بالی وڈ کے نامور ہدایت کار مہیش بھٹ نہ صرف اپنی فلموں بلکہ اپنے بیانات کی وجہ سے بھی خبروں میں رہتے ہیں۔
ان کی فلم زخم نے جس طرح مذہب، فرقہ واریت اور خاندانی رشتوں کے حساس موضوعات پر بات کی، وہ آج بھی یادگار سمجھی جاتی ہے۔ لیکن مہیش بھٹ کی حقیقی زندگی کی کہانی ان کی فلموں سے بھی زیادہ فلمی ہے۔
ہانیہ کی جگہ کوئی اور، ’سردار جی تھری‘ کی دوبارہ شوٹنگ
مہیش بھٹ نے ایک انٹرویو میں اپنی بین المذاہب شناخت کے بارے میں بتایا کہ ان کی والدہ ایک شیعہ مسلمان اور والد ایک برہمن ہندو تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ دونوں ایک دوسرے سے بے پناہ محبت کرتے تھے، لیکن کبھی ایک دوسرے کا مذہب اختیار کرنے پر اصرارنہیں کیا۔
مشہور گانے ’بدتمیز دل‘ کے ترکش ورژن نے دھوم مچادی
انہوں نے بچپن کی ایک یاد تازہ کرتے ہوئے کہا، ”میری ماں مجھے اسکول کے لیے تیار کرتے وقت کہتی تھیں کہ تُو ناگر برہمن کا بیٹا ہے، لیکن اگر ڈر لگے تو ’یا علی مدد‘ پڑھ لیا کر۔“
مہیش بھٹ کہتے ہیں کہ ان کی شخصیت میں دونوں مذاہب کی جھلک ہے، اور وہ اپنی مسلم اور ہندو شناخت کو الگ نہیں کر سکتے۔
”یہ میرے ڈی این اے کا حصہ ہے۔ اگر کوئی کہے کہ اسے الگ کرو، تو گویا کہ میں خود کو مٹا دوں۔“ انہوں نے کہا۔
ان کا کہنا ہے کہ ان کی ماں کو کبھی کبھی اپنی اقلیت ہونے کا احساس ہوتا تھا، اور وہ اپنی شناخت چھپاتی تھیں، کیونکہ معاشرہ ہمیشہ برداشت نہیں کرتا۔
مہیش بھٹ نے کہا کہ ایک فلم ساز کا کام صرف تفریح فراہم کرنا نہیں بلکہ سچ کو سامنے لانا بھی ہے، چاہے وہ سچ کسی کو اچھا لگے یا برا۔
”جب ہم ایسی فلمیں بناتے ہیں جو سماجی سچائیوں کو بیان کرتی ہیں، تو ہمیں الزام دیا جاتا ہے۔ لیکن میرا کام ہے جو میں نے محسوس کیا وہی سچائی کے ساتھ بیان کرنا۔“
مہیش بھٹ نے اپنی بیٹیوں کے نام بھی مسلمانوں جیسے رکھے، جس پر کئی بار سوالات اٹھائے گئے۔ لیکن وہ ہمیشہ کہتے رہے کہ ان کے لیے مذہب ایک دیوار نہیں، ایک پل ہے۔ جو دلوں کو جوڑتا ہے، توڑتا نہیں۔
واضح رہے کہ مہیش بھٹ کا جنم نانا بھائی بھٹ اور شیریں محمد علی کے ہاں ہوا۔ ان کے والد گجراتی برہمن تھے جبکہ والدہ کا تعلق شیعہ مسلم گھرانے سے تھا۔ ان کے بہن بھائیوں میں مکیش بھٹ، روبن بھٹ، حنا سوری اور شیلا بھٹ شامل ہیں۔