پاک فضائیہ نے 29 اور 30 اپریل کی شب بھارت کی پاکستان کی جانب پیشقدمی کی کوشش کو ناکام بنایا اور بھارت کے 4 جدید رافیل طیاروں کو بھاگنے پر مجبور کیا۔
صحافی شہزاد اقبال نے دعویٰ کیا ہے کہ 4 روز پہلے بھارت کے 4 رافیل طیاروں نے پاکستان میں زمینی کارروائی کے لئے انبالہ فضائی اڈے سے اڑان بھری، یہ طیارے فضا سے زمین میں مار کرنے والے میزائلوں سے لیس تھے۔
ابھی یہ طیارے 40 ہزار فٹ کی بلندی پر پرواز ہی کر رہے تھے کہ پاکستان کے ایئر ڈیفنس سسٹم نے Electronic Warfare Assets کے ذریعے رافیل طیاروں کے آن بورڈ سینسرز جام کر دیے جس سے ان طیاروں کا آپس میں اور زمین سے رابطہ منقطع ہوگیا۔
پاک فضائیہ کے جے ٹین سی (J10C) طیارے بھی کسی بھی قسم کی کارروائی روکنے کے لئے فضا میں موجود تھے ، پاک فضائیہ کی موثر جوابی کارروائی کی وجہ سے بھارتی طیاروں کو واپس انبالہ کے بجائے سری نگر میں ہنگامی لینڈنگ کرنا پڑی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر پاکستان کا ایئر ڈیفنس سسٹم بھارتی طیاروں کے نظام کو جام نہ کرتا تو بھارت پاکستانی حدود میں کوئی کارروائی کر سکتا تھا۔ یہ کارروائی بالکل ویسی ہی تھی جیسے 2019 میں بھارتی پائلٹ ابھی نندن کے مگ 21 طیارے کے ساتھ کی گئی، تاہم اس بار مقابلے میں بھارت کے جدید رافیل طیارے تھے۔
مزید یہ کہ اطلاع ملنے پر کہ بھارت جمعہ کو ایک اور کارروائی کی منصوبہ بندی کر رہا ہے، پی اے ایف نے فوری طور پر 40 سے 50 لڑاکا طیارے بشمول F-16، J-10C اور JF-17 فضا میں روانہ کر دیے، جس کے بعد بھارتی فضائیہ نے اپنا منصوبہ ترک کر دیا۔
یہ واقعہ اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ پاکستان کی مسلح افواج، خاص طور پر فضائیہ، الیکٹرانک، سائبر اور اسپیس وارفیئر کے شعبوں میں بھارت پر برتری رکھتی ہیں۔ پی اے ایف نے ان جدید صلاحیتوں کو استعمال کرتے ہوئے بھارتی عزائم کو ایک بار پھر خاک میں ملا دیا۔
یاد رہے کہ 2019 میں بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی نے خود اعتراف کیا تھا کہ اگر اس وقت بھارت کے پاس رافیل طیارے ہوتے تو نتیجہ مختلف ہوتا۔ لیکن اب، جب بھارت کے پاس رافیل موجود ہیں، تب بھی وہ پاکستان کی مؤثر دفاعی حکمت عملی کے باعث اپنے مقاصد حاصل نہ کر سکا۔