وزیراعظم شہباز شریف کی زیرصدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اہم اجلاس منعقد ہوا، جس میں پاک فوج کو بھارتی جارحیت کے خلاف ہر ضروری جوابی اقدام کی مکمل اجازت دے دی گئی ہے۔ اجلاس میں بھارتی افواج کی بلا اشتعال اور بزدلانہ جارحیت پر گہرے تشویش کا اظہار کیا گیا اور بھارتی حملوں میں شہید ہونے والے شہریوں کے ایصال ثواب کے لیے فاتحہ خوانی کی گئی اور شہداء کے لواحقین سے دلی ہمدردی و تعزیت کا اظہار کیا گیا۔
وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی (NSC) کا ہنگامی اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہوا۔ اجلاس کا آغاز بھارت کی جارحیت کے نتیجے میں شہید ہونے والے بے گناہ شہریوں کے لیے دعاۓ مغفرت اور ان کے اہل خانہ سے اظہارِ تعزیت کے ساتھ کیا گیا، جبکہ زخمیوں کی جلد صحتیابی کی دعا بھی کی گئی۔
قومی سلامتی کمیٹی نے بھارت کی جانب سے 6 اور 7 مئی کی درمیانی شب پاکستان کے خلاف کیے گئے بزدلانہ، غیرقانونی اور اشتعال انگیز حملے کو شدید الفاظ میں مذمت کا نشانہ بنایا۔ ان حملوں میں بھارت نے میزائل، جنگی طیاروں اور ڈرونز کے ذریعے پنجاب کے علاقوں سیالکوٹ، شکرگڑھ، مریدکے، بہاولپور اور آزاد جموں و کشمیر کے کوٹلی و مظفرآباد میں متعدد مقامات کو نشانہ بنایا۔ ان حملوں میں نہ صرف عام شہری، خواتین اور بچے شہید ہوئے، بلکہ عبادت گاہوں اور شہری انفراسٹرکچر کو بھی نقصان پہنچایا گیا۔
بھارتی حملوں میں نیلم جہلم پاور پروجیکٹ کو نقصان، 26 شہری شہید اور 46 زخمی ہوئے، ترجمان پاک فوج
بھارتی فوج کی جانب سے کیا گیا یہ حملہ ”فرضی دہشتگرد کیمپوں“ کی موجودگی کے جھوٹے بہانے پر کیا گیا۔ اس کے نتیجے میں نیلم-جہلم ہائیڈرو پاور پروجیکٹ کو بھی نشانہ بنایا گیا، جو بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ اس کے علاوہ خلیجی ممالک کی کمرشل پروازوں کو بھی شدید خطرات لاحق ہوئے، جس سے ہزاروں مسافروں کی جان خطرے میں پڑ گئی۔
قومی سلامتی کمیٹی نے واضح کیا کہ بھارت کی جانب سے کی گئی یہ کارروائیاں بین الاقوامی قوانین، انسانی اصولوں اور پاکستان کی خودمختاری کے خلاف اعلانِ جنگ کے مترادف ہیں۔ نہتے شہریوں، خواتین اور بچوں کو جان بوجھ کر نشانہ بنانا انتہائی شرمناک اور قابلِ مذمت اقدام ہے۔
بھارتی ناظم الامور کی دفتر خارجہ طلبی، پاکستان پر حملوں پر شدید احتجاج
اجلاس میں یاد دہانی کرائی گئی کہ پاکستان نے 22 اپریل کے دہشتگرد حملے کے بعد ایک غیر جانبدار اور شفاف بین الاقوامی تحقیقات کی پیشکش کی تھی، جسے بھارت نے رد کر دیا۔ حتیٰ کہ بین الاقوامی میڈیا کے نمائندے 6 مئی کو ان ”مفروضہ کیمپوں“ کا دورہ بھی کر چکے تھے، جبکہ 7 مئی کو مزید دورے طے شدہ تھے۔ بھارت، اپنی جھوٹی کہانی بے نقاب ہونے کے خوف سے، کسی بھی ثبوت کے بغیر نہتے پاکستانی شہریوں پر حملہ آور ہوا ہے۔
قومی سلامتی کمیٹی نے کہا کہ یہ حملہ نہ صرف ناقابلِ قبول ہے بلکہ بھارت نے ایک بار پھر خطے میں آگ لگا دی ہے، جس کی تمام تر ذمہ داری بھارتی قیادت پر عائد ہوگی۔
نیلم جہلم ہائیڈرو پروجیکٹ پر بھارتی حملے کی تفصیلات سامنے آگئیں
اجلاس میں بتایا گیا کہ پاک فوج نے قومی سلامتی کمیٹی کے 22 اپریل کے اعلامیے میں درج دفاعی فریم ورک کے مطابق، دشمن کے حملے کا بھرپور جواب دیتے ہوئے پاکستان اور آزاد کشمیر کی علاقائی خودمختاری کا بہادری سے دفاع کیا۔ اس دوران پاک فوج نے بھارتی فضائیہ کے پانچ جنگی طیارے اور بغیر پائلٹ کے متعدد ڈرون مار گرائے۔
پاکستان نے اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51 کے تحت اپنے دفاع کا حق محفوظ رکھتے ہوئے کہا ہے کہ وہ دشمن کے حملے کا جواب اپنی مرضی کے وقت، جگہ اور طریقے سے دے گا۔ پاک فوج کو اس مقصد کے لیے مکمل اختیار دے دیا گیا ہے۔
کنٹرول لائن پر کئی مقامات پر بھارتی فوج نے سفید جھنڈا لہرا دیا، شکست تسلیم
قومی سلامتی کمیٹی نے کہا کہ پوری قوم پاک فوج کے بہادر سپاہیوں کے شکر گزار ہے جنہوں نے دشمن کی جارحیت کا بروقت اور جرات مندانہ جواب دیا۔ پوری قوم آج یکجہتی اور عزم کے ساتھ اپنی افواج کے ساتھ کھڑی ہے۔
قومی سلامتی کمیٹی نے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ بھارت کی اس کھلی جارحیت کو سنجیدگی سے لے، اور اسے بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی پر جوابدہ ٹھہرائے۔
پاکستان نے ایک بار پھر اپنے مؤقف کا اعادہ کیا کہ وہ امن چاہتا ہے، مگر عزت اور خودداری کے ساتھ۔ پاکستان اپنی خودمختاری، علاقائی سالمیت اور عوام کے تحفظ پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔