برطانوی شہزادے ہیری کے جذباتی انٹرویو نے برطانوی شاہی خاندان میں طوفان کھڑا کردیا، انہوں نے کہا وہ صلح چاہتے ہیں اور مزید لڑائی کا کوئی فائدہ نہیں، زندگی قیمتی ہے۔
برطانوی شہزادہ ہیری اپنی امریکی اہلیہ میگھن کے ساتھ شاہی ذمے داریوں سے دستبرداری کے فیصلے کے بعد برطانوی حکومت کی جانب سے سیکیورٹی انتظامات واپس لینے کے خلاف عدالتی جنگ ہار گئے۔
انٹرویو کا آغاز اُس عدالتی شکست سے ہوا جس میں شہزادہ ہیری نے برطانیہ میں اپنی سیکیورٹی کی تنزلی کو چیلنج کیا تھا۔ وہ بظاہر دل شکستہ نظر آئے۔ کیا یہ وہ لمحہ تھا جب انہوں نے سب کچھ کہہ دینے کا فیصلہ کر لیا؟ اور پھر واقعی سب کچھ کہہ بھی دیا۔
بی بی سی کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں پرنس ہیری نے کہ وہ شاہی خاندان سے اپنے تعلقات بہتر بنانا چاہتے ہیں، تاہم وہ برطانیہ میں سیکیورٹی کے قانونی مقدمے میں شکست سے شدید مایوس ہیں۔
انہوں نے اپنی عدالتی شکست کو ’پرانے طرز کی ایک اچھی اسٹیبلشمنٹ ’ قرار دیا اور شاہی خاندان پر ان کی سیکیورٹی کم کرنے کے فیصلے پر اثر انداز ہونے کا الزام عائد کیا۔
شہزادہ ہیری نے بتایا کہ عدالت میں اپیل ہارنے کے بعد وہ اپنی بیوی اور بچوں کے ساتھ برطانیہ واپس آنے کا تصور بھی نہیں کر سکتے، کیونکہ موجودہ سیکیورٹی حالات میں ان کی جان کو خطرہ لاحق ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 2020 میں شاہی حیثیت سے الگ ہونے کے بعد ان کی سیکیورٹی میں کی گئی تبدیلیاں ان کے لیے، ان کی اہلیہ اور بعد میں ان کے بچوں کے لیے بھی خطرناک ثابت ہوئیں۔ سب جانتے تھے کہ ہمیں خطرے میں ڈالا جا رہا ہے، شاید یہی سوچا گیا کہ ہم خوفزدہ ہو کر واپس آجائیں گے۔
انہوں نے سیکیورٹی فیصلے پر ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ صرف میرے لیے نہیں بلکہ میرے خاندان کے لیے بھی بہت مایوس کن ہے۔
پرنس ہیری نے یہ بھی انکشاف کیا کہ انہوں نے بادشاہ سے اس تنازع میں مداخلت کی درخواست نہیں کی، بلکہ صرف اتنا کہا کہ ماہرین کو اپنا کام کرنے دیں۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ سیکیورٹی سے متعلق عدالتی فیصلے پر مزید قانونی چارہ جوئی نہیں کریں گے، کیونکہ انہیں اب اندازہ ہو گیا ہے کہ عدالتوں کے ذریعے جیتنا ممکن نہیں تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ میرے دل میں اپنے ملک کے لیے ہمیشہ محبت رہی ہے، یہ افسوس کی بات ہے کہ میں اپنے بچوں کو اپنی جنم بھومی نہ دکھا سکوں گا۔
پرنس ہیری نے شاہی خاندان کے ساتھ تعلقات میں ماضی کی تلخیوں کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ وہ اب انہیں معاف کرچکے ہیں، اور چاہتے ہیں کہ خاندان کے درمیان کشیدگی کا خاتمہ ہونا چاہئے۔