دہشت گردی کے خاتمے کے لیے فیس لیس عدالتوں کے قیام پر غور

0 minutes, 0 seconds Read

بلوچستان میں سیکیورٹی کی صورتحال پر عسکری حکام کی جانب سے اہم بریفنگ دی گئی جس میں دہشتگردی کے خلاف جاری آپریشنز، بھارت کی مداخلت، اور سزاؤں کے فقدان جیسے سنگین معاملات پر روشنی ڈالی گئی۔

بریفنگ میں حکام کا کہنا تھا کہ دہشتگردی کے حالیہ واقعات کا بدلہ لیا جائے گا اور دہشت گردوں کا مکمل قلع قمع کیا جائے گا۔ عسکری حکام نے واضح کیا کہ دہشت گردی کے واقعات میں بھارت کے ملوث ہونے کے شواہد موجود ہیں، جبکہ بلوچستان میں سرگرم کالعدم بی ایل اے کے دہشتگردوں کی تعداد 1500 سے 2000 کے درمیان بتائی گئی۔

حکام نے بتایا کہ 2024 میں 1023 آپریشنز کے دوران 282 دہشتگرد مارے گئے جبکہ 947 کو گرفتار کیا گیا، جن میں سے صرف 10 دہشتگردوں کو سزا ملی۔ دوسری جانب 2025 میں اب تک 517 آپریشنز میں 232 دہشتگرد جہنم واصل ہوئے اور 59 سیکیورٹی اہلکار شہید ہوئے۔

بریفنگ میں کہا گیا کہ اکثر گرفتار دہشتگردوں کو قانون کی کمزوریوں کے باعث سزا نہیں مل پاتی، اس مسئلے کے حل کے لیے فیس لیس عدالتوں کے قیام سے متعلق قانون سازی پر غور جاری ہے۔

عسکری حکام نے اس بات پر زور دیا کہ بلوچستان میں کوئی نو گو ایریا موجود نہیں، اور تمام علاقوں میں ریاست کی رٹ قائم ہے۔ بریفنگ میں انکشاف کیا گیا کہ 2024 کے مقابلے میں 2025 میں دہشتگردی کے واقعات میں 89 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ دہشتگرد اب ہارڈ کور کے بجائے سافٹ کور ٹارگٹس کو نشانہ بنا رہے ہیں تاکہ سخت جوابی کارروائی سے بچا جا سکے۔

مزید بتایا گیا کہ 9 اور 10 مئی کی رات بلوچستان میں دہشتگردی کے 33 حملے ہوئے، تاہم سیکیورٹی فورسز نے تمام حملے ناکام بنا دیے۔ خضدار میں خودکش حملہ آور نے بس سے 150 میٹر دور دھماکہ کیا، جس سے جانی نقصان کم ہوا کیونکہ بس کے ساتھ سیکیورٹی اہلکار موجود تھے۔

بریفنگ میں قومی سلامتی سے متعلق سنجیدہ اقدامات اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی قربانیوں کو اجاگر کیا گیا، اور دہشتگردی کے خلاف جنگ کو منطقی انجام تک پہنچانے کے عزم کا اظہار کیا گیا۔

Similar Posts