بھارت نے سکھ یاتریوں کے پاکستان آنے پر پابندی لگا دی

0 minutes, 0 seconds Read

بھارت نے ایک بار پھر مذہبی آزادی اور بین المذاہب ہم آہنگی کو نقصان پہنچاتے ہوئے مہاراجہ رنجیت سنگھ کی برسی پر سکھ یاتریوں کے پاکستان داخلے پر پابندی عائد کر دی ہے، جس کے بعد تقریباً 500 سکھ یاتریوں کے مجوزہ دورہ پاکستان پر غیر یقینی صورتحال پیدا ہوگئی ہے۔

سیکیورٹی ذرائع کے مطابق بھارت نے 7 مئی 2025 سے سکھوں کی پاکستان میں آمد پر مکمل پابندی عائد کر رکھی ہے۔ اس پابندی کے تحت بھارت نے نہ صرف مہاراجہ رنجیت سنگھ کی برسی پر یاتریوں کو پاکستان جانے سے روکا بلکہ کرتارپور راہداری کو بھی بند کیے رکھا، جو سکھوں کے مذہبی جذبات کو شدید مجروح کرنے کے مترادف ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ مودی سرکار دانستہ طور پر سکھوں کو پاکستان کے خلاف مشتعل کرنے کی حکمتِ عملی پر عمل پیرا ہے۔ سیکیورٹی ذرائع نے انکشاف کیا کہ بھارتی جارحیت کے دوران بھارت نے سکھ علاقوں کو نشانہ بنایا، ان کی عبادت گاہوں کو تباہ کرنے کی کوشش کی اور امرتسر میں میزائل داغے تاکہ سکھوں کو پاکستان مخالف بیانیے کا حصہ بنایا جا سکے۔ مزید یہ کہ بھارت نے ننکانہ صاحب جیسے مقدس مقام پر ڈرون حملے کی کوشش کر کے الزام پاکستان پر ڈالنے کی سازش کی۔

مودی کے جنگی جنون نے کیسے رات بھر بھارتیوں کو جگائے رکھا

دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت کئی دہائیوں سے سکھ مخالف جذبات کے ساتھ کھیل رہا ہے، اور مودی کی متعصبانہ پالیسیوں نے مسلمانوں کے ساتھ ساتھ سکھوں کے لیے بھی بھارت کی سرزمین تنگ کر دی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ 1950 کے معاہدے کے تحت بھارت کو سکھ یاتریوں کو سال میں چار اہم مذہبی مواقع پر پاکستان میں موجود مقدس مقامات پر جانے کی اجازت دینی چاہیے، جن میں گرو ارجن دیو جی کی برسی، گرو نانک دیو جی کا یومِ پیدائش، خالصہ پنتھ کا یومِ تاسیس (بیساکھی) اور مہاراجہ رنجیت سنگھ کی برسی شامل ہیں۔

پاکستانی سکھ برادری نے پاکستان کی مکمل تائید کا اعلان

دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کے ساتھ سکھ برادری کی قربت اور بھارت مخالف بیانات اب مودی سرکار کے لیے دردِ سر بن چکے ہیں، جسے دبانے کے لیے بھارت ایسے اقدامات کر رہا ہے جو نہ صرف مذہبی آزادی کی خلاف ورزی ہیں بلکہ خطے میں عدم استحکام کو بڑھاوا دینے کے مترادف ہیں۔

Similar Posts