پاک فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے بھارتی جھوٹ کی قلعی کھول دی اور کہا کہ دہشت گرد نہ ہندو ہوتا اور نہ ہی مسلمان یا عیسائی، دہشت گردوں کا کوئی مذہب نہیں ہوتا، ادھر پہلگام واقعہ ہوا، اُدھر بھارت نے چند منٹوں میں بیان داغ دیا کہ حملے میں اسلامی دہشت گرد ملوث تھے، حملے کے بعد بھارت اور مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کو مظالم کا سامنا ہے، بھارت دہشت گرد واقعات کو سیاسی مفاد کے استعمال کرتا رہا ہے، بھارتی اور سکھ رہنماؤں نے اپنے انٹرویوز میں اس کا اعتراف کیا ہے۔
ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) انٹر سروسز پبلک ریلیشن (آئی ایس پی آر) لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار اورترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان کے ہمراہ پریس کانفرنس کی۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے پہلگام حملے میں بھارت کے فالس فلیگ آپریشن کا پردہ چاک کرتے ہوئے تکنیکی نکات کی نشاندہی دی اور بتایا کہ واقعے کے بعد جتنی تیزی سے الزام لگا اور اقدامات ہوئے اُس سے سب عیاں ہے۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ پہلگام میں ہونے والا واقعہ ایل او سی سے 230 کلومیٹر دور ہے، واقعے کے فوری بعد مقدمہ درج ہونا اور اس کے مندرجات نے سوال پیدا کر دیے ہیں، الزامات کے بجائے ہم پہلگام واقعے کے حقائق پر جائیں گے، ہم یہاں آپ کو حقیقت بتانے جا رہے ہیں ، بھارت الزام تراشی کر رہا ہے کہ اس حملے میں پاکستان کا ہاتھ ہے ، پہلگام پاکستانی حدود سے 230 کلومیٹر دور ہے ، اگر آپ علاقے کو دیکھیں تو یہ پہاڑی علاقہ ہے ، مشکل گزار راستوں سے بھرا ہوا ہے ، یہاں پر گھوڑوں پر سوار ہو کر یا بڑی گاڑی پر ہی سوار ہو کر جایا جا سکتا ہے۔
ترجمان پاک فوج نے سوال کیا کہ پہلگام واقعے کے بعد ایسا کیسے ممکن ہے کہ کم از کم 30 منٹ کا راستہ دس منٹ میں طے ہو اور تھانے جاکر ایف آئی آر درج کی جائے اور پھر پولیس واپس وقوعہ پر آجائے، ایف آئی آر کا مطالعہ کریں تو اندازہ ہوگا کہ بھارت نے دس منٹ کے اندر ہی واقعے اور ملزمان کا تعلق پاکستان سے جوڑا جو اس بات کی عکاسی ہے کہ یہ سب کچھ منصوبہ بندی کے تحت کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ایف آئی آر میں الزام لگایا گیا کہ ہینڈلرز سرحد پار سے آئے، ایف آئی آر میں کہا گیا کہ اندھا دھند فائرنگ کی، جبکہ بیانیہ بنایا گیا کہ مسلمانوں کو ٹارگٹ کیا گیا۔ دہشتگردوں کا کوئی مذہب نہیں ہوتا۔ حملے پر شکوک و شبہات کی سب سے زیادہ توانا آواز تو خود بھارت سے آ رہی ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے مزید کہا کہ جن بھارتی اکاؤنٹس سے پہلگام حملے کو رپورٹ ہوئیں، ان میں سے ایک اکاؤنٹ میں لکھا گیا کہ کل ایک بڑا دن ہے اس لیے جلدی سو رہا ہوں، فتنہ الخواج کے حملے سے پہلے سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی، لکھا گیا گڈ مارننگ میانوالی، جعفرایکسپریس حملے پر بھی اسی اکاؤنٹ سے پوسٹ ہوئی، اس اکاؤنٹ سے پہلے بتایا جاتا ہےکہ چند گھنٹے میں حملہ ہوگا، بتایا جاتا ہے کہ حملہ کب اور کہاں ہوگا، پھر جب حملہ ہوتا ہے تو وہی بھارتی مخصوص اکاؤنٹ حملے کا بتاتا ہے، یہ بھی لکھا گیا پاکستان میں آج اور کل نظریں رکھو۔ بھارتی میڈیا اسی اکاؤنٹ کو لے کر پھر بڑھا چڑھا کر پیش کرتا ہے، یہ وہ سوالات ہیں جس پر ہم غور کر رہے ہیں اور دنیا بھی غورکر رہی ہے۔
ترجمان پاک فوج نے کہا کہ بھارت نے پہلگام واقعہ کو مختلف مقاصد کیلئے استعمال کیا، ان میں سندھ طاس معاہدہ کے منسوخی شامل ہے، دہشت گردی کی جنگ میں کامیابی کے خلاف استعمال ہوا، پاکستان میں معیشت کی بحالی کیخلاف استعمال ہوا، تاریخ اپنے آپ کو دہراتی ہے، پہلگام حملے کے سیاسی مقاصد تھے، پاکستان پر الزام لگاؤ، کریڈٹ لو اور الیکشن جیتو۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے بھارتی جھوٹ کی قلعی کھول دی اور کہا کہ دہشت گرد نہ ہندو ہوتا ہے اور نہ ہی مسلمان یا عیسائی، دہشت گردوں کو کوئی مذہب نہیں ہوتا، ادھر پہلگام واقعہ ہوا، ادھر بھارت کو چند منٹوں میں پتہ چل گیا کہ حملہ کس نے کرایا، ایف آئی آر میں درج ہے کہ اندھا دھند فائرنگ کی گئی ، مودی سرکار اور میڈیا نے پہلگام واقعہ کو مذہب کی بنیاد پر حملہ قرار دیا جبکہ بھارتی عوام نے مودی سرکار کا جھوٹ مسترد کردیا، وہ پوچھتے ہیں کہ سیکیورٹی کہاں تھی؟ خفیہ ادارے ناکام ہوچکے ہیں، سب کو پتا ہے کہ سیاحوں کو بچانے میں سب سے پہلے ایک مسلمان نے شہادت پائی، حملے کے بعد بھارت اور مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کو مظالم کا سامنا ہے، بھارت دہشت گرد واقعات کو سیاسی مفاد کے استعمال کرتا رہا ہے، بھارتی اور سکھ رہنماؤں نے اپنے انٹرویوز میں اس کا اعتراف کیا ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ بھارتی جیلوں میں قید سیکڑوں پاکستانیوں کو جعلی مقابلوں میں مارا جا رہا ہے، پہلگام واقعے کے بعد فاروق اور محمد دینی نامی کشمیروں کو شہید کیا گیا، یہ دونوں اوڑی کے رہائشی تھے، ان دونوں کو جعلی مقابلے میں مارا گیا، محمد فاروق کی لاش کے پاس ایک پستول دکھائی گئی، چمکتے جوتوں کو دیکھ کر ثابت ہو گیا کہ سب کچھ پلانٹڈ تھا، بھارت خود سے پوچھے ریاستی دہشت گرد کون ہے۔ کلبھوشن جادیو کوتو سب جانتے ہیں۔ پاکستان میں جنوری 2024 سے 3 ہزار 700 دہشت گردی کے واقعات ہوئے۔
احمد شریف چوہدری نے بتایا کہ کون ان دہشت گرد حملوں کی معاونت کر رہا ہے، ان حملوں میں 1314 شہید اور 2582 زخمی ہوئے، مسلح افواج نے 192 آپریشنز کیے، ان آپریشنز میں 16 ہزار 66 دہشت گرد مارے جا چکے ہیں، اس دہشت گردی کے پیچھے بھارت کا ہاتھ ہے، مقبوضہ کشمیر میں 50 گھر بلڈوز کر دیے گئے 2 ہزار افراد کو اٹھا لیا گیا، پہلگام واقعے میں مارا جانے والا پہلا شخص مسلمان تھا، مسلمانوں نے ریسکیو کیا، مسلمانوں نے ایمبولینس بھیجی، مسلمان ڈاکٹروں نے زخمیوں کا علاج کیا۔
پریس کانفرنس کے دوران بھارتی شہریوں کے میڈیا سے گفتگو کے کلپ بھی چلائے گئے
پریس کانفرنس کے دوران بھارتی میڈیا کے وہ کلپس دکھائے گئے جن میں خود بھارتی شہریوں نے پہلگام حملے پر حکومت، فوج اور سیکیورٹی اداروں کی کارکردگی پر سنگین سوالات اٹھائے۔
ویڈیو کلپ میں ایک شہری کہتا دکھائی دیا کہ ”یہاں دس لاکھ سے زیادہ بھارتی فوج قابض ہے، اگر ہم کوئی پوسٹ سوشل میڈیا پر شیئر کریں تو ہمیں راتوں رات اٹھا لیا جاتا ہے۔“ شہری نے سوال کیا کہ اگر اتنی بڑی تعداد میں فوج موجود ہے تو وہ کیا کر رہی ہے، کیا وہ جھک مار رہی ہے؟ جہاں حملہ ہوا وہاں فوج کیوں نہیں تھی، اور وہاں موجود افراد کو بچانے کے لیے سیکیورٹی فورسز کہاں تھیں؟
ایک اور شہری نے براہِ راست سوال کیا کہ ”پہلگام کی ذمے داری کس کی ہے؟ کیا یہ حکومت کی ناکامی نہیں؟“ اس نے کہا کہ ”27 لوگوں کی جان گئی، وہاں سیکیورٹی کیوں نہیں تھی؟“
کشمیر سے تعلق رکھنے والے ایک نوجوان نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ”پہلگام پر اتنا بڑا حملہ ہوا اور کسی کو کچھ پتا ہی نہیں چلا۔“ اسی دوران ایک اور فرد نے نشاندہی کی کہ پورے علاقے میں قدم قدم پر فوج تعینات ہے، اگر یہ واقعی بارڈر کے قریب تھا تو حملہ آور کہاں سے آئے؟ اور واپس کیسے گئے؟“ یہ چھوٹا سا علاقہ ہے، جہاں گاڑی بھی نہیں جا سکتی، اور سیکیورٹی اتنی سخت ہے کہ پیدل چلنا بھی مشکل ہوتا ہے، پھر حملہ آور وہاں کیسے پہنچے؟“
پریس کانفرنس کے دوران ایک شہری کا یہ بیان بھی سنایا گیا: ”کہیں نہ کہیں ہماری اپنی ایجنسی ہی یہ حملے کرواتی ہے۔“ دوسرے شہری نے کہا کہ کافی لوگوں کو نہیں معلوم کہ پہلگام کہاں ہے، امرناتھ کہاں ہے، چندن واڑی کہاں ہے۔ خاتون نے کہا کہ آج اتنے دن ہو گئے ملک کے رہنما کہاں ہیں؟ وہ یہاں کیوں نہیں آئے یہ لوگ کیا سرکار اور کیا ڈیفینس منسٹری چلائے رہے ہیں ان سے اب تک حملہ آر پکڑے نہیں گئے ہیں۔
پہلگام واقعے کے بعد انتہا پسند ہندوؤں کے ویڈیو کلپس بھی چلائے گئے
ڈی جی آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس میں بھارتی ہندو انتہا پسندوں کی جانب سے پہلگام واقعے کے بعد مسلمانوں کے خلاف کی جانے والی کارروائیوں کی مختلف ویڈیوز بھی چلائیں گئیں۔ ان ویڈیوز میں بھارتی انتہا پسندوں کو مسلمانوں کی املاک کو نقصان پہنچاتے ہیں اور ان پر شدید تشدد کرتے ہوئے دکھایا گیا۔ ایک ویڈیو میں انتہا پسندوں کو یہ کہتے ہوئے سنا گیا کہ ”ہم نے اپنا کام شروع کر دیا ہے“، جس کے بعد ایک مسلمان شہری پر بے رحمانہ تشدد کیا گیا اور اسے جلایا گیا۔
ایک اور ویڈیو کلپپ میں ہندو انتہا پسندوں کو یہ کہتے ہوئے سنا گیا کہ ”بھارت ماتا کی سوگند، دو مسلمان مار دیے، اگر 26 ہندوؤں کا بدلہ نہ لیا تو بھارت ماتا کا بیٹا نہیں“، اور اس کے ساتھ ہی ہندوازم کے نعرے لگائے گئے۔