پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے بھارت کی جانب سے تین فوجی تنصیبات پر پاکستانی میزائل اور ڈرون حملے کے دعوے کو بے بنیاد، جھوٹا اور اشتعال انگیز پروپیگنڈا قرار دے کر مسترد کر دیا ہے۔ بھارتی فوج نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر یہ دعویٰ کیا، لیکن جھوٹے دعوؤں کے باعث بھارتی میڈیا خود جگ ہنسائی کا شکار بن گیا۔
بھارتی فوج نے جمعرات کی رات سوشل میڈیا پلیٹ فارم ”ایکس“ (سابقہ ٹوئٹر) پر دعویٰ کیا کہ پاکستان نے جموں، اُدھم پور (انڈیا کے زیر انتظام کشمیر) اور پٹھان کوٹ (انڈین پنجاب) میں واقع تین فوجی اڈوں کو میزائل اور ڈرونز سے نشانہ بنایا۔ بھارتی فوج نے دعویٰ کیا کہ ان حملوں میں کوئی جانی یا مالی نقصان نہیں ہوا کیونکہ تمام میزائل اور ڈرونز کو روک کر تباہ کر دیا گیا۔
وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے ان دعوؤں کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے بی بی سی کی صحافی آزادے مشیری سے گفتگو میں کہا کہ“میں واضح طور پر اس کی تردید کرتا ہوں، ہم نے ایسا کوئی حملہ نہیں کیا۔ اگر ہم حملہ کریں گے تو سب کو پتا چل جائے گا، ہم حملہ کر کے اس سے انکار نہیں کریں گے۔“
اس جھوٹے بھارتی دعوے کے بعد، کچھ بھارتی نیوز چینلز نے مزید قیاس آرائیاں شروع کر دیں، جن میں کہا گیا کہ پاکستان نے بھوج (ریاست گجرات) سے لے کر کشمیر تک کئی علاقوں پر حملہ کیا ہے۔ اس پروپیگنڈے کو پاکستان کے وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ نے سختی سے رد کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی میڈیا اپنی ناکامیوں کو چھپانے کے لیے جھوٹ گھڑ رہا ہے۔
صورتحال اس قدر مضحکہ خیز ہو گئی کہ کچھ بھارتی میڈیا اداروں نے یہاں تک دعویٰ کر دیا کہ بھارتی بحریہ نے کراچی پورٹ تباہ کر دیا ہے اور لاہور پر بھی حملہ کیا گیا ہے۔ ان بے بنیاد دعووں پر خود بھارت کے کچھ صحافی بھی احتجاج پر مجبور ہو گئے۔
بھارتی صحافیہ منیشا پانڈے نے ایکس پر لکھا، ”افسوسناک ہے کہ بھارتی میڈیا کا بڑا حصہ کھلے عام جھوٹ بول رہا ہے۔ اس وقت جو غلط معلومات پھیلائی جا رہی ہیں، وہ خوفناک حد تک پہنچ چکی ہیں۔ صحافتی اصولوں کی ایسی خلاف ورزی پہلے کبھی نہیں دیکھی۔“
صورتحال کو مزید سنگین بنانے کے لیے بھارتی سوشل میڈیا صارفین نے غزہ میں ہونے والی بمباری کی تصاویر کو پاکستانی میزائل حملوں سے جوڑ کر پھیلانا شروع کر دیا، جنہیں بعد میں سچائی کے برعکس ثابت کیا گیا۔
جمعرات کی رات بھارت نے کئی شہروں میں بلیک آؤٹ نافذ کر دیا، جس کا جواز یہ دیا گیا کہ پاکستان کی جانب سے ڈرون، میزائل اور طیاروں سے حملہ ہو رہا ہے۔ اسی شور شرابے میں بھارتی میڈیا نے ایک اور دعویٰ کیا کہ پاکستان کا ایک پائلٹ گرفتار کر لیا گیا ہے، مگر جلد ہی اس دعوے سے بھی پیچھے ہٹنا پڑا۔
وزیرِ اطلاعات عطااللہ تارڑ نے اس دعوے کو بھی سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ سب بھارت کا خودساختہ اور جھوٹ پر مبنی بیانیہ ہے، جس کا مقصد اپنی عوام اور دنیا کو گمراہ کرنا ہے۔
پاکستان کے سیکیورٹی ذرائع نے بھی بھارتی الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا بھارتی میڈیا پر مقبوضہ کشمیر پر حملے کی خبریں فیک اور جھوٹ ہیں، ان فیک خبروں کو پھیلانے کا مقصد یہ ناکام اور جھوٹا تاثر پیدا کرنا ہے کے پاکستان بھی بھارت پر حملہ کر رہا ہے۔ ان جھوٹی اور من گھڑت خبروں میں کوئی صداقت نہیں ہے۔
دریں اثنا، نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ بھارت اپنے شہریوں اور سکھوں کو نشانہ بنا کر پاکستان کیخلاف محاذ بنانا چاہتا ہے، ہندوتوا کی سوچ سکھوں کو بھڑکانا چاہتی ہے، ہندوتوا کی ذہنیت پاکستان مخالف سوچ پیدا کرنا چاہتی ہے۔
اس موقع پر ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے بھی واضح کیا کہ سکھ برادری پر ڈرون حملہ ناقابل قبول ہے، ننکانہ صاحب کو آنے والے ڈرون کو گرایا گیا۔ بھارت سوچ رہا ہے کہ شرم سے کیسے نکلے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے نیوز کانفرنس میں بتایا کہ اب تک ہم نے 29 ڈرون گرا دیے ہیں، بھارت کا 15 مقامات پر حملے کا الزام مضحکہ خیز ہے، ڈرون حملوں میں 3 شہادتیں ہوئی ہیں۔
خیال رہے کہ 22 اپریل کو مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں سیاحوں پر حملے میں 26 سیاح کی ہلاکت کے واقعے کے بعد بھارتی حکومت نے اس کا الزام پاکستان پر لگاتے ہوئے سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے اور پاکستانیوں کو فوری طور پر ملک چھوڑنے کا حکم دیا تھا، جس کے بعد پاکستان نے اپنی فضائی حدود بھارتی پروازوں کیلئے بند کردی تھی۔
پاکستان کی جانب سے پہلگام واقعے کی بین الاقوامی تحقیقات کروانے کی پیشکش بھی کی گئی، جس کا بھارت کی جانب سے اب تک کوئی جواب نہیں دیا گیا، جبکہ چین، ترکیہ اور سوئٹزر لینڈ سمیت کئی ممالک نے پاکستان کے اس مؤقف کی حمایت کی ہے۔