وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ بھارت پہلگام واقعے میں پاکستان کے ملوث ہونے کا کوئی بھی ثبوت دینے میں ناکام رہا ہے اور یہ واضح ہے کہ بھارت پاکستان کو اس واقعے سے جوڑنے کی ایک منظم سازش کر رہا ہے۔ وزیراعظم نے ترکی کی جانب سے پاکستان کے مؤقف کی حمایت اور جنوبی ایشیا میں امن کے فروغ کے لیے صدر رجب طیب اردوغان کی کوششوں پر بھی شکریہ ادا کیا۔
سرکاری خبررساں ایجنسی اے پی پی کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف نے یہ بات ہفتے کے روز وزیر اعظم ہاؤس میں ترکی کے سفیر ڈاکٹر عرفان نیزیرولو سے ملاقات کے دوران کہی۔ ملاقات کے دوران علاقائی سلامتی، باہمی تعلقات اور حالیہ بھارتی الزامات پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری کردہ بیان کے مطابق شہباز شریف نے کہا کہ پہلگام واقعے کے بعد بھارت نے مسلسل اشتعال انگیز کارروائیاں کی ہیں، تاہم پاکستان کا ردعمل ذمہ دارانہ اور تدبر پر مبنی رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک پُرامن ملک ہے اور خطے میں امن و استحکام کے لیے سنجیدہ کوششیں کر رہا ہے۔
وزیراعظم نے بھارت کی جانب سے شفاف، غیرجانبدار اور بین الاقوامی تحقیقات کی پاکستانی پیشکش کو نظر انداز کرنے پر بھی افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ایسی کسی بھی تحقیقات میں مکمل تعاون کے لیے تیار ہے، اور اگر ترکی اس عمل میں شامل ہوتا ہے تو پاکستان اس کا خیرمقدم کرے گا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے ترکی کی جانب سے پاکستان کے مؤقف کی حمایت اور جنوبی ایشیا میں امن کے فروغ کے لیے صدر رجب طیب اردوغان کی کوششوں پر بھی شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ ترکی کی حمایت دونوں ممالک کے درمیان تاریخی، گہرے اور برادرانہ تعلقات کی عکاسی کرتی ہے۔
انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پاکستان نے ہمیشہ ہر قسم کی دہشت گردی کی مذمت کی ہے۔ پاکستان نے انسداد دہشت گردی کی کوششوں میں عظیم قربانیاں دی ہیں، جن میں 90,000 ہلاکتیں اور 152 بلین امریکی ڈالر سے زیادہ کا معاشی نقصان شامل ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بھارت نے ابھی تک پہلگام واقعے کے پس پردہ حقائق کا پتہ لگانے کے لیے قابل اعتماد، شفاف اور غیر جانبدار بین الاقوامی تحقیقات کی پاکستان کی پیشکش کا جواب دینا ہے۔ پاکستان ایسی تحقیقات میں مکمل تعاون کرے گا اور اگر ترکیہ اس میں شامل ہوتا ہے تو اس کا خیرمقدم کیا جائے گا۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اس وقت اپنی اقتصادی بحالی اور ترقی پر اپنی مکمل توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے جس کے لیے اسے اپنے پڑوس میں امن اور سلامتی کی ضرورت ہے۔
ترک سفیر نے وزیراعظم کو بتایا کہ ترکیہ پاکستان کے موقف کا حامی ہے۔ ترک سفیر نے پاکستان کے ساتھ اپنی یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے خطے میں کشیدگی کو کم کرنے اور جنوبی ایشیا میں امن و سلامتی کو برقرار رکھنے کے لیے موجودہ بحران میں تحمل سے کام لینے پر زور دیا۔