بھارتی وزیراعظم کے بیانات اقوام متحدہ کے اصولوں کی خلاف ورزی ہیں، دفتر خارجہ

0 minutes, 0 seconds Read

پاکستان نے بھارتی وزیراعظم کی جانب سے حالیہ دنوں راجستھان میں عوامی اجتماع سے خطاب کے دوران دیے گئے بے بنیاد، اشتعال انگیز اور غیر ذمہ دارانہ الزامات کو دوٹوک الفاظ میں مسترد کر دیا ہے۔بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے حالیہ اشتعال انگیز بیان پر پاکستان نے شدید ردعمل دیتے ہوئے اسے اقوام متحدہ کے اصولوں کی صریح خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ مودی کا بیان نہ صرف نفرت انگیز اور پرتشدد ہے بلکہ علاقائی امن و سلامتی کے لیے خطرہ بھی ہے۔

دفتر خارجہ کے ترجمان کے مطابق بھارتی وزیراعظم کے یہ ریمارکس مسخ شدہ حقائق، غلط بیانی اور اشتعال انگیز بیانیے پر مبنی ہیں جن کا مقصد صرف اور صرف سیاسی مفادات کی خاطر خطے میں کشیدگی کو ہوا دینا ہے۔

واضح رہے کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے گجرات کے شہر بھوج میں ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان کو کھلی دھمکی دی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ’پاکستان کو آتنک (دہشتگردی) کی بیماری سے مُکت کرنے (جان چھڑانے) کے لیے پاکستان کے عوام کو آگے آنا ہوگا، پاکستان کے نوجوانوں کو آگے آنا ہوگا۔ سکھ چین کی زندگی جیو، روٹی کھاؤ۔ ورنہ میری گولی تو ہے۔‘

’چین کسی کو بھی پاکستان کی سرحدوں یا خودمختاری کی خلاف ورزی کی اجازت نہیں دے گا‘

ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ اس نوعیت کے بیانات نہ صرف عوام کو گمراہ کرنے کی دانستہ کوشش ہیں بلکہ ذمہ دارانہ سفارتی اقدار کی بھی کھلی خلاف ورزی ہیں۔ ایک خودمختار ریاست کو فوجی کارروائی کی دھمکی دینا اور اس پر فخر کرنا اقوام متحدہ کے منشور اور بین الاقوامی قانون کے مسلمہ اصولوں کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ یہ خطرناک رویہ خطے میں امن و استحکام کو نقصان پہنچاتا ہے۔

دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ میں ایک مستقل اور متحرک شراکت دار رہا ہے۔ پاکستان کو دہشت گردی سے جوڑنے کی کوئی بھی کوشش حقائق کے منافی اور گمراہ کن ہے۔ بھارت ایسے ہتھکنڈے ماضی میں بھی استعمال کرتا رہا ہے تاکہ وہ اپنے داخلی مسائل اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری جبر و استبداد سے دنیا کی توجہ ہٹا سکے۔

سندھ طاس معاہدے کی معطلی بھارت کو مہنگی پڑ سکتی ہے، عالمی جریدے نے خبردار کردیا

پاکستانی دفتر خارجہ نے کہا کہ بھارت کی جانب سے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو چھپانے کی کوششیں بین الاقوامی سطح پر نہ صرف بے نقاب ہو چکی ہیں بلکہ متعدد بار دستاویزی شکل میں بھی سامنے آ چکی ہیں۔ کشمیری عوام کی جدوجہد آزادی اور ان کے حق خودارادیت کو جارحانہ بیانات اور سیاسی چالاکیوں سے دبایا نہیں جا سکتا۔

پاکستان نے بھارتی قیادت پر زور دیا ہے کہ وہ ذمہ داری اور بردباری کا مظاہرہ کرے۔ اشتعال انگیز بیانات اور جنگجویانہ رویہ صرف کشیدگی کو بڑھاتے ہیں اور کسی مسئلے کا حل پیش نہیں کرتے۔ بھارت کو جھوٹے بیانیے اور جنگی جنون کے بجائے سفارتی اور پُرامن طریقوں سے تنازعات کے حل کی طرف بڑھنا چاہیے۔

دفتر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان پُرامن بقائے باہمی، علاقائی استحکام اور تعمیری بات چیت کے لیے پرعزم ہے۔ تاہم، ہماری امن کی خواہش کو ہرگز کمزوری نہ سمجھا جائے۔ پاکستان کے عوام اور افواج ملک کی خودمختاری اور سرحدوں کے دفاع کے لیے مکمل طور پر تیار اور اہل ہیں۔

مودی کی گودی میں بیٹھے میڈیا کا صحافی سابق را چیف کے ہتھے چڑھ گیا، گالیوں سے تواضع

بیان میں مزید کہا گیا کہ کسی بھی جارحیت یا مہم جوئی کا بھرپور اور مؤثر جواب دیا جائے گا۔ پاکستان نے ماضی میں بھی اپنے عزم کا مظاہرہ کیا ہے اور آئندہ بھی کرے گا۔

پاکستان نے مطالبہ کیا ہے کہ بین الاقوامی برادری بھارت کے جارحانہ رویے اور نفرت انگیز بیانیے کا سنجیدگی سے نوٹس لے۔ جنوبی ایشیا میں امن و استحکام کے تحفظ کے لیے ایسے بیانات اور اقدامات کی حوصلہ شکنی ضروری ہے۔ جنگ کو ہیرو بنا کر پیش کرنا کسی کے حق میں نہیں، پائیدار امن کا راستہ صرف مکالمے، باہمی احترام اور بین الاقوامی قوانین کی پاسداری میں ہے۔

Similar Posts