پاکستان نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے اشتعال انگیز اور جھوٹ پر مبنی بیانات کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ مودی کی تقریر کشیدگی کو خطرناک حد تک بڑھانے کے مترادف ہے، مودی کی تقریر غلط بیانی، سیاسی موقع پرستی اور عالمی قانونی کی نفی ہے، پاکستان دوست ممالک کی کوششوں سے ہونے والے سیز فاِئر کا احترام کرتا ہے، تاہم بھارتی رویے پر نظر ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان کی جانب سے جاری بیان کے مطابق پاکستان نے بھارتی وزیرِ اعظم کے اشتعال انگیز اور نفرت انگیز بیانات کی شدید مذمت کی ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان بھارتی وزیر اعظم کے گزشتہ روز دیے گئے اشتعال انگیز اور جھوٹ پر مبنی بیانات کو یکسر مسترد کرتا ہے، ایسے وقت میں جب عالمی برادری خطے میں امن اور استحکام کے لیے کوشاں ہے، یہ بیان ایک خطرناک اشتعال انگیزی ہے جو غلط معلومات، سیاسی موقع پرستی، اور بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی پر مبنی ہے۔
شفقت علی خان نے کہا کہ یہ بیان ایسے جعلی بیانیے گھڑنے کی بھارتی روش کا عکاس ہے،جنہیں جارحیت کو جواز دینے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، پاکستان حالیہ سیزفائر مفاہمت پر عمل درآمد اور خطے میں کشیدگی کے خاتمے کے لیے مؤثر اقدامات پر کاربند ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ جنگ بندی کئی دوست ممالک کی سفارتی کوششوں سے ممکن ہوئی، پاکستان کو ”مایوسی اور شکست خوردگی“ کا شکار قرار دینا بھارت کا ایک اور صریح جھوٹ ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پہلگام حملے کا الزام، بغیر کسی ٹھوس شواہد کے، پاکستان پر ڈالنا بھارتی سازشی روش کا تسلسل ہے، تاکہ فوجی مہم جوئی کو جواز دیا جا سکے، داخلی سیاسی مقاصد حاصل کیے جائیں، اقلیتوں کے خلاف بڑھتی ہوئی نفرت انگیزی اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے توجہ ہٹائی جا سکے، ایک مصنوعی بیرونی خطرے کا ڈھونگ رچایا جا سکے۔
شفقت علی خان کا کہنا تھا کہ پاکستانی شہریوں پر دہشت گردی کے جھوٹے الزامات لگا کر بھارت نے بلا جواز اور غیر قانونی جارحیت کا مظاہرہ کیا، اس کے باوجود پاکستان نے ذمہ داری کا مظاہرہ کیا، لیکن بھارت نے اس کے جواب میں پاکستان کے فوجی اڈوں کو نشانہ بنا کر کشیدگی کو مزید بڑھا دیا، جس سے پورے خطے کو خطرناک تباہی کے دہانے پر لا کھڑا کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ بھارتی اقدامات ایک خطرناک مثال قائم کر رہے ہیں، جو جنوبی ایشیا میں اسٹریٹجک استحکام کو نقصان پہنچانے کی کوشش ہے، بھارت اپنی کارروائیوں اور عورتوں و بچوں سمیت معصوم شہریوں کے قتل کو ”نارمل“ قرار دے کر خطے کے امن کو دائمی خطرے میں ڈال رہا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان اس گمراہ کن سوچ کو مکمل طور پر مسترد کرتا ہے، ”نارمل“ یہی ہے کہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے اصولوں اور عالمی قوانین کا احترام کیا جائے، جیسا کہ پاکستان نے اپنی خودمختاری، علاقائی سالمیت اور عوام کے تحفظ کے لیے بھرپور انداز میں ثابت کیا۔
شفقت علی خان نے کہا کہ پاکستان آئندہ دنوں میں بھارت کے اقدامات اور رویے پر گہری نظر رکھے گا، اور عالمی برادری سے بھی مطالبہ کرتا ہے کہ وہ بھارتی اشتعال انگیزیوں کا نوٹس لے۔
ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق پاکستان نے بھارتی جارحیت کے خلاف اپنے دفاع کے حق کے تحت مؤثر، محدود اور صرف فوجی تنصیبات کو ہدف بنانے والی کارروائی کی، پاکستان نے اپنی عسکری صلاحیت کا مظاہرہ کیا، اور یہ اب ایک ناقابل تردید حقیقت ہے جسے کسی پروپیگنڈے سے چھپایا نہیں جا سکتا۔
انہوں نے مزید کہا کہ بھارت کی یکطرفہ، غیر قانونی پالیسیاں ان معاہدوں کی خلاف ورزی بھی ہیں جن میں سندھ طاس معاہدہ سرفہرست ہے، جو دہائیوں سے دونوں ممالک کے درمیان پانی کی تقسیم کا ضامن رہا ہے، پاکستان اپنے پانی کے حقوق کے تحفظ کے لیے تمام ضروری اقدامات اٹھائے گا۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان خود دہشت گردی کا شکار رہا ہے، اور بھارت کی پشت پناہی سے چلنے والے نیٹ ورکس کی وجہ سے ہمیں شدید نقصان پہنچا ہے، پاکستان کی دہشت گردی کے خلاف عالمی قربانیاں اور کردار قابلِ تحسین اور تسلیم شدہ ہیں، پاکستان ہمیشہ جموں و کشمیر کے تنازعے کے پرامن حل کا حامی رہا ہے۔
شفقت علی خان نے کہا کہ جو اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق ہونا چاہیے، اس ضمن میں پاکستان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی کوششوں کی حمایت کا اعادہ کرتا ہے، اس دور میں امن ہی حقیقی طاقت ہے۔ خطے کی بھلائی اور ترقی گرجتے نعروں یا طاقت کے مظاہروں میں نہیں بلکہ بالغ نظری، علاقائی تعاون اور عالمی اصولوں کے احترام میں ہے۔
ترجمان کے مطابق پاکستان ایک خودمختار ریاست ہے، جس کے ادارے مضبوط، عوام پُرعزم اور عالمی سطح پر امن و سلامتی کے قیام میں کردار مسلمہ ہے، ہمارا امن کا عزم کبھی کمزوری نہ سمجھا جائے، اگر آئندہ کوئی جارحیت ہوئی تو اس کا بھرپور اور فیصلہ کن جواب دیا جائے گا، ہم امید کرتے ہیں کہ بھارت خطے کے امن اور اپنے عوام کی فلاح کو سیاسی مفاد پرستی پر ترجیح دے گا۔