یہ ایک عام فہم سی بات لگ سکتی ہے کہ طوفانی بارش یا بادوباراں کے کڑکتی بجلیوں کے دوران نہانا خطرناک نہیں، لیکن حقیقت میں یہ ایک حقیقی خطرہ ہے۔ اگرخدانخواستہ آسمانی بجلی آپ کے گھر پر گرتی ہے، تو اس کا برقی کرنٹ پلمبنگ کے ذریعے سفر کر سکتا ہے، جو کہ نہانے کے دوران آپ کے لیے خطرناک ہو سکتا ہے۔
آئیے جانتے ہیں کہ اس کی وجوہات کیا ہیں اور ہمیں کیا احتیاطی تدابیر اختیار کرنی چاہئیں۔
آسمانی بجلی کا سفر کیسے ہوتا ہے؟
آسمانی بجلی ایک سیکنڈ سے بھی کم وقت میں 360 ڈگری میں پھیل جاتی ہے۔ اگرچہ مضبوطی سے تعمیر شدہ گھر اس کرنٹ کو زمین میں منتقل کرنے کے لیے ڈیزائن کیے گئے ہیں، لیکن یہ ہمیشہ مکمل طور پر محفوظ نہیں ہوتے۔
موسم گرما میں بار بارنہانا صحیح ہے یا غلط؟
پائپ اور پانی: برقی کرنٹ کے موصل
دھاتی پائپ اور ان میں موجود پانی برقی کرنٹ کو مؤثر طریقے سے منتقل کرتے ہیں۔ اگر آپ طوفان کے دوران نہا رہے ہیں، تو یہ کرنٹ آپ کے جسم سے گزر سکتا ہے، جو کہ جان لیوا بھی ہو سکتا ہے۔
شاور کا پانی عموماً گھر کی پانی کی پائپنگ سے آتا ہے، جو کہ دھات سے بنی ہوتی ہے اور دھات بجلی کا اچھا موصل ہے۔ یعنی دھاتی پائپ اور ان میں موجود پانی برقی کرنٹ کو مؤثر طریقے سے منتقل کرتے ہیں۔اگر باہر بجلی گرتی ہے تو یہ پائپ کے ذریعے آپ تک پہنچ سکتی ہے اور آپ کو بجلی لگنے کا خطرہ ہو سکتا ہے۔
نہانے سے متعلق عمومی غلطیاں کیا ہیں؟
پلاسٹک پائپز: کم خطرہ، لیکن مکمل تحفظ نہیں
جدید گھروں میں اکثر پلاسٹک پائپز استعمال ہوتے ہیں، جو دھات کے مقابلے میں کم موصل ہوتے ہیں۔ تاہم، پانی خود بھی برقی کرنٹ کا موصل ہوتا ہے، اس لیے خطرہ مکمل طور پر ختم نہیں ہوتا۔
دیگر پانی سے متعلقہ سرگرمیوں سے بھی پرہیز کریں
طوفان کے دوران نہ صرف نہانے سے بلکہ برتن دھونے، کپڑے دھونے یا ہاتھ دھونے جیسی سرگرمیوں سے بھی پرہیز کرنا چاہیے، کیونکہ یہ بھی خطرناک ہو سکتی ہیں۔
اچھی صحت کیلئے شاور سے نہانا بہتر ہے یا پھر بالٹی سے؟
ماہرین مشورہ دیتے ہیں کہ طوفان کے ختم ہونے کے بعد کم از کم 30 منٹ تک انتظار کریں، تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ خطرہ مکمل طور پر ٹل چکا ہے۔
اس کے علاوہ کچھ احتیاطیں اور بھی کریں مثلا برقی آلات جیسے ٹی وی، کمپیوٹر یا دیگر پلگ اِن ڈیوائسز کا استعمال نہ کریں۔ فون کال نہ کریں، ایسے بہت سے واقعات ہیں جوبجلی کی گرج چمک میں فون کال سے نقصان اٹھا بیٹھے یا جان سے ہاتھ دھوبیٹھے۔ کنکریٹ کی سطحوں پر بیٹھنے یا کھڑکیوں کے قریب رہنے سے گریز کریں۔