پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی سہ رکنی نظرثانی کمیٹی نے مائنز اینڈ منرلز ایکٹ 2025 کے مجوزہ ڈرافٹ کو موجودہ شکل میں ناقابلِ نفاذ قرار دیتے ہوئے 40 صفحات پر مشتمل تفصیلی سفارشات پارٹی قیادت کو بھجوا دی ہیں۔ کمیٹی نے ایکٹ پر 20 سے زائد اعتراضات اٹھاتے ہوئے ایک جامع ترمیمی بل لانے کی سفارش کی ہے۔
نظرثانی کمیٹی کے سربراہ اور رکن قومی اسمبلی علی اصغر خان نے آج نیوز سے خصوصی گفتگو میں کہا کہ ’موجودہ شکل میں ایکٹ کے نفاذ سے صوبے کے مفادات کو شدید نقصان پہنچ سکتا ہے، اور ہم اپنے صوبے کا مستقبل تاریکیوں میں نہیں پھینک سکتے۔‘
کمیٹی نے نظرثانی کے دوران بیس سے زائد اعتراضات لگا کر ایک جامع ترمیمی بل لانے کی سفارش کی ہے۔سفارشات میں کہا گیا ہے کہ اسٹریٹجک منرلز کی تعریف محدود کر کے صرف یورینیم، پٹرولیم اور ایکٹو عناصر تک کی جائے۔
علی امین گنڈاپور کا مائنز اینڈ منرلز ایکٹ پر عمران خان سے مشاورت کا فیصلہ
سفارشات میں کہا گیاہے کہ موجودہ شکل میں ایکٹ صوبائی خودمختاری، عوامی احتساب اور انصاف کے لئے خطرہ ہے ایسا قانون بنایا جائے جو ضم اضلاع اور تمام صوبے کے لئے یکساں ہوں، ایکٹ میں بعض شقیں ایس آئی ایف سی کے ذریعے وفاق کو صوبے میں مداخلت کا موقع دیتی ہیں۔
سفارشات میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ خفیہ وفاقی اثر کی بدولت صوبائی اسمبلی کے اختیار کا خاتمہ کیا جارہاہے،ایکٹ سے فیڈرل منرل ونگ سے متعلق تمام حوالے حذف کئے جائیں۔
علی امین گنڈاپور نے خیبرپختونخوا مائنز اینڈ منرل ایکٹ پر سوشل میڈیا بیانیہ اڑا دیا
سفارشات میں یہ بتایا گیا ہےایکٹ میں میفا کے ذریعے وفاق کو بیک ڈور سے صوبائی معاملات میں مداخلت کا موقع ملے گا جس سے طاقتور ادارے فائدہ اٹھائیں گے۔ایسا قانون بنایا جائے جو تمام صوبوں بشمول ضم شدہ اضلاع کے لیے یکساں اور منصفانہ ہو۔
کمیٹی کی تیار کردہ سفارشات کا مسودہ تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر اور سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجہ کو ارسال کر دیا گیا ہے۔ پارٹی کی اعلیٰ قیادت اب اس مسودے کا جائزہ لے کر آئندہ کا لائحہ عمل طے کرے گی۔