بجٹ میں تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس میں 5 فیصد کٹوتی کی تجویز ہے، نوید قمر

0 minutes, 0 seconds Read

پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما سید نوید قمر نے عوام کو خوشخبری دی ہے کہ بجٹ میں تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس میں پانچ فیصد کٹوتی کی تجویز ہے۔ نوید قمر نے پروگرام نیوز انسائٹ وِد عامر ضیا میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بھٹو صاحب کو پھانسی اسی سزا میں دی گئی، محترمہ کی کونٹری بیوشن میزائل پروگرام میں ہے۔ ہم اجنبی بیڈ فیلوز کی طرح نون لیگ کے ساتھ چل رہے ہیں۔

آج نیوز کے پروگرام نیوز انسائٹ وِد عامر ضیا میں گفتگو کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما نوید قمر نے کہا کہ ظاہر ہے سفر وہیں سے شروع ہوتا ہے جہاں سے ذوالفقار علی بھٹو نے سیاستدانوں کو ٹاسک دیا۔ بھٹو صاحب کو پھانسی اسی سزا میں دی گئی، محترمہ کی کونٹری بیوشن میزائل پروگرام میں ہے۔

نوید قمر نے کہا کہ یہ سیاسی ایشو نہیں ہے ڈاکٹر قدیر خان اور دیگر سیاستدانوں کا بھی کریڈیٹ ہے۔ ہم اجنبی بیڈ فیلوز کی طرح نون لیگ کے ساتھ چل رہے ہیں۔ فیصلے وہ کرتے ہیں گالیاں ہم بھی کھاتے ہیں، مگر سسٹم اور پارلیمنٹ کو جاری رکھنا سب کے مفاد میں ہے۔

رہنما پاکستان پیپلز پارٹی نے کہا کہ تنخواہ دار طبقے کے لیے پانچ فیصد ٹیکس میں کمی ہو سکتی ہے، یہ دیکھنا ہے کہ ہم نجکاری میں کیوں ناکام ہیں، ماضی قریب میں یہ بالکل ٹھپ ہو گئی۔ گاڑیاں آپ 25 سال پرانی چلا رہے ہیں، انھیں برقرار رکھنے کا خرچہ نئی گاڑیوں سے زیادہ ہے، یہی چھوٹی چھوٹی چیزیں ہیں، ہر ایک کی نظر میں ہوتی ہیں، جہاں اصل مسئلہ ہے، وہاں توجہ کی ضرورت ہے۔

نوید قمر نے اپنی گفتگو میں یہ بھی کہا کہ ہر طبقے کو ٹیکس دینا چاہیے، زراعت میں ٹیکس اب لگ گیا ہے لیکن کلیکشن بہت کم ہے۔ دوسری جگہوں پر ٹیکس لگا ہی نہیں ہے، زراعت پر 15 فیصد ٹیکس تھا جو کلیکٹ نہیں ہو رہا تھا، اب اسے 45 فیصد کر دیا ہے۔

آج نیوز کے پروگرام نیوز انسائٹ وِد عامر ضیا میں ماہرِ معیشت ڈاکٹر ندیم الحق نے بھی گفتگو کی، انھوں نے کہا کہ ڈی این اے چینج کرنے کی باتیں سب کرتے تھے، سارا نظام وہیں کا وہیں کھڑا ہے۔ اگر اورنگزیب کچھ کرنا چاہتے ہیں تو بجٹ کا کیوں انتظار کر رہے ہیں؟

ڈاکٹر ندیم الحق نے کہا کہ ایک طرف اڑان پاکستان ہے، دوسری طرف گورا آیا ہوا ہے، یہ حکومت وزیر تو چلا ہی نہیں رہے۔ میں چیلنج کرتا ہوں بتا دیں کون سا ڈی این اے تبدیل کریں گے؟ سارے ذہن امپورٹڈ ہیں۔ انڈیا کو شکست دے دی، اپنی معیشت چلانی نہیں آتی۔ ہم کب اپنی پالیسی خود بنائیں گے؟

انھوں نے اپنی گفتگو میں مزید کہا کہ مجھے وزیر خزانہ کے باہر کے چکر نظر آ رہے ہیں، دوسرا صرف کمیٹیاں بن جاتی ہیں، کتنے ادارے بند ہونے چاہیے ہیں جو یہ بند نہیں کر رہے۔ سو سے اوپر ریگولرٹی ادارے، ٹریننگ اداروں کی کیا ضرورت ہے۔ ہمارا بجٹ دو ہفتے نہیں چلتا، اسے توڑنا شروع کر دیتے ہیں، ٹیکس کم کریں اور بجٹ میں ٹھیراؤ لے کر آئیں۔

Similar Posts