تقریباً تباہ کن جنگ کے دہانے پر پہنچنے اور امریکی مداخلت کے بعد پاکستان اور بھارت فوری سیز فائر پر متفق ہو گئے ہیں۔ لیکن یہ تصادم اس نہج تک پہنچا کیسے آئے اس کو ذرا مختصراً جانتے ہیں۔
22 اپریل:
بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر کے علاقے پہلگام میں مسلح افراد کے حملے میں 26 افراد ہلاک ہوئے۔ جس کا الزام بھارت نے پاکستان پر لگایا اور کشیدگی کا آغاز کیا۔
23 اپریل:
بھارت نے پاکستان پر حملے کی پشت پناہی کا الزام لگاتے ہوئے سفارتی تعلقات محدود کر دیے، سرحد بند کر دی اور دونوں ممالک کے درمیان آبی معاہدہ معطل کر دیا۔ پاکستان نے الزامات کی تردید کی۔
24 اپریل:
بھارت اور پاکستان نے ایک دوسرے کے شہریوں کے ویزے منسوخ کر دیے۔ پاکستان نے بھارتی ملکیتی یا بھارتی آپریٹڈ فضائی کمپنیوں کے لیے اپنی فضائی حدود بند کر دیں۔
25 اپریل:
بھارت نے دعویٰ کیا کہ لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر پاکستانی فوج سے فائرنگ کا تبادلہ ہوا ہے۔
3 مئی:
پاکستان نے 450 کلومیٹر تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل کا کامیاب تجربہ کیا۔ جواباً بھارت نے پاکستانی پرچم بردار جہازوں کے لیے اپنی بندرگاہیں بند کر دیں اور بھارتی پرچم بردار بحری جہازوں کو پاکستانی بندرگاہوں کا دورہ کرنے سے روک دیا۔
7 مئی:
بھارت نے پاکستان کے اندر میزائل حملے کیے۔ پاکستان نے اسے ”اعلانِ جنگ“ قرار دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ حملے میں 26 شہری جاں بحق ہوئے۔ پاکستان نے بدلہ لینے کا اعلان کیا اور پانچ بھارتی جنگی طیارے، ایک ڈرون اور ایک بریگیڈ ہیڈکوارٹر تباہ کرنے کا اعلان کیا۔
8 مئی:
بھارت نے پاکستان پر فضائی دفاعی نظام کو نشانہ بنانے کے الزام میں ڈرون حملے کیے۔
9 مئی:
بھارت نے اپنا سب سے بڑا کرکٹ ٹورنامنٹ ”آئی پی ایل“ ایک ہفتے کے لیے معطل کر دیا۔
10 مئی:
پاکستان نے دعویٰ کیا کہ بھارت کی جانب سے اس کے ایئربیسز پر میزائل حملے کئے گئے جس کے جواب میں پاکستان نے بھارت پر میزائل اور ڈرونز کی برسات کردی۔
10 مئی:
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر اعلان کیا کہ بھارت اور پاکستان مکمل اور فوری جنگ بندی پر متفق ہو گئے ہیں۔ دونوں ممالک کے حکام نے جلد ہی اس کی تصدیق کر دی۔