خواتین کے کپڑوں کی بڑھتی ہوئی قیمتوں نے عوام کو پریشان کردیا ہے جس کے نتیجے میں اب یہ معاملہ قومی اسمبلی تک جا پہنچا۔
ایوان کے اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران رکن قومی اسمبلی شگفتہ جمانی نے معاملہ اٹھا دیا۔
شگفتہ جمانی نے کہا کہ برینڈز کا نام دے کر لوکل ٹیکسٹائل نے اپنی قیمتیں بڑھا دی ہیں، جو لیڈیز سوٹ 7 سے 8 ہزار روپے میں ملتا تھا اب اس کی قیمت 20 ہزار ہے، قائد اعظم یونیورسٹی کی 298 ایکڑزمین پرقبضہ ہونے کا حکومت نے اعتراف کرلیا۔
نئے ٹیکس دہندگان کے حوالے سے تفصیلات قومی اسمبلی میں پیش کرتے ہوئے وزارت خزانہ نے بتایا کہ موجودہ مالی سال کے دوران 4 لاکھ 48 ہزار 683 نئے رجسٹرڈ ٹیکس دہندگان سے ٹیکس گوشوارے حاصل کیے جاچکے ہیں۔
موبائل سمز بلاک کرنے کے لیے ٹیلی کام کمپنیوں کو 4 لاکھ 58 ہزار 342 نان فائلرز کا ڈیٹا شئیر کیا گیا ہے، اب تک 2 لاکھ 76 564 افراد نے موبائل سمز بند ہونے کے بعد اپنے ٹیکس گوشوارے جمع کروائے ہیں۔
ایف بی آر نے مالی سال 2024-25 میں 24 لاکھ 3 ہزار 831 نئے ٹیکس دہندگان سے 1 ارب 73 کروڑ سے زائد ٹیکس وصول کیا۔
وزارت خزانہ نے بتایا کہ مالی سال 2023-24 کے دوران امریکہ کو پاکستان کی برآمدات 5 ارب 30 کروڑ ڈالرجبکہ درآمدات 2 ارب 20 کروڑ ڈالر رہیں، موجودہ مالی سال کے دوران مارچ تک پاکستان کی امریکہ کو برآمدات 4 ارب 40 کروڑ ڈالر جبکہ درآمدات 1 ارب 90 کروڑ ڈالر رہیں۔
قومی اسمبلی کو بتایا گیا کہ امریکہ کو پاکستان کی برآمدات میں تیار شدہ ملبوسات ، طبی آلات ، پی ای ٹی بوتل گریڈ وغیرہ شامل ہیں،، جبکہ امریکہ سے پاکستان کی بڑی درآمدات میں کپاس ،لوہا ،اسٹیل اسٹرکچر ، کمپیوٹرز، سویا بین، بادام اور پیٹرولیم مصنوعات شامل ہیں۔
رکن قومی اسمبلی شگفتہ جمانی نے خواتین کے کپڑوں کی بڑھتی قیمتوں کا معاملہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ برینڈز کا نام دے کر لوکل ٹیکسٹائل نے اپنی قیمتیں بڑھا دی ہیں۔ جو لیڈیز سوٹ 7 سے 8 ہزار روپے میں ملتا تھا اب اس کی قیمت 20 ہزار ہے۔ ان پر چیک اینڈ بیلنس کون رکھے گآ؟ جوگھر سے اٹھتا ہے وہ ٹیکسٹائل کا بزنس شروع کردیتا ہے اوراپنا نام رکھ لیتا ہے۔
پارلیمانی سیکرٹری تجارت ذوالفقارعلی بھٹی نے بتایا کہ لوکل مارکیٹ اورریٹیل مارکٹ پر ہمارا کوئی کنٹرول نہیں ہے ۔ لوکل مارکیٹ میں قیمتیں بڑھنے کی وجہ بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
وزیر تعلیم ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے قائداعظم یونیورسٹی کی 298 ایکڑزمین پرقبضہ ہونے کا تحریری جواب قومی اسمبلی میں پیش کرتے ہوئے کہا کہ قائد اعظم یونیورسٹی کی کل 1709ایکڑچارکنال بارہ مرلہ زمین ہے، بعد ازاں قومی اسمبلی کا اجلاس کل گیارہ بجے تک ملتوی کردیا گیا۔