وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی زیر صدارت کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کا اجلاس ہوا، جس میں میں بتایا گیا کہ حکومت نے رمضان المبارک کے لیے جامع قیمت استحکام پلان تیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور ای سی سی نے تمام متعلقہ وزارتوں اور صوبائی حکومتوں کو مہنگائی پر قابو پانے کے لیے سفارشات پر مؤثر عمل درآمد یقینی بنانے کی بھی ہدایت کی ہے۔
ای سی سی نے پری شپمنٹ انسپیکشن فریم ورک میں اصلاحات کی منظوری دی ہے البتہ ای سی سی نے گاڑیوں کی درآمدی اسکیموں کے طریقہ کار پر مزید مشاورت کی ہدایت کر دی ہے اور ای سی سی کی جانب سے قیمتی دھاتوں اور زیورات کی درآمد و برآمد کا موجودہ فریم ورک برقرار رکھا گیا ہے۔
اجلاس میں ملک میں مہنگائی کے رجحانات اور قیمتوں کی نقل و حرکت کا تفصیلی جائزہ لیا گیا، وزیر خزانہ نے عوام کی خریداری قوت کے تحفظ اور مجموعی طور پر قیمتوں میں استحکام کے لیے مربوط اقدامات اور مسلسل نگرانی کی اہمیت پر زور دیا۔
وزارت منصوبہ بندی کے چیف اکانومسٹ ڈاکٹر امتیاز احمد نے اجلاس کو مہنگائی کے رجحانات اور قیمتوں میں ہونے والی تبدیلیوں پر تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ حالیہ سیلاب سے قبل افراط زر معتدل سطح پر تھا تاہم زرعی زمینوں اور مویشیوں کو نقصان پہنچنے کے باعث ستمبر 2025میں مہنگائی کی شرح بڑھ کر 5.6 فیصد تک جا پہنچی ہے جس سے غذائی اجناس کی قیمتوں میں اضافہ ہوا۔
انہوں نے کہا کہ حساس قیمت اشاریہ (ایس پی آئی) میں بھی اکتوبر کے دوران مزید اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
وفاقی ادارہ شماریات (پی بی ایس) کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے ڈاکٹر امتیاز نے بتایا کہ اگرچہ چند بنیادی اشیاء مثلاً چکن، چاول اور ایل پی جی کی قیمتوں میں کمی دیکھی گئی، تاہم چینی، گائے کا گوشت، خوردنی تیل اور گھی سمیت کئی ضروری اجناس کی قیمتوں میں اضافہ ہوا۔
انہوں نے بتایا کہ نیشنل پرائس مانیٹرنگ کمیٹی (این پی ایم سی) نے مہنگائی پر قابو پانے کے لیے مختلف تجاویز پیش کی ہیں، جن میں عالمی قیمتوں کے اثرات کا تجزیہ، وفاقی و صوبائی سطح پر بہتر ہم آہنگی، اور سیلاب زدہ اضلاع کے کاشت کاروں کے لیے ہدفی زرعی قرضوں کی فراہمی شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ خوردنی تیل اور گھی کے شعبے میں ممکنہ گٹھ جوڑ (کارٹلائزیشن) کے حوالے سے مسابقتی کمیشن آف پاکستان کو بھی تحقیقات کی ہدایت کی گئی ہے۔
ڈاکٹر امتیاز نے مزید بتایا کہ رمضان المبارک کے دوران قیمتوں کو مستحکم رکھنے کے لیے جامع منصوبہ بندی جاری ہے اور صوبوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ مارکیٹ مانیٹرنگ اور قیمتوں کی نگرانی کے لیے وفاقی ادارہ شماریات کے ڈیسیڑن سپورٹ سسٹم سے استفادہ کریں۔
وفاقی وزیرِ خزانہ نے تجزیاتی رپورٹ کو سراہتے ہوئے تمام متعلقہ وزارتوں اور صوبائی حکومتوں کو ہدایت کی کہ مہنگائی پر قابو پانے کے لیے سفارشات پر مؤثر عمل درآمد یقینی بنایا جائے۔
اجلاس میں ای سی سی نے معمول کے ایجنڈے پر غور کرتے ہوئے وزارت تجارت کی جانب سے پری شپمنٹ انسپیکشن (پی ایس آئی) فریم ورک میں بہتری سے متعلق تجاویز کی منظوری دی، جس کے تحت رجسٹرڈ اور تسلیم شدہ انسپیکشن ایجنسیاں پالیسی کے مطابق معائنے کرسکیں گی۔
اسی طرح گاڑیوں کی درآمد سے متعلق پرسنل بیگج، رہائش کی منتقلی اور گفٹ اسکیموں کے طریقہ کار میں مجوزہ ترامیم پر بھی تفصیلی غور کیا گیا۔
کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے مزید مشاورت کے بعد وزارت تجارت کو ہدایت کی کہ متعلقہ اسٹیک ہولڈرز سے دوبارہ مشاورت کے بعد تجاویز دوبارہ پیش کی جائیں۔
ای سی سی نے قیمتی دھاتوں اور زیورات کی درآمد و برآمد سے متعلق پالیسی پر وزارت تجارت کی سمری پر غور کرتے ہوئے موجودہ فریم ورک کو برقرار رکھنے اور شفافیت و خودکار نظام کو بہتر بنانے کے اقدامات کی منظوری دے دی ہے۔
اجلاس کے دوران وزارت دفاع کی دو تجاویز بھی کمیٹی کے سامنے پیش کی گئیں جن میں پاکستان نیوی کے تحت پاکستان میری ٹائم سائنس اینڈ ٹیکنالوجی پارک کے قیام کے لیے 2.5 ارب روپے کے تکنیکی ضمنی گرانٹ اور ایف ڈبلیو او کے بیرونِ ملک آپریشنز کے لیے 45 ملین درہم کے مساوی رقم کی منظوری شامل تھی۔
ای سی سی کے اجلاس میں الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کے لیے بلدیاتی انتخابات کے اخراجات کی مد میں 45 کروڑ 59 لاکھ 84 ہزار روپے کی تکنیکی ضمنی گرانٹ اور پاکستان منٹ رہائشی کالونی میں انفرادی بجلی میٹروں کی تنصیب کے لیے وزارتِ خزانہ کی جانب سے 11 کروڑ 21 لاکھ 18 ہزار روپے کی گرانٹ کی بھی منظوری دی گئی ہے۔
اجلاس میں وزارت داخلہ و انسداد منشیات کی جانب سے پنجاب رینجرز کے ہیلی کاپٹرز کی دیکھ بھال کے لیے پرزہ جات کی خریداری کی مد میں 2 کروڑ 15 لاکھ روپے کی تکنیکی ضمنی گرانٹ کی منظوری دی گئی ہے۔