امریکا میں مقیم دو پاکستانی شہری امیگریشن فراڈ اور منی لانڈرنگ کے الزام میں گرفتار

0 minutes, 0 seconds Read

امریکی وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف بی آئی) نے دو پاکستانی نژاد امریکی شہریوں عبد الہادی مرشد (عمر 39 سال) اور محمد سلمان ناصر (عمر 35 سال) کو امیگریشن فراڈ، منی لانڈرنگ اور جعلی ویزا اسکیم چلانے کے الزامات میں گرفتار کر لیا ہے۔ ان دونوں افراد کے خلاف ایک ٹیکساس کی لاء فرم اور ”ریلائی ایبل وینچرز انک“ نامی کمپنی کے زریعے سازش، ویزا فراڈ، ریکٹئرنگ اور منی لانڈرنگ کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔

ایف بی آئی کے ڈائریکٹر کش پٹیل نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ”ایکس“ (سابقہ ٹوئٹر) پر بیان میں کہا، ’ایف بی آئی ڈلاس کی بڑی کارروائی، عبد الہادی مرشد اور محمد سلمان ناصر، جنہوں نے مبینہ طور پر جعلی ویزا درخواستیں بیچ کر امریکی امیگریشن قوانین کو چکمہ دینے والا مجرمانہ نیٹ ورک چلایا۔‘

غیر ملکی طلبہ کیلئے جاپان میں تعلیم کے بعد ملازمت کا سنہرا موقع

امریکی عدالت میں دائر کی گئی چارج شیٹ کے مطابق ان دونوں افراد اور ان کی کمپنیوں نے ای بی-2، ای بی-3 اور ایچ-1 بی ویزا پروگراموں کے ذریعے جعلی کاغذات، ملازمت کے جھوٹے آفر لیٹرز اور جعلی اخباری اشتہارات کے ذریعے غیر ملکی شہریوں (جنہیں عدالت میں ”ویزا سیکرز“ کہا گیا) کو غیر قانونی طور پر امریکا میں داخل کرانے اور رکوانے کی کوشش کی۔

یہ الزام بھی عائد کیا گیا کہ ان افراد نے ویزا درخواست دہندگان سے بھاری رقوم وصول کیں اور پھر انہی رقوم کو جعلی تنخواہوں کی صورت میں واپس دے کر ملازمتوں کو حقیقی ظاہر کرنے کی کوشش کی۔

قائم مقام امریکی اٹارنی چَیڈ ای میچم کا کہنا ہے کہ ’ملزمان پر الزام ہے کہ انہوں نے ایک وسیع، منظم اور کئی سالوں پر مشتمل امیگریشن فراڈ اسکیم کو چھپانے کے لیے جامع تدابیر اختیار کیں جس سے انہوں نے بھاری مالی فائدہ اٹھایا۔ ایسے مقدمات کا پیچھا کرنا ہماری اولین ترجیح ہے۔‘

ایف بی آئی ڈلاس کے اسپیشل ایجنٹ انچارج آر جوزف روتھ راک نے کہا کہ ’ان افراد نے برسوں سے بین الاقوامی مجرمانہ نیٹ ورک چلایا جو ہمارے امیگریشن نظام کو مسلسل نقصان پہنچاتا رہا۔ ایسے قوانین قومی سلامتی اور قانونی امیگریشن عمل کے تحفظ کے لیے ضروری ہیں۔‘

بھارتی بوکھلاہٹ، ہیلتھ ورکر کو پاکستان کیلئے جاسوسی کا الزام لگاکر پکڑ لیا

عبدالہادی مرشد اور محمد سلمان ناصر نے 23 مئی کو عدالت میں پیشی دی، اور حکومت نے ان کی ضمانت کی مخالفت کرتے ہوئے انہیں مقدمے تک حراست میں رکھنے کی درخواست کی ہے۔ کیس کی اگلی سماعت 30 مئی کو مقرر ہے۔

اگر یہ دونوں افراد قصوروار ثابت ہوئے تو انہیں بیس سال تک قید کی سزا ہو سکتی ہے، جبکہ عبد الہادی مرشد امریکی شہریت سے بھی محروم ہو سکتے ہیں۔

Similar Posts