قومی اسمبلی اجلاس: بھارتی دھمکیوں، سندھ طاس معاہدے کی معطلی پر حکومت اور اپوزیشن ایک پیج پر

0 minutes, 0 seconds Read

قومی اسمبلی کے اجلاس میں بھارت کی حالیہ دھمکیوں اور سندھ طاس معاہدے کی معطلی پر حکومت اور اپوزیشن ایک صفحے پر نظر آئیں۔ وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ اور چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے بھارت کو واضح پیغام دیا کہ کسی بھی مہم جوئی کی صورت میں پاکستان بھرپور اور سخت جواب دے گا جبکہ اپوزیشن نے اجلاس کے دوران وزراء اور وزیر اعظم کی غیر حاضری پر حکومت کی سنجیدگی پر سوالات بھی اٹھائے۔

اسپیکر سردار ایاز صادق کی صدارت میں ہونے والے قومی اسمبلی اجلاس میں بھارت کی دھمکیوں، سندھ طاس معاہدے کی معطلی اور لائن آف کنٹرول کی صورتحال پر ایوان میں شدید ردعمل دیکھنے میں آیا۔

وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ، چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری، اپوزیشن لیڈر عمر ایوب اور دیگر پارلیمانی رہنماؤں نے خطاب کرتے ہوئے قومی یکجہتی پر زور دیا۔

عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ بھارت کی جانب سے کسی بھی مہم جوئی کی صورت میں پاکستان ایسا سخت جواب دے گا جو مودی کو نسلوں تک یاد رہے گا۔ بھارت کے الزامات بے بنیاد ہیں، کلبھوشن یادیو ہی بھارتی دہشت گردی کا واضح ثبوت ہے، سندھ طاس معاہدے کی معطلی عالمی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے۔

حکومت نے کہا ہےاگر بھارت پانی کا مسئلہ کھڑا کرے گا تو یہ اعلان جنگ ہوگا، بلاول بھٹو

بلاول بھٹو زرداری نے بھارت کو ریاستی دہشت گردی کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں ظلم و ستم کر رہا ہے اور اپنی ناکامیوں کا ملبہ پاکستان پر ڈالنا چاہتا ہے، مگر پوری قوم متحد ہو کر جواب دے گی۔

چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے بھارت کو کسی بھی مہم جوئی پر سخت ردعمل کی وارننگ دی جبکہ ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ بھارت عالمی سطح پر سفارتی محاذ پر شکست کھا چکا ہے۔

اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے اجلاس کے دوران وزراء کی غیر حاضری پر احتجاج کیا اور حکومت کی سنجیدگی پر سوالات اٹھائے۔

عمر ایوب نے کہا کہ اگر ان کی آواز ایوان میں نہ سنی گئی تو وہ عوامی اسمبلی لگانے پر مجبور ہوں گے۔

مولانا عبدالغفور حیدری نے پہلگام واقعے پر پارلیمنٹ کی خاموشی پر افسوس کا اظہار کیا جبکہ اعجاز الحق نے کہا کہ مودی کبھی پاکستان کے وجود کو دل سے تسلیم نہیں کرے گا۔

سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے وزیر اعظم اور وزیر دفاع کی غیر موجودگی کو قومی سلامتی کے حوالے سے غیر سنجیدہ رویہ قرار دیا اور کہا کہ اگر قومی یکجہتی درکار ہے تو بانی چیئرمین پی ٹی آئی سے ملاقات پر پابندیاں ختم ہونی چاہئیں۔

وزیر امور کشمیر امیر مقام نے کہا کہ بھارت دہشت گرد حملوں پر خاموش رہتا ہے جبکہ پاکستان ہمیشہ انسانیت کے ناطے مذمت کرتا ہے۔

ایوان میں ارکان نے افواجِ پاکستان سے مکمل اظہارِ یکجہتی کرتے ہوئے واضح کیا کہ بھارت کی کسی بھی جارحیت کی صورت میں پوری قوم افواج کے ساتھ کھڑی ہوگی۔

Similar Posts