بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی کی جانب سے ایک مرتبہ پھر اشتعال انگیز بیان سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے نہ صرف پاکستان کے خلاف نفرت انگیز زبان استعمال کی بلکہ سندھ طاس معاہدے جیسے بین الاقوامی معاہدے کو بھی ہتھیار بنانے کی دھمکی دی ہے۔
گاندھی نگر میں انتخابی مہم سے خطاب کرتے ہوئے مودی نے کہا کہ بھارت نے اب تک سندھ طاس معاہدے کے تحت پاکستان کے حصے کے پانی کو ”معطل“ کر رکھا ہے اور اب تک کوئی ٹھوس کارروائی نہیں کی، مگر اس کے باوجود پاکستان ’پسینے پسینے ہو رہا ہے۔‘
پاکستان کے ’جے-35 اے‘ کا خوف، بھارت نے اپنا ففتھ جنریشن اسٹیلتھ فائٹر جیٹ بنانے کی ٹھان لی
مودی نے کہا، ’ہم نے تو ابھی کچھ کیا بھی نہیں، صرف چند دروازے کھولے ہیں، صفائی شروع کی ہے، اور پاکستان گھبراہٹ میں مبتلا ہو گیا ہے۔‘
پاکستان نے مودی کے ان بیانات پر شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی وزیرِ اعظم کی جانب سے پانی جیسے مشترکہ اور معاہدے کے پابند وسیلے کو ہتھیار بنانے کی بات نہ صرف انتہائی افسوسناک ہے بلکہ بین الاقوامی اصولوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ دفتر خارجہ نے کہا کہ ایسے بیانات بھارت کے خطے میں اصل کردار اور اس کے عالمی دعووں میں کھلا تضاد ظاہر کرتے ہیں۔
پاکستانی دفتر خارجہ کے بیان میں مزید کہا گیا کہ بھارت مقبوضہ جموں و کشمیر میں مظالم، اقلیتوں پر جبر اور تاریخی حقائق کو مسخ کرنے کے ایجنڈے میں مصروف ہے، ایسے میں اس کی جانب سے خود کو مظلوم ظاہر کرنا انتہائی منافقانہ طرز عمل ہے۔
بیان میں واضح کیا گیا کہ بھارتی حکومت کے نظریاتی پیروکاروں نے ملک میں اقلیتوں کے خلاف نفرت پر مبنی مہمات، ہجوم کے ہاتھوں تشدد اور مذہبی منافرت کو معمول بنا دیا ہے، جو دنیا کی آنکھوں سے چھپ نہیں سکتا۔
پاکستان نے بھارت پر زور دیا ہے کہ وہ بین الاقوامی نظم و ضبط کے بنیادی اصولوں کی طرف لوٹے، دوسرے ممالک کی خودمختاری کا احترام کرے، اپنے معاہداتی وعدوں کی پاسداری کرے اور اپنے طرزِ گفتار و عمل میں ذمہ داری کا مظاہرہ کرے۔
’بھیک مانگو، انجن بناؤ‘ — بھارتیوں نے فائٹر جیٹ انجن ’کاویری‘ کیلئے چندہ مہم شروع کردی
دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ قومی جذبات کو بھڑکانے والی سیاست وقتی طور پر تالیاں تو سمیٹ سکتی ہے مگر طویل المدتی امن اور استحکام کو ناقابل تلافی نقصان پہنچاتی ہے۔ بھارت کے نوجوانوں کو چاہئے کہ وہ خوف کی سیاست کو رد کریں اور وقار، دلیل اور خطے میں تعاون پر مبنی مستقبل کی طرف قدم بڑھائیں۔