بھارت میں ایک خوبصورت اور دل موہ لینے والا واقعہ پیش آیا ہے، جسے پورے ملک میں سراہا جا رہا ہے۔
بھارت کے شہر پونے میں ایک مسلم خاندان نے ایک ہندو جوڑے کی اس وقت مدد کی، جب ان کی شادی کی رسومات اچانک بارش کے باعث متاثر ہو گئیں۔
یہ دل کو چھو لینے والا واقعہ 20 مئی 2025 کو پیش آیا، ہندو جوڑا، سنسکرتی کاواڈے اور نریندر گلاندے پونے کے کھلے میدان والے شادی ہال میں شادی کے بندھن میں بندھنے والے تھے کہ اسی دوران موسلادھار بارش شروع ہو گئی، کھلا منڈپ بارش سے بھر گیا اور مہمان پناہ کی تلاش میں ادھر اُدھر بھاگنے لگے۔
اسی وقت ساتھ والے ہال میں، مسلم جوڑے ماہین اور محسن قاضی کا ولیمہ جاری تھا، بے سروسامانی کے عالم میں ہندو جوڑے کے کچھ افراد قاضی خاندان کے پاس گئے۔
انہوں نے درخواست کی کہ کیا وہ اسٹیج ادھار لے سکتے ہیں تاکہ سات پھیرے کی رسم مکمل ہو سکے۔
مسلم خاندان نے بلا جھجک ہاں کر دی، نہ صرف اسٹیج خالی کیا گیا بلکہ ان کے مہمانوں نے بھی ہندو جوڑے کی رسومات کے لیے سیٹ اپ دوبارہ ترتیب دینے میں مدد کی۔
تقریباً ایک گھنٹے تک مسلم خاندان کی شادی روک دی گئی تاکہ ہندو جوڑا اپنی شادی کی رسم مکمل کر سکے۔
دونوں مذاہب کی رسومات اور روایات کا مکمل احترام کیا گیا، دلہن کے رشتہ دار شانتا رام کاواڈے نے میڈیا کو بتایا کہ مسلم کمیونٹی نے ہمارے لیے اپنا ہال کھولا، ان کے مہمانوں نے بھی رسومات کی تیاری میں مدد کی، سب کچھ باہمی احترام کے ساتھ انجام پایا۔
رسم کی تکمیل کے بعد تقریب ایک مشترکہ ضیافت میں بدل گئی، جہاں دونوں مذاہب کے مہمانوں نے ایک ساتھ کھانا کھایا، تصاویر بنوائیں اور خوشیاں بانٹیں۔
دونوں دلہا دلہن، ماہین و محسن اور سنسکرتی و نریندر نے ایک ساتھ تصویر کھنچوائی، مسلم دولہا کے والد اور سابق پولیس افسر فاروق قاضی نے ہندو دلہن کو اپنی بیٹی قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہیں ایسا لگا جیسے وہ اپنی بیٹی کی شادی میں شریک ہیں۔
دلہن کے والد چیتن کاواڈے نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ صرف بھارت میں ہی ایسا ممکن ہے کہ دو مختلف مذاہب کے خاندان یوں ایک ہو جائیں۔