چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا ہے کہ کچھ لو اور کچھ دو کی بات مس گائیڈ ہے، بانی پی ٹی آئی نے کہہ دیا کہ ڈیل کے تحت باہر نہیں آؤں گا۔ انہوں نے واضح کیا کہ بانی پی ٹی آئی کے خلاف بنے تمام کیس سیاسی اور بوگس ہیں۔ پہلے بانی پر 300 کیس بنائے گئے، اور 45 سال کی سزائیں دی گئیں، لیکن بانی عوام کے دلوں میں بستے ہیں۔
بیرسٹر گوہر نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بریت کا مقدمہ سنا جائے گا تو بانی پی ٹی آئی کی رہائی ہوجائے گی، سپریم کورٹ سے انصاف ملنے کی توقع ہے۔ انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی بالکل بے گناہ ہیں، رہائی ہر صورت ہونی چاہیے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ بانی پی ٹی آئی کا کیس 5 تاریخ کو لگنا چاہیے، اور لسٹ میں بانی کا کیس شامل ہونا ضروری ہے۔
بیرسٹر گوہر نے بتایا کہ چیف جسٹس خود ملے تھے، اور رہائی کا کیس سننے کے بعد ہی بانی کی رہائی ہوگی۔ ان کا کہنا تھا کہ امید ہے کہ بانی پی ٹی آئی کے کیس کی تاریخ جلد لگ جائے گی۔
مخصوص نشستوں سے متعلق بات کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے کہا کہ مخصوص نشستیں اس جماعت کا حق ہے جسے عوام نے ووٹ دیا، امید ہے مخصوص نشستیں ہمیں ہی ملیں گی۔
اس موقع پر سلمان اکرم راجہ نے بھی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آٹھ جج صاحبان کے فیصلے کے خلاف آج الیکشن کمیشن، ن لیگ اور پیپلزپارٹی کھڑی ہے، مخصوص نشستیں پی ٹی آئی نے جیتی ہیں، دوسری پارٹیوں کو مال غنیمت کے طور پر مخصوص نشستیں نہیں دی جاسکتیں۔
انہوں نے بتایا کہ آٹھ جج صاحبان نے کہا کہ جو غلطیاں الیکشن کمیشن نے کیں، ان کا خمیازہ عوام کو بھگتنے نہیں دیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نے اپنا آئینی فرض ادا نہیں کیا، حالانکہ آئینی فرض یہ تھا کہ صاف اور شفاف انتخابات ہوں۔
سلمان اکرم راجہ نے مزید کہا کہ الیکشن کمیشن کے غلط فیصلوں کو تمام 13 ججز نے غلط کہا ہے،آٹھ جج صاحبان نے کہا کہ الیکشن کمیشن اپنی ذمہ داری نبھانے میں ناکام رہا، الیکشن کمیشن کے متعدد ایسے فیصلے تھے جس سے ابہام پیدا ہوا۔