خیبرپختونخوا کے محکمہ ایلمنٹری اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن میں ٹرانسفر، پوسٹنگ، پروموشن اور طبی بنیادوں پر ریٹائرمنٹ کے لیے جعلی دستاویزات کے استعمال کا انکشاف سامنے آیا ہے، جس کے بعد ایجوکیشن ڈائریکٹوریٹ نے صوبہ بھر کی خواتین ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسرز (ڈی ای اوز) کو سخت مراسلہ جاری کردیا ہے۔
سرکاری مراسلے میں کہا گیا ہے کہ آئندہ تمام تقرریوں، تبادلوں، ترقیوں اور طبی بنیادوں پر ریٹائرمنٹ کے تمام کیسز میں جمع کرائی جانے والی دستاویزات کی باقاعدہ تصدیق لازمی ہوگی۔ بغیر تصدیق کے کسی بھی قسم کا آرڈر قابلِ قبول نہیں ہوگا۔
ذرائع کے مطابق ماضی میں جعلی میڈیکل رپورٹس اور دیگر کاغذات کی بنیاد پر اساتذہ نے قبل از وقت ریٹائرمنٹ لی، اور بعد ازاں اپنی نشست پر اہل خانہ یا من پسند افراد کو ایڈجسٹ کروایا گیا۔ اس عمل میں محکمہ تعلیم کے بعض اہلکار بھی ملوث پائے گئے، جو مبینہ طور پر رشوت کے عوض جعلی کیسز تیار کرتے اور ان کی منظوری دلوانے میں کردار ادا کرتے تھے۔
محکمہ تعلیم کے اندرونی ذرائع کا کہنا ہے کہ اس جعلی نیٹ ورک کی وجہ سے نہ صرف محکمے کی ساکھ بری طرح متاثر ہوئی بلکہ تعلیمی معیار بھی زوال کا شکار ہوا۔ اب ڈائریکٹوریٹ نے فیصلہ کیا ہے کہ ہر قسم کے تقرری یا تبادلے کی بنیاد پر جمع ہونے والی میڈیکل رپورٹس اور دیگر کاغذات کو متعلقہ اداروں سے تصدیق کے بعد ہی منظور کیا جائے گا۔
حکام کے مطابق سخت اقدامات کا مقصد بدعنوانی کا خاتمہ اور میرٹ کی بحالی ہے تاکہ تعلیمی اداروں میں شفافیت کو یقینی بنایا جا سکے۔