بھارت بگلیہار ڈیم میں چند گھنٹے سے زائد پانی نہیں روک سکتا ، سابق واٹر کمشنر

0 minutes, 0 seconds Read

بھارت کی آبی جارحیت کے باعث پاکستان کے بڑے آبی ذخائر اور دریاؤں میں پانی کی آمد و اخراج کا توازن متاثر ہونے لگا ہے، تربیلا، منگلا، چشمہ، ہیڈ مرالہ اور نوشہرہ کے مقامات پر پانی کی مقدار میں اتار چڑھاؤ ریکارڈ کیا جا رہا ہے۔

تفصیلات کے مطابق تربیلا کے مقام پر پانی کی آمد 92 ہزار 200 کیوسک اور اخراج 50 ہزار کیوسک ہے جبکہ منگلا کے مقام پر پانی کی آمد 44 ہزار 300 کیوسک اور اخراج 32 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا۔

اسی طرح چشمہ بیراج پر پانی کی آمد 95 ہزار 700 کیوسک اور اخراج 85 ہزار کیوسک ہے ، ہیڈ مرالہ پر پانی کی آمد صرف 5 ہزار 300 کیوسک جبکہ نوشہرہ میں پانی کی آمد و اخراج 37 ہزار 100 کیوسک ہے۔

تربیلا میں پانی کی سطح 1441.26 فٹ، منگلا میں 1136.30 فٹ جبکہ چشمہ میں 646.70 فٹ ریکارڈ کی گئی ہے۔

سابق واٹر کمشنر شیراز میمن نے اس صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت بگلیہار ڈیم میں چند گھنٹے سے زائد پانی نہیں روک سکتا، اس کی پانی روکنے کی گنجائش محدود ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ بھارت صرف سردیوں میں جزوی طور پر پانی روکنے کی صلاحیت رکھتا ہے تاہم معاہدے کے مطابق وہ سندھ طاس معاہدہ یکطرفہ ختم نہیں کر سکتا۔

بھارت نے بگلیہار ڈیم سے دریائے چناب کا پانی روک دیا، بھارتی میڈیا

شیراز میمن نے زور دیا کہ بھارتی آبی جارحیت پر دنیا کو مسلسل آگاہ رکھنا ضروری ہے۔ پاک بھارت جنگ ممکن نہیں کیونکہ دونوں ایٹمی طاقتیں ہیں، اس لیے بھارت کو پانی کے مسئلے پر مذاکرات کی میز پر آنا پڑے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ سندھ طاس معاہدے کا ضامن ورلڈ بینک ہے اور پاکستان کو چاہیے کہ وہ بھارت کی جانب سے بار بار کی جانے والی خلاف ورزیوں پر عالمی سطح پر آواز بلند کرے اور باضابطہ طور پر ورلڈ بینک سے رجوع کرے۔

بھارت نے بنگلہ دیش کا پانی بھی روکنے کی تیاری شروع کر دی

ماہرین کے مطابق موجودہ صورتحال میں فوری سفارتی، قانونی اور تکنیکی اقدامات کی ضرورت ہے تاکہ پاکستان کے پانی کے حقوق کا مکمل تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔

Similar Posts