سینئر ترین سرمایہ کار وارن بفیٹ نے برکشائر ہیٹھا وے (Berkshire Hathaway) کے سالانہ اجلاس میں اپنے آخری خطاب میں امریکی ڈالر کی طویل مدتی استحکام پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کرنسی کے عالمی زوال کا اشارہ دے دیا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق وارن بفیٹ نے اپنی سب سے بڑی مالیاتی تشویش کا اظہار کیا جس میں انہوں نے نہ تو اسٹاکس اور نہ ہی رئیل اسٹیٹ بلکہ ڈالر کے مستقبل کو لے کر خبردار کردیا ہے۔ برکشائر ہیٹھا وے کے سالانہ اجلاس میں 94 سالہ سرمایہ کاری کے ماہر نے کہا کہ امریکہ کی مالیاتی لاپرواہی اس کی اپنی کرنسی کی قدر کو کم کر سکتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق وارن بفیٹ کا کہنا تھا کہ ظاہر ہے کہ ہم کچھ بھی نہیں رکھنا چاہیں گے جسے ہم اس کرنسی میں سمجھتے ہوں جو واقعی تباہی کے دہانے پر ہو۔
وارن بفیٹ نے بتایا کہ امریکہ کی بڑھتی ہوئی مالی بے احتیاطی اور غیر ذمہ دارانہ پالیسیوں کے نتیجے میں امریکی ڈالر کی قدر میں تاریخی کمی آ سکتی ہے، جو عالمی اقتصادی استحکام کے لیے ایک بڑا خطرہ بن سکتا ہے۔
شہزادہ ہیری کے جذباتی انٹرویو نے برطانوی شاہی خاندان میں طوفان کھڑا کردیا
انہوں نے مزید کہا کہ اگر امریکہ کی مالی پالیسیوں میں اصلاحات نہ کی گئیں اور مالی معاملات میں سختی نہ برتی گئی تو امریکی ڈالر کے مستقبل پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
بفیٹ کا یہ بیان اس وقت آیا جب عالمی سطح پر مالیاتی بحران اور بڑھتے ہوئے مالی خسارے کی تشویش میں اضافہ ہو رہا ہے۔
94 سالہ سرمایہ کار کے اس انتباہ نے دنیا بھر کے سرمایہ کاروں اور اقتصادی ماہرین کی توجہ اپنی طرف مبذول کر لی ہے، کیونکہ امریکی ڈالر عالمی معیشت میں ایک اہم کرنسی ہے اور اس کی قدر میں کمی سے عالمی مارکیٹوں میں غیر یقینی صورتحال پیدا ہو سکتی ہے۔
نازی جرمنی کو ہرانے کی خوشی میں ماسکو میں جش
بفیٹ نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کی سخت تجارتی پالیسیوں پر بھی تنقید کی، خاص طور پر درآمدات پر عائد کیے جانے والے ٹیکسز (ٹریف) پر۔ اس حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ تجارت کو ہتھیار نہیں بنانا چاہیے۔
مزید برآں اپنی سرمایہ کاری کی حکمت عملی کے حوالے سے بفیٹ نے اسٹاک مارکیٹ کی طویل مدت میں فائدے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اسٹاکز اکثر دیگر اثاثوں کی کلاسز سے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ رئیل اسٹیٹ میں سرمایہ کاری بعض اوقات پیچیدگیوں کا شکار ہو جاتی ہے۔ “جب رئیل اسٹیٹ مشکل میں آ جاتا ہے، تو آپ کو صرف چند لوگوں سے نہیں نمٹنا پڑتا ہے۔