ٹک ٹاک نے ایک نیا فیچر ”اے آئی الائیو“ (AI Alive) متعارف کرایا ہے، جو صارفین کی سادہ تصاویر کو مختصر متحرک ویڈیوز میں تبدیل کرنے کی سہولت فراہم کرتا ہے۔ یہ جدید فیچر ٹک ٹاک کی پیرنٹ کمپنی ”بائٹ ڈانس“ (ByteDance) کے مخصوص ”امیج ٹو ویڈیو ماڈل“ پر مبنی ہے اور اب ”Story Camera“ کے ذریعے دستیاب ہے۔
فیچر کیسے کام کرتا ہے؟
صارفین ”Story Camera“ کھول کر اپنی ”Story Album“ سے کوئی تصویر منتخب کریں گے، جہاں موجودہ ایڈیٹنگ ٹولز کے ساتھ ایک نیا آئیکن ”AI Alive“ کے نام سے ظاہر ہوگا۔ اس پر کلک کرنے کے بعد ایک ٹیکسٹ باکس کھلے گا، جہاں صارف یہ لکھ سکتا ہے کہ وہ تصویر کو کس انداز میں متحرک دیکھنا چاہتے ہیں۔
شدید تنقید کے بعد ٹک ٹاک نے اپنا متنازع فلٹر ہٹا دیا
سسٹم صارف کی ہدایات کے مطابق اس تصویر کو حرکت دیتی ہوئی ویڈیو میں تبدیل کر دیتا ہے۔ مثال کے طور پر، ایک غروب آفتاب کی تصویر کو بدلتے رنگوں، تیرتے بادلوں اور پسِ منظر کی آواز کے ساتھ ایک سینیمیٹک ویڈیو میں ڈھالا جا سکتا ہے۔ گروپ سیلفیز کو بھی قدرتی انداز میں حرکات و سکنات کے ساتھ زیادہ جاندار اور یادگار بنایا جا سکتا ہے۔
ٹک ٹاک کی متبادل 5 زبردست اور دلچسپ ایپلی کیشنز
تحفظات اور شفافیت کے اقدامات
ٹک ٹاک نے بتایا کہ ”AI Alive“ میں سیفٹی فیچرز شامل کیے گئے ہیں تاکہ اس کا غلط استعمال نہ ہو سکے۔ ہر وہ ویڈیو جو اس فیچر کے ذریعے بنائی جائے گی، اس میں ”C2PA میٹا ڈیٹا“ شامل ہوگا۔ یہ ایک عالمی سطح پر تسلیم شدہ معیار ہے، جو ویورز کو واضح کرتا ہے کہ ویڈیو مصنوعی ذہانت سے بنائی گئی ہے یا انسان نے بنائی ہے۔
راتوں رات کسی کو بھی وائرل کرنے والا ٹک ٹاک کا خفیہ بٹن
کمپنی کا کہنا ہے کہ ہر ویڈیو کئی سطحوں پر ”ریویو“ کی جاتی ہے تاکہ کسی بھی نامناسب یا نقصان دہ مواد کی نشاندہی کی جا سکے۔ تاہم، ابھی تک ٹک ٹاک نے اس فیچر کا کوئی ڈیمو ویڈیو جاری نہیں کیا، اس لیے اس کی کارکردگی کا عملی مظاہرہ دیکھنا باقی ہے۔
یہ نیا فیچر نہ صرف تخلیقی صلاحیتوں کو فروغ دیتا ہے بلکہ اے آئی کی دنیا میں ٹک ٹاک کی نئی پیش رفت بھی ظاہر کرتا ہے۔