آرمی چیف سے امریکی سیکریٹری خارجہ کا رابطہ، تحمل کی اپیل

0 minutes, 0 seconds Read

آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر سے امریکی سیکریٹری خارجہ مارکو روبیو نے رابطہ کیا ہے جس میں خطے کی صورتحال، خصوصاً پاک بھارت کشیدگی پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

ذرائع کے مطابق امریکی سیکریٹری خارجہ نے دونوں ممالک کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے فریقین سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کی ہے۔ امریکی سیکریٹری خارجہ نے پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کم کرنے کے لیے امریکہ کی جانب سے تعاون کی پیشکش بھی کی ہے۔

راولپنڈی اور لاہور میں زوردار دھماکوں اور فائرنگ کی اطلاعات، پاک فوج نے بھارتی ڈرون مار گرایا

رابطے میں خطے میں امن و استحکام کے لیے سفارتی کوششوں کی ضرورت پر زور دیا گیا جبکہ امریکی سیکریٹری خارجہ نے موجودہ تناؤ کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کی حمایت کی۔

صدر ٹرمپ کی بھی دونوں ممالک سے کشیدگی کم کرنے کی اپیل، امریکی مداخلت خارج از امکان

وائٹ ہاؤس نے جمعہ کے روز بتایا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان اور بھارت کے درمیان جاری کشیدگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے دونوں ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ جنگ کے دہانے سے پیچھے ہٹیں اور جلد از جلد کشیدگی میں کمی لائیں۔

وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرولین لیویٹ نے کہا، ’صدر چاہتے ہیں کہ یہ کشیدگی جلد از جلد ختم ہو۔ وہ سمجھتے ہیں کہ یہ دونوں ممالک کئی دہائیوں سے ایک دوسرے کے مخالف رہے ہیں، اس وقت سے بہت پہلے جب صدر ٹرمپ نے عہدہ سنبھالا۔ تاہم، صدر کی دونوں ممالک کے رہنماؤں کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں۔‘

ترجمان کے مطابق وزیر خارجہ مارکو روبیو دونوں ممالک کی قیادت سے مسلسل رابطے میں ہیں اور اس تنازعے کے خاتمے کی کوشش کر رہے ہیں۔

دوسری جانب، امریکی نائب صدر جے ڈی وانس نے جمعرات کو واضح کر دیا تھا کہ امریکہ اس تنازعے میں براہ راست فوجی مداخلت نہیں کرے گا۔

فاکس نیوز کو دیے گئے ایک انٹرویو میں وانس نے کہا، ’ہم ان ممالک کو کشیدگی کم کرنے کی سفارتی حوصلہ افزائی تو کر سکتے ہیں، مگر ہم ایک ایسی جنگ میں فریق نہیں بنیں گے جو بنیادی طور پر ہمارا مسئلہ ہی نہیں ہے اور جس پر امریکہ کا کوئی کنٹرول نہیں۔‘

نائب صدر وینس نے تسلیم کیا کہ امریکی اثر و رسوخ کی ایک حد ہے، ’ہم بھارت کو ہتھیار ڈالنے کا نہیں کہہ سکتے۔ ہم پاکستان کو اسلحہ چھوڑنے کا نہیں کہہ سکتے۔ ہم صرف سفارتی ذرائع سے اس مسئلے کے حل کی کوشش جاری رکھیں گے۔‘

انہوں نے اس خدشے کا اظہار بھی کیا کہ یہ تنازعہ بڑھ سکتا ہے۔ ان کے بقول، ’ہماری امید اور توقع یہی ہے کہ یہ مسئلہ کسی بڑے علاقائی جنگ یا، خدا نہ کرے، جوہری تصادم کی طرف نہیں بڑھے گا۔ فی الحال ہمیں ایسا نہیں لگتا کہ ایسا ہو گا۔‘

جی 7 ممالک کی بھارت اور پاکستان سے تحمل کی اپیل، براہِ راست مذاکرات پر زور

جی 7 ممالک نے بھارت اور پاکستان کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے دونوں ممالک سے تحمل برتنے کی اپیل کی ہے۔

جی 7 ممالک نے ایک مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ جنوبی ایشیا میں امن و استحکام کے لیے ضروری ہے کہ بھارت اور پاکستان براہِ راست مذاکرات کا راستہ اپنائیں اور کسی بھی ممکنہ تصادم سے گریز کریں۔

دریں اثنا وزیر اعظم شہباز شریف نے بھارت کے خلاف آپریشن بنیان المرصوص کے آغاز کے بعد نیشنل کمانڈ اتھارٹی کی میٹنگ طلب کر لی۔

سکیورٹی ذرائع کے مطابق فجر کے وقت دشمن کے خلاف آپریشن ’بنیان مرصوص‘ کا آغاز کیا گیا اور بھارت پر فتح ون میزائل فائر کیا گیا ہے اور بھارت کی ادھم پور، پٹھان کوٹ ائیربیس اور براہموس اسٹوریج تباہ کیا گیا ہے۔

وزیر اعظم شہباز شریف نے موجودہ صورتحال کے پیشِ نظر نیشنل کمانڈ اتھارٹی کی میٹنگ طلب کر لی۔
واضح رہے کہ یہ وہ اتھارٹی ہے جو نیوکلیئر ایشوز کو بھی ڈیل کرتی ہے۔

Similar Posts