سپریم کورٹ کے 11 رکنی آئینی بینچ نے سنی اتحاد کونسل کی جانب سے دائر کردہ اعتراض پر محفوظ فیصلہ سنا دیا ہے۔ عدالت نے واضح طور پر سنی اتحاد کونسل کے موجودہ بینچ پر اعتراض کو مسترد کرتے ہوئے بینچ کی آئینی حیثیت برقرار رکھی ہے۔
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں گیارہ رکنی آئینی بنچ نے متفرق درخواستوں پر فیصلہ سنا دیا۔
سنی اتحاد کونسل نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا تھا کہ مخصوص نشستوں سے متعلق نظرثانی کی درخواستیں موجودہ بینچ نہ سنے، اور یہ کہ پہلے 26 ویں آئینی ترمیم کی سماعت کی جائے۔
ججز نے نہیں کہا کہ عمران خان کو ریلیف دینے پر انہیں نشانہ بنایا گیا، سپریم کورٹ
تاہم عدالت نے دونوں مطالبات مسترد کرتے ہوئے قرار دیا کہ مخصوص نشستوں کے مقدمے کی کارروائی موجودہ بینچ ہی جاری رکھے گا۔
عدالت عظمیٰ کے فیصلے کے بعد مخصوص نشستوں کے کیس کی سماعت بغیر کسی رکاوٹ کے آگے بڑھے گی، جبکہ 26 ویں آئینی ترمیم سے متعلق پہلے سننے کی سنی اتحاد کونسل کی درخواست بھی مسترد کردی۔
مخصوص نشستوں کا کیس: 2 ججز کا یہ بھی کہنا ہے ہمارا ووٹ شمار نہ کیا جائے، آئینی بینچ
اس کے علاوہ سنی اتحاد کونسل کی اعتراضات کی براہ راست نشریات کے علاوہ دیگر متفرق درخواستیں بھی مسترد کردی گئیں۔
اعتراضات کی متفرق درخواستوں پر تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری ہوگا۔
سپریم کورٹ نے مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کو دینے کے خلاف نظرثانی کیس کی سماعت 26 مئی تک ملتوی کردی۔