرونی تضادات کو چھپانے کی ایک کوشش ہے۔ بھارت نہ تو عالمی برادری کو پہلگام واقعے کے بارے میں شفاف شواہد فراہم کر سکا، اور نہ ہی اپنی سیکیورٹی اداروں کی ناکامیوں کا جواب دے سکا۔ اس کے بجائے، اس نے آزاد صحافت کا گلا گھونٹ کر سچائی کو دبانے کی کوشش کی ہے۔

پاکستانی میڈیا ادارے بین الاقوامی اصولوں کے تحت خبروں کی ترسیل کر رہے تھے اور بھارتی ریاستی پروپیگنڈے کو بے نقاب کر رہے تھے، جس سے مودی حکومت کی بوکھلاہٹ میں اضافہ ہوا۔

بلاول بھٹو کے بیان نے بھارتی سیاسی جماعت میں پھوٹ ڈال دی

یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ بھارت کی جانب سے یکطرفہ طور پر پاکستانی میڈیا کے خلاف کارروائی ایسے وقت میں کی گئی ہے جب خود بھارت میں فسطائیت اور میڈیا سنسرشپ عروج پر ہے۔ مودی سرکار کا یہ تازہ اقدام دنیا کو یہ پیغام دیتا ہے کہ جب سچائی بھارت کے جھوٹے بیانیے کو للکارتی ہے تو بھارت اسے دبانے کے لیے اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آتا ہے۔

بین الاقوامی تجزیہ کاروں نے خبردار کیا ہے کہ بھارتی اقدامات نہ صرف خطے میں کشیدگی کو بڑھا سکتے ہیں بلکہ بھارت کی جمہوری ساکھ کو بھی شدید نقصان پہنچا سکتے ہیں۔

Similar Posts