بھارت نے پاکستانی بحری جہازوں کے اپنی سمندری حدود سے گزرنے پر بھی پابندی عائد کردی

0 minutes, 0 seconds Read

بھارت نے پہلگام حملے کے بعد پاکستان سے براہ راست یا بالواسطہ مال کی درآمدات پر مکمل پابندی عائد کر دی ہے اور پاکستانی جہازوں کو بھارتی بندرگاہوں تک رسائی دینے سے بھی منع کر دیا ہے۔ صرف یہی نہیں بلکہ بھارت نے پاکستانی جہازوں کے بھارتی سمندری حدود سے گزرنے پر بھی پابندی عائد کردی ہے۔ بھارت کی وزارت تجارت کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق، فورن ٹریڈ پالیسی (FTP) میں ایک نیا ضابطہ شامل کیا گیا ہے جس میں پاکستان سے آنے والے یا پاکستان سے برآمد ہونے والے تمام سامان کی درآمدات یا ٹرانزٹ پر فوری طور پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔

بھارت اس اقدام کو قومی سلامتی اور عوامی پالیسی کا نام دیا ہے، جس کے تحت پاکستان سے کسی بھی قسم کی درآمدات کو روکا جائے گا، چاہے وہ براہ راست ہوں یا کسی تیسرے ملک کے ذریعے۔

واضح رہے کہ افغانستان کی برآمدات کا بڑا حصہ پاکستان سے ہوکر گزرتا ہے۔

بھارتی ریاستوں پر قبضے کے بیان پر بنگلہ دیش حکومت نے وضاحت جاری کردی

بھارت نے پاکستان کے خلاف ایک اور سخت قدم اٹھاتے ہوئے پاکستانی پرچم بردار بحری جہازوں کے بھارتی بندرگاہوں میں داخلے پر مکمل پابندی عائد کر دی ہے۔ اسی طرح، بھارتی پرچم والے جہازوں کو بھی پاکستان کی کسی بندرگاہ پر لنگر انداز ہونے سے روک دیا گیا ہے۔

یہ پابندی فوری طور پر نافذالعمل کر دی گئی ہے اور اگلے احکامات تک مؤثر رہے گی۔ بھارتی وزارت جہازرانی، بندرگاہوں اور آبی گزرگاہوں نے اس فیصلے کو ”بھارتی بحری تنصیبات، مال برداری اور قومی مفادات کے تحفظ“ کے لیے ضروری قرار دیا ہے۔

یہ حکم مرچنٹ شپنگ ایکٹ 1958 کی شق 411 کے تحت جاری کیا گیا ہے، جس کا مقصد ’بھارتی تجارتی بحریہ کی ترقی اور مؤثر دیکھ بھال کو یقینی بنانا ہے، تاکہ قومی مفادات کو بہتر انداز میں پورا کیا جا سکے۔‘

وزارت کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا: ’پاکستانی پرچم بردار کوئی بھی جہاز کسی بھارتی بندرگاہ کا دورہ نہیں کرے گا، اور بھارتی پرچم والا کوئی بھی جہاز پاکستان کی کسی بندرگاہ پر نہیں جائے گا۔‘

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ اقدام ’بھارتی اثاثوں، کارگو اور اس سے منسلک انفرا اسٹرکچر کی حفاظت‘ کے لیے کیا گیا ہے اور یہ بھارتی بحریہ کے طویل المدتی مقاصد کی تکمیل میں مدد دے گا۔ کسی بھی استثنیٰ کی صورت میں معاملہ انفرادی بنیاد پر پرکھا اور فیصلہ کیا جائے گا۔

بھارت کی کوشش ہے کہ اس تجارتی پابندی سے پاکستان کو شدید اقتصادی مشکلات کا شکار بنایا جائے اور نہ صرف پاکستان کی تجارت کو بلکہ پاکستان کی فارماسوٹیکل ضروریات کو بھی سنگین حد تک متاثر کیا جائے۔

پاکستان بھارت سے اپنی فارماسوٹیکل مصنوعات کی بڑی مقدار میں درآمدات کرتا ہے۔

مودی کا جنگی جنون، ائرانڈیا کو 50 ارب سے زائد کا خسارہ

پاکستان نے بھی جواباً بھارت کے ساتھ تمام تجارتی تعلقات معطل کر دیے ہیں اور واہگہ اٹاری بارڈر کے ذریعے ہونے والی تجارت کو بھی بند کر دیا ہے۔ اس کے نتیجے میں بھارت اور پاکستان کے درمیان اقتصادی تعلقات مزید کشیدہ ہو گئے ہیں۔

Similar Posts