بھارتی حلقوں میں ماہرہ اور فواد کے بیانات پر غصے کی لہر دوڑگئی

0 minutes, 0 seconds Read

پاک بھارت کشیدگی کے پس منظر میں پاکستانی فنکاروں کے خلاف ایک بار پھر آواز بلند ہونے لگی ہے۔

آل انڈین سائن ورکرز ایسوسی ایشن (AISWA) نے معروف پاکستانی اداکاروں ماہرہ خان اور فواد خان کے مبینہ ’بھارت مخالف‘ بیانات پر سخت موقف اختیار کرتے ہوئے دونوں فنکاروں پر تنقید کی بوچھاڑ کر دی ہے۔

پاکستانی عوام ثانیہ مرزا کی جنگ کی حمایت کرنے پرسیخ پا

ایسوسی ایشن کی جانب سے جاری کردہ تازہ پریس ریلیز میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ ماہرہ خان نے بھارتی فوجی کارروائی کو ”بزدلانہ اقدام“ قرار دیا، جبکہ فواد خان پر الزام ہے کہ انہوں نے دہشت گردی کی مذمت کرنے کے بجائے متنازع بیانیہ اختیار کیا جو مبینہ طور پر بھارت کے خلاف نفرت کو ہوا دیتا ہے۔

”یہ بیانات نہ صرف قوم کی تذلیل ہیں بلکہ ان بہادر سپاہیوں کی توہین بھی، جنہوں نے ملک کی سلامتی کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا“، ایسوسی ایشن کا کہنا تھا۔

’بھارت کا نام تک نہیں لیا!‘ فواد خان کے سفارتی بیان پر عوام کا شدید ردعمل

مزید برآں، ایسوسی ایشن نے اپنے دیرینہ مؤقف کو دہراتے ہوئے مطالبہ کیا کہ بھارت میں پاکستانی فنکاروں، پروڈیوسرز اور سرمایہ کاروں پر مکمل اور غیر مشروط پابندی عائد کی جائے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ کوئی بھارتی فنکار نہ تو پاکستانی فنکار کے ساتھ کام کرے گا اور نہ ہی کسی بین الاقوامی پلیٹ فارم پر ان کے ساتھ موجود ہوگا۔

یہ سخت موقف اس وقت سامنے آیا ہے جب 22 اپریل کو پہلگام میں ہونے والے دہشت گرد حملے کے بعد پاک بھارت تعلقات مزید کشیدہ ہو چکے ہیں۔

اس واقعے کے جواب میں بھارت نے 7 مئی کو ”آپریشن سندور“ کے تحت پاکستان کے مختلف علاقوں کو نشانہ بنایا۔

ایسوسی ایشن نے بھارتی میوزک لیبلز اور ان فنکاروں کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا جو تاحال پاکستانی ٹیلنٹ کے ساتھ عالمی سطح پر اشتراک کر رہے ہیں۔

خاص طور پر فلم ”عبیر گلال“ کو نشانہ بنایا گیا، جس میں فواد خان مرکزی کردار میں ہیں۔ ایسوسی ایشن کے مطابق، اس فلم کی ریلیز 2019 کے پلوامہ حملے میں شہید بھارتی اہلکاروں کی قربانیوں کی نفی ہے۔

ایسوسی ایشن نے بھارتی فلم انڈسٹری کے تمام متعلقہ افراد سے اپیل کی ہے کہ فنکارانہ تعاون سے پہلے قومی سلامتی اور حب الوطنی کو اولین ترجیح دی جائے۔

واضح رہے کہ یہ پہلی بار نہیں کہ ایسے مطالبات سامنے آئے ہوں۔ اس سے قبل بھی 2016 اور 2019 میں سرحدی کشیدگی کے دوران پاکستانی فنکاروں پر اسی نوعیت کی پابندیوں کی درخواستیں کی جا چکی ہیں۔

Similar Posts