واجبات کی عدم ادائیگی کے ذمہ دار میئر کراچی اور وزیراعلیٰ سندھ ہیں، اپوزیشن لیڈر علی خورشیدی

0 minutes, 0 seconds Read

اپوزیشن لیڈرعلی خورشیدی نے کے ایم سی کے ریٹائرڈ ملازمین کے احتجاج میں میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ واجبات کی عدم ادائیگی کے ذمہ دار میئر کراچی اور وزیراعلیٰ سندھ ہیں۔ کراچی سے کشمور تک تمام مقامی اداروں میں یہی مسئلہ موجود ہے ۔ کے ایم سی کے ریٹائرڈ ملازمین کا واجبات اور پنشن کی عدم ادائیگی کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے سٹی کونسل ہال میں داخل ہونے کی کوشش کی۔ سیکیورٹی اہلکاروں نے روک دیا۔

کراچی میں کے ایم سی ہیڈ آفس پر بلدیہ عظمی کراچی کے ریٹائرڈ ملازمین نے احتجاج کیا۔ مظاہرین نے بقایا جات، پنشن کی عدم ادائیگی کے خلاف ہونے مظاہرہ کیا۔ اپوزیشن لیڈر سندھ اسمبلی اراکین سندھ اسمبلی مظالرین میں پہنچ گئے۔ مظاہرین نے ہاتھوں میں پلےکارڈ اٹھا رکھے تھے اور نعرے بازی کی۔

اپوزیشن لیڈرعلی خورشیدی کی میڈیا سے گفتگو

اس موقع پر کے ایم سی ریٹائر ملازمین کے ہمراہ اپوزیشن لیڈرسندھ اسمبلی علی خورشیدی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کے ایم سی بلڈنگ کے اندر ہمارے ساتھ ارکان اسمبلی موجود ہیں، سیکڑوں احتجاج کرنے والے ملازمین کا مسئلہ واجبات اور پنشن کی عدم ادائیگی ہے۔

علی خورشیدی نے کہا کہ ریٹائر ملازمین نے اپنی زندگی کے ایم سی کو دی، سیاسی وابستگی کے ہٹ کر احتجاج کرنے والے ہر سیاسی جماعت سے تعلق رکھتے ہیں۔ واجبات ریٹائر ملازمین کو نہیں مل رہیں، کراچی سے کشمور تک تمام مقامی اداروں میں یہی مسئلہ موجود ہے ۔

اپوزیشن لیڈرسندھ اسمبلی نے کہا کہ ریٹائرڈ ملازمین کی واجبات کی ادائیگی ذمہ داری مئیر کراچی ہیں مطالبہ ہے حکومت سے ریٹائرڈ ملازمین کا مسئلہ حل کرے، ریٹائرڈ ملازمین کا انتظامی مسئلہ ہے جس کی ذمہ داری مئیر، وزیراعلی کی ہیں۔

انھوں نے کہا کہ ایم کیو ایم نے ہمیشہ اس مسئلے کو آگے رکھا ہے، آج کا احتجاج علامتی ہے اس مسئلے پر مزید احتجاج کریں گے ، شہر سیکڑوں ارب روپے ٹیکس کی مد میں ادا کرتا ہے، مئیر کراچی کا مقدمہ لڑ رہا ہو کہ مئیر کراچی کو خود مختار کرے۔ حکومت مئیر کراچی کو مالیاتی طور پر مضبوط کرے۔

علی خورشیدی نے مزید کہا کہ وفاقی حکومت سے بھی شکوہ ہے کہ وہ کراچی کے مسائل حل نہیں کر رہی، مئیر کراچی مالیاتی طور پر کمزور ہیں، اس مسئلے کے حل کے لیے تمام جمہوری راستے اپنائے گے، حکمران اگر مسئلہ نہیں کرے گے تو مسئلہ بڑھ جائے گا۔

میئر کراچی کی زیر صدارت اجلاس

کراچی میں پانی کے بڑھتے مسائل اور انکے حل کے لئے اراکین سٹی کونسل کے مطالبے پر میئر کراچی کی زیر صدارت اجلاس منعقد ہوا، واٹر کارپوریشن کے چیف انجینئر بھی موجود تھے ، حکومتی اور اپوزیشن اراکین کی جانب سے شکایتوں کے انبار ڈھائی گھنٹے کے بعد اجلاس جمعے تک معطل کردیا گیا۔

پیپلزپارٹی کے رہنما نجمی عالم نے واٹر کارپوریشن کی کارکردگی پر سوالات اٹھاتے ہوئے ادارے کو تین زونز میں تقسیم کرنے اور متعلقہ افسران تعینات کرنے کی تجویز دی۔ دیگر ارکان سٹی کونسل نے بھی اپنے علاقوں کے مسائل پر آواز بلند کی ،، پمپنگ اسٹیشن پر سولر پینلز لگوانے کی بھی اپیل کی۔

مئیر کراچی نے بتایا کہ کے تھری کی لائن سے پانی کی چوری عام تھی، اب اسے ایلیویٹڈ کیا جا رہا ہے تاکہ چوری رک سکے، کراچی واٹر کارپوریشن کے صرف 14 لاکھ رجسٹرڈ صارفین ہیں، جبکہ کے الیکٹرک کے صارفین کی تعداد 38 لاکھ ہے۔ بل صرف 5 لاکھ کو موصول ہوتے ہیں اور ادا کرنے والوں کی تعداد اس سے بھی کم ہے۔

بعدازاں، سٹی کونسل اجلاس جمعہ دوپہر 3 بجےتک کےلئے ملتوی کر دیا گیا۔

Similar Posts