بھارتی میڈیا کا نیا بھنڈ، مرنے والے سے جنازہ پڑھوا دیا، بھارتی میڈیا اور ایجنسیاں ایک بار پھر عقل کا جنازہ نکال بیٹھیں، صبح کے وقت بھارتی چینلز پربریکنگ نیوزکے طور پر یہ دعویٰ کیا گیا کہ معروف جہادی رہنما عبدالرؤف اظہر کو مارا گیا ہے، تاہم چند گھنٹے بعد اسی عبدالرؤف اظہر کے جنازے کی امامت کرنے کی خبر بھی بھارتی میڈیا ہی نے دی۔ایسا لگتا ہے جیسے بھارتی میڈیا کو فیک نیوز اور فیس سیونگ کے سوا کچھ آتا ہی نہیں،نام کا فرق سمجھنے سے قاصر یہ میڈیا اب خود اپنی خبروں کا مذاق بن چکا ہے۔
عقل کی اندھی بھارتی میڈیا نے صبح عبدالرؤف اظہر کی ہلاکت کی اطلاع دی اور شام تک ”عبدالرؤف“ ہی کی جنازہ نماز کی امامت کی خبر نشر کر دی، گویا مرنے والا خود اپنی نمازِ جنازہ پڑھا رہا ہو۔ اس متضاد بیانیے پر بھارتی سوشل میڈیا صارفین بھی بھڑک اٹھے۔ ایک صارف نے طنز کرتے ہوئے کہا، “یہ کون سا نیا معجزہ ہے؟ مرنے والا خود جنازہ پڑھا رہا ہے؟
اصل حقیقت یہ ہے کہ جس شخص کو مارے جانے کا دعویٰ کیا گیا وہ عبدالرؤف اظہر ہے، جب کہ جنازے کی امامت کرنے والے شخص کا نام حافظ عبدالرؤف ہے۔ دونوں کے ناموں میں جزوی مماثلت ضرور ہے، مگر شناخت الگ ہے۔ بھارتی میڈیا یہ فرق سمجھنے میں مکمل طور پر ناکام رہا۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ نہ صرف بھارتی میڈیا کی فیک نیوز پھیلانے کی عادت کا مظہر ہے بلکہ یہ بھی ظاہر کرتا ہے کہ بھارتی ادارے زمینی حقائق کی تصدیق کیے بغیر معلومات کو ”بریکنگ“ کے نام پر پیش کر دیتے ہیں اور بعد میں خود ہی اس کا تماشہ بن جاتے ہیں۔
مزید ستم ظریفی یہ کہ بھارتی میڈیا نے اس خبر کو ”فیس سیونگ“ میں تبدیل کرنے کی کوشش بھی کی، مگر سوشل میڈیا پر بھارتی عوام نے خوب آڑے ہاتھوں لیا۔
ایک صارف نے لکھا کہ ”نام کا فرق نہیں سمجھتے اور دعویٰ کرتے ہو انٹیلی جنس سپر پاور ہونے کا!“ کیا مرنے والا خود نماز پڑھا رہا ہے؟ جیسے مارا بتا رہے ہو وہ عبدالرؤف اظہر ہے اور جنازہ حافظ عبدالرؤف نے پڑھایا نام ملتا ہے، بندہ نہیں۔
یہ پہلا موقع نہیں جب بھارتی میڈیا اور ایجنسیوں نے جلد بازی میں حقائق کو مسخ کیا ہو، لیکن اس بار مرنے والے کو زندہ کر کے امام بنا دینا، خود ان کے لیے بھی ایک ناقابلِ تردید لطیفہ بن چکا ہے۔