بھارتی وزیراعظم نریندرا مودی کی جارحانہ پالیسیوں نے بھارت کے تعلیم یافتہ عوام میں غصہ بھر دیا ہے، اور بات یہاں تک آگئی ہے کہ جو مودی کے حامی تھے اب ان کے مخالف کے بیانات شئیر کرتے اور انہیں درست قرار دیتے نظر آرہے ہیں۔
سوشل میڈیا پر کانگرس کے موجودہ رہنما راہل گاندھی کی ایک تین سال پرانی ہے ویڈیو وائرل ہو رہی ہے جس میں وہ کہہ رہے ہیں کہ بھارت کی خارجہ پالیسی کا سب سے بڑا ہدف یہ ہے کہ چین اور پاکستان کو الگ الگ رکھا جائے، لیکن بی جے پی نے چین اور پاکستان کو ایک ساتھ کر دیا ہے اور یہ بھارتی عوام کے خلاف سب سے بڑا جرم ہے۔
انڈیا کو پاکستان کی تکنیکی صلاحیتوں پرحیرانی ہوئی ہوگی، دفاعی تجزیہ کار مائیکل کلارک
پارلیمنٹ میں کی گئی مذکورہ تقریر میں راہل گاندھی نے یہ بھی کہا تھا کہ چین اور پاکستان دو الگ الگ محاذ تھے جن کو بی جے پی حکومت نے ایک محاذ میں تبدیل کر دیا ہے اور یہ بہت بڑی غلطی ہے، اگر بی جے پی کو سمجھ نہیں آ رہا کہ اس سے کیا غلطی ہوئی ہے تو وہ اس اسلحے کو دیکھے جو یہ دونوں ممالک خرید رہے ہیں۔
راہول گاندھی کا کہنا تھا کہ ہو سکتا ہے بی جے پی کو سمجھ نہ آرہی ہو لیکن کانگریس کے لوگ سمجھتے ہیں کہ کیا ہو رہا ہے لہٰذا ہماری بات سنی جائے۔
جنگ بندی کے بعد انڈیا میں مودی کے حامی بھگتوں پر بھارتی صارفین بھڑک اٹھے
راہل گاندھی کی یہ تقریر شیئر کرتے ہوئے ایک سوشل میڈیا یوزر شیام میرا سنگھ نے کہا کہ ہم نے ان کی بات نہیں سنی اور اس کے بجائے ایک ان پڑھ بے وقوف کی باتوں پر یقین کر لیا۔
دوسری جانب سوشل میڈیا پوسٹوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ بڑی تعداد میں بھارتیوں کو اب اندرا گاندھی کی یاد بھی آرہی ہے۔ اندرا گاندھی نے 1971 میں پاکستان توڑا تھا۔ تاہم اس کے ایک سال بعد شملہ معاہدہ ہو گیا اور بی جے پی کے حامی دعوی کرتے تھے کہ اندرا گاندھی نے 71 میں جو کچھ حاصل کیا وہ شملہ معاہدے میں کھو دیا۔
جنگ بندی سے پہلے چینی وزیر خارجہ نے بھارت میں فون کر کے کیا کہا؟
پاکستان سے بری طرح پٹنے کے بعد اب بھارتی کہہ رہے ہیں اندرا گاندھی ہی سچ میں عالمی رہنما تھی مودی کچھ بھی نہیں۔ یعنی بظاہر بھارتی عوام اب بی جے پی کے پروپیگنڈے کو نکارتے ہوئے کانگریس کی جانب اپنا وزن ڈالنے دکھائی دے رہے ہیں۔