بغل میں چھری منہ پر رام رام، قاتل بھارت کا ایک مکروہ عمل بے نقاب ہوگیا، بھارتی بحریہ نے روہنگیا کے پناہ گزینوں کو سمندر میں پھینک دیا۔ درجنوں پناہ گزینیوں کو بھارتی جہاز سے میانمار کے قریب پھینکا گیا، یو این ایجنسی نے گزشتہ ہفتے ہونے والے واقعہ کی تصدی کردی۔
عالمی میڈیا کے مطابق اقوام متحدہ نے بھارتی نیوی کی جانب سے روہنگیا مہاجرین کو سمندر میں پھینکنے کا سخت نوٹس لے لیا۔
رپورٹ کے مطابق میانمار میں انسانی حقوق کی صورتحال پر اقوام متحدہ کے نمائندے ٹام اینڈریوز نے بھارتی بحری فوج کے جہاز سے روہنگیا پناہ گزینوں کو جبراً سمندر میں اتارنے اور ان کی جان کو خطرے میں ڈالنے کے واقعے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔
ٹام اینڈریوز نے کہا ہے کہ ایسا اقدام بے حسی پر مبنی اور ناقابل قبول ہے۔ انڈیا کی حکومت روہنگیا پناہ گزینوں کے ساتھ غیرانسانی سلوک اور انہیں ملک بدر کر کے میانمار بھیجنے سے گریز کرے جہاں انہیں خطرناک حالات کا سامنا ہے۔
اطلاعات کے مطابق، گزشتہ ہفتے بھارتی حکام نے دہلی میں مقیم درجنوں روہنگیا پناہ گزینوں کو گرفتار کیا تھا، جن میں سے بیشتر یا تمام لوگوں کے پاس بطور پناہ گزین شناختی دستاویزات بھی موجود تھیں۔
رپورٹ کے مطابق تقریباً 40 لوگوں کو آںکھوں پر پٹی باندھ کر ہوائی جہاز کے ذریعے انڈیمان اور نکوبار جزائر کی جانب بھیجا گیا اور پھر بھارت کی بحری فوج کے ایک جہاز پر سوار کرا دیا گیا۔ جب اس جہاز نے بحیرہ انڈیمان عبور کیا تو انہیں لائف جیکٹیں پہنا کر میانمار کے ساحل کی جانب سمندر میں دھکیل دیا گیا۔
یو این او رپورٹ کے مطابق یہ پناہ گزین تیر کر ساحل تک پہنچنے میں کامیاب ہو گئے لیکن تاحال یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ اب وہ کہاں اور کس حال میں ہیں۔
ایسی اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں کہ بھارت کی ریاست آسام میں حکام نے ایک حراستی مرکز سے تقریباً 100 روہنگیا پناہ گزینوں کو نکال کر کر بنگلہ دیش کی سرحد کے قریب علاقے میں بھیجا ہے۔ ان لوگوں کی موجودہ حالت کے بارے میں بھی تاحال مزید معلومات سامنے نہیں آئیں۔
اقوام متحدہ کے غیر جانبدار نمائندے نے واضح کیا ہے کہ روہنگیا پناہ گزینوں کو جہاز سے اتار کر سمندر میں دھکیلنا وحشیانہ طرزعمل ہے۔ اس واقعے کے بارے میں مزید اطلاعات کا انتظار ہے اور بھارت کی حکومت کو چاہیے کہ وہ اس بارے میں تمام صورتحال سے آگاہ کرے۔
انہوں نے اس واقعے کو زندگی کے حق اور عالمی تحفظ کے حقدار لوگوں کی حفاظت سے متعلق ذمہ داری کی کھلی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے اقدامات انسانی شائستگی کے منافی ہیں۔ یہی نہیں بلکہ بھارت کا یہ اقدام پناہ گزینوں کو ان کی مرضی کے خلاف ملک بدر کر کے ایسی جگہ بھیجنے کی ممانعت کی خلاف ورزی بھی ہے جہاں ان کی جان یا آزادی کو خطرہ ہو سکتا ہے۔