وفاقی حکومت نے سابقہ قبائلی علاقوں (فاٹا/پاٹا) میں تیار کی جانے والی اشیاء پر 18 فیصد سیلز ٹیکس عائد کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ یہ اقدام آئندہ مالی سال 2025-26 کے وفاقی بجٹ میں شامل کیا جا رہا ہے۔
بزنس ریکارڈر نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ سیلز ٹیکس کی یہ چھوٹ واپس لینے سے حکومت کو 2025-26 کے دوران 45 ارب روپے سے زائد کا ریونیو حاصل ہونے کا امکان ہے۔ اگر ان علاقوں کے لیے دی گئی انکم ٹیکس میں بھی نرمی ختم کر دی گئی تو آمدنی میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔
پاکستان کا ڈیجیٹل انقلاب: بٹ کوائن مائننگ اور اے آئی کیلئے 2000 میگاواٹ بجلی مختص
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے عدالتی احکامات اور متعلقہ قانونی دفعات کی روشنی میں اس حوالے سے ضروری قانونی ترامیم کا مسودہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے۔
واضح رہے کہ فنانس ایکٹ 2024 کے ذریعے سابقہ فاٹا اور پاٹا کو درآمدات، اشیاء کی فراہمی اور بجلی کی فراہمی پر حاصل سیلز ٹیکس سے چھوٹ 30 جون 2025 تک برقرار رکھی گئی تھی۔
آئی ایم ایف کا پاکستان سے مہنگائی کو پانچ سے سات فیصد ہدف میں لانے پر زور، مذاکرات کا اعلامیہ جاری
تاہم، اب درآمدات پر یہ چھوٹ اس شرط کے ساتھ دی جائے گی کہ پوسٹ ڈیٹڈ چیک کی جگہ پے آرڈر پیش کیا جائے گا، اور متعلقہ کمشنر کی طرف سے جاری کردہ استعمال یا تنصیب کے سرٹیفکیٹ فراہم کرنے پر (چھ ماہ کے اندر) پے آرڈر ریلیز کیا جائے گا۔