ایرانی سپریم لیڈر پاکستان اور بھارت کے درمیان تنازعات کے خاتمے پر خوش

0 minutes, 0 seconds Read

وزیراعظم شہباز شریف نے ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ سید علی خامنہ ای سے ملاقات کی، جس میں دوطرفہ اور علاقائی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال ہوا۔

اعلامیے کے مطابق پیر کے روز وزیراعظم شہباز شریف کی ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ سید علی خامنہ ای سے ملاقات ہوئی، ملاقات میں نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار، فیلڈ مارشل عاصم منیر، وزیر داخلہ محسن نقوی، وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ بھی وزیراعظم کے ہمراہ تھے۔

ملاقات کے دوران وزیر اعظم نے سپریم لیڈر کے لیے انتہائی احترام کا اظہار کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ وہ مسلم دنیا کی ایک نمایاں شخصیت ہیں اور امت مسلمہ رہنمائی اور سرپرستی کے لیے ان کی طرف دیکھتی ہے۔

وزیر اعظم نے ایرانی سپریم لیڈر کو بھارت کے ساتھ حالیہ تنازعات اور بھارت کے تسلط پسندانہ اور تنگ نظری کے عزائم کے بارے میں بتایا اور بھارتی جارحیت کے خلاف پاکستان کی حمایت کرنے پر ایران کی قیادت کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا۔

وزیراعظم 2 روزہ دورے پر ایران پہنچ گئے، ایرانی صدر سے ملاقات، دوطرفہ امور پر بات چیت

شہباز شریف نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کی ہمیشہ خواہش ہے کہ خطے میں امن قائم ہو جس سے اقتصادی ترقی اور خوشحالی آئے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے ایرانی سپریم لیڈر کو پاکستان ایران تعلقات کے فروغ کے لیے کیے گئے اقدامات سے آگاہ کیا اور کہا کہ پاکستان ایران کے ساتھ اسٹریٹجک تعاون کو مزید مضبوط کرنے کے لیے پرعزم ہے۔

وزیراعظم نے امریکا کے ساتھ جوہری مذاکرات کو آگے بڑھانے میں ایرانی قیادت کی دور اندیشی کی تعریف کی اور امید ظاہر کی کہ دونوں ممالک کے درمیان تعمیری معاہدہ طے پا جائے گا، اس سے خطے میں امن و استحکام کو فروغ ملے گا۔

وزیراعظم نے شاعر مشرق علامہ اقبال کی شاعری و افکار کے لیے سپریم لیڈر کی لگن کو دل کی گہرائیوں سے سراہا جبکہ شہباز شریف نے ایرانی سپریم لیڈر کو جلد پاکستان کے دورہ کی بھی دعوت دی۔

آیت اللہ خامنہ ای کی ایران اور پاکستان کے باہمی تعلقات، فلسطین اور کشمیر پر گفتگو

اس موقع پر آیت اللہ خامنہ ای نے دونوں ممالک کے درمیان باہمی تعلقات، فلسطین کی صورتحال اور برصغیر میں قیام امن کے حوالے سے اہم گفتگو کی۔

آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ ’ایران اور پاکستان کی جانب سے مؤثر اور مشترکہ کوششیں غزہ میں صہیونی حکومت کے جرائم کو روکنے کے لیے ضروری ہیں۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’ہم پاکستان اور بھارت کے درمیان تنازعات کے خاتمے پر خوش ہیں، اور امید کرتے ہیں کہ دونوں ممالک کے مابین اختلافات حل ہو جائیں گے۔‘

آیت اللہ خامنہ ای نے فلسطین پر پاکستان کے مؤقف کو سراہتے ہوئے کہا کہ ’فلسطینی مسئلے پر پاکستان کا مؤقف قابلِ تحسین رہا ہے۔ اگرچہ ہمیشہ اسلامی ممالک کو صہیونی حکومت سے تعلقات قائم کرنے کی ترغیب دی گئی ہے، لیکن پاکستان کبھی ان ترغیبات سے متاثر نہیں ہوا۔‘

انہوں نے زور دیا کہ ’جبکہ دنیا کے جنگ کے بھوکے عناصر کے پاس جنگیں چھیڑنے کے بے شمار محرکات موجود ہیں، اسلامی امت کی سلامتی یقینی بنانے کا واحد راستہ مسلم اقوام کا اتحاد ہے۔‘

انہوں نے کہا، ’فلسطینی مسئلہ اسلامی دنیا کا سب سے اہم مسئلہ ہے۔‘

انہوں نے غزہ کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’غزہ میں حالات اس قدر خراب ہو چکے ہیں کہ یورپ اور امریکہ میں لوگ اپنی حکومتوں کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔ لیکن انہی حالات میں بعض مسلم حکومتیں صہیونی حکومت کے ساتھ کھڑی ہیں۔‘

آیت اللہ خامنہ ای نے امید کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم اسلامی دنیا کے مستقبل سے پرامید ہیں، اور بہت سی پیش رفتیں اس امید کو تقویت دیتی ہیں۔‘

انہوں نے ایران اور پاکستان کے تعلقات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ایران اور پاکستان کے تعلقات ہمیشہ گرمجوش اور برادرانہ رہے ہیں۔ صدام کی ایران پر مسلط کردہ جنگ کے دوران پاکستان کا قابلِ تحسین مؤقف ان برادرانہ تعلقات کی ایک واضح مثال ہے۔‘

آخر میں انہوں نے کہا کہ ’ایران اور پاکستان بہت سے میدانوں میں ایک دوسرے کی مدد کر سکتے ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ بالخصوص اقتصادی، سیاسی اور ثقافتی شعبوں میں تعلقات میں جامع وسعت آئے گی۔‘

Similar Posts