لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان کا فوٹو گرامیٹک ٹیسٹ اور پولی گرافک ٹیسٹ کروانے کی اجازت دے دی۔
انسداد دہشت گردی عدالت لاہور کے جج منظر علی گل نے 9 مئی جلاؤ گھیراؤ کے 12 مقدمات میں عمران خان سے تفتیش کے معاملے پر کیس کی سماعت کی اور وکلا کے دلائل کے بعد پراسکیوشن کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
دوران سماعت بانی پی ٹی آئی عمران خان کی جانب سے بیرسٹر سلمان صفدر ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پراسکیوشن کی درخواست قانون کے منافی ہے، بانی پی ٹی آئی کو گرفتار ہوئے 727 دن ہوچکے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پراسکیوشن اتنے سال گزر جانے کے بعد درخواست لے کر کیوں آئی ہے، پراسکیوشن تاخیری حربے استعمال کررہی ہے، بانی پی ٹی آئی فوٹو گرامیٹک ٹیسٹ اور پولی گرافک ٹیسٹ کروانا نہیں چاہتے، پراسکیوشن سپریم کورٹ کے فیصلے کی غلط تشریح کررہی ہے۔ جس کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔
بعدازاں اے ٹی سی لاہور کے جج منظر علی گل نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے عمران خان سے 9 مئی کے 12 مقدمات میں جیل میں تفتیش کی اجازت دے دی۔
عدالت نے پولیس کو بانی پی ٹی آئی عمران خان کا پولی گرافک اور فوٹو گرامیٹک ٹیسٹ کروانے کی اجازت دے دی اور پولیس سے 26 مئی تک رپورٹ طلب کر لی۔
واضح رہے کہ 9 مئی کے مقدمات میں پولیس نے عمران خان کا پولی گرافک اور فوٹوگرافک ٹیسٹ کرانے کا فیصلہ کیا تھا جس کے لیے پراسیکیوشن نے انسداد دہشتگردی عدالت میں باقاعدہ درخواست جمع کرائی تھی۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ بانی پی ٹی آئی سے 9 مئی واقعات کے حوالے سے سچائی جانچنے کے لیے پولی گرافک سمیت دیگر ضروری سائنسی ٹیسٹ کروائے جانا اہم ہے۔
تاہم، عدالت میں سماعت کے دوران بانی پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے درخواست کی سخت مخالفت کی تھی۔
ابتدائی دلائل میں ان کا کہنا تھا کہ 2 سال بعد ایسی درخواست دائر کرنا بدنیتی پر مبنی ہے۔
لاہورکی انسدادِ دہشت گردی عدالت نے تمام فریقین کے مؤقف سننے کے بعد کارروائی 14 مئی تک ملتوی کر دی تھی جب کہ عمران خان کے وکیل کو ہدایت دی تھی کہ وہ اپنے مؤکل سے ہدایات لے کر عدالت میں پیش ہوں۔