انڈیا کے وزیر اعظم نریندر مودی نے ایک بار پھر پاکستان کو ہدف بناتے ہوئے کہا ہے کہ وہ کسی دھوکے میں نہ رہے ’آپریشن سندور‘ ابھی ختم نہیں ہوا ہے۔
انڈیا کے شہر کانپور میں ترقیاتی منصوبوں کے افتتاح کے دوران سے خطاب کرتے ہوئے نریندر مودی نے کہا کہ ’انڈیا نے دہشت گردی کے خلاف اپنی لڑائی میں واضح طور پر تین نکات طے کیے ہیں۔‘
یہ جلسہ پہلگام میں پیش آنے والے دہشت گرد حملے کے بعد مودی پہلا عوامی خطاب تھا ۔
وزیراعظم نے کہا کہ دہشت گردوں نے ہماری بہنوں کا سندور مٹانے کی جسارت کی جس کا بدلہ ہماری فوج نے انہیں ان کی زبان میں دے دیا۔
نریندر مودی نے کہا کہ انڈیا ہر دہشت گردانہ حملے کا موثر جواب دے گا۔
انہوں نے واضح کیا کہ ’اس کا وقت، جواب دینے کے طریقہ کار اور اور شرائط ہماری مسلح افواج طے کریں گی۔‘
مودی سرکار ہزیمت چھپانے کیلئے ٹرمپ کی کردار کشی پر اتر آئی
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’دوسرے یہ کہ انڈیا اب ایٹم بم کی گیڈر بھبکی سے نہیں ڈرے گا اور نہ ہی اس کی بنیاد پر کوئی فیصلہ کرے گا۔‘
انڈیا کے وزیر اعظم نے ایک بار پھر پاکستان پر دہشت گردی کی سرپرستی کا الزام عائد کیا اور کہا کہ’پاکستان کا سٹیٹ ایکٹر اور نان سٹیٹ ایکٹر کا کھیل چلنے والا نہیں ہے۔ دشمن کہیں بھی ہو اسے چھوڑا نہیں جائے گا۔ ’
دوسری جانب جمعرات کو مغربی بنگال کے علاقے علی پور دوار میں ایک انتخابی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آپریشن ”سندور“ ابھی مکمل نہیں ہوا اور بھارت نے پاکستان کے اندر تین مرتبہ حملے کر کے دشمن کو اس کی حرکتوں کا جواب دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت دہشت گردی کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی پر کاربند ہے اور اب اگر بھارت پر حملہ ہوا تو دشمن کو اس کی بھاری قیمت چکانا پڑے گی۔
وزیراعظم مودی نے کہا کہ “دہشت گردوں نے ہماری بہنوں کا سندور مٹانے کی جسارت کی جس کا بدلہ ہماری فوج نے انہیں ان کی زبان میں دے دیا۔
وزیراعظم مودی نے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے تین حملوں کی جانب اشارہ دیا جنہیں مبصرین 2016 کے سرجیکل اسٹرائیک، 2019 کے بالا کوٹ فضائی حملے، اور حالیہ مبینہ خفیہ کارروائیوں، آپریشن سندور — سے تعبیر کر رہے ہیں۔
انہوں نے پاکستانی فوج کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ”پاکستانی فوج کی سب سے بڑی مہارت دہشت گردی اور قتلِ عام ہے۔ جنگ ہو یا جھڑپ، وہ ہمیشہ شکست کھاتے ہیں۔“
پاکستان ماضی میں بھی کئی بار ان الزامات کی تردید کرتا رہا ہے اور اس کا کہنا ہے کہ اس کا انڈیا میں کسی بھی حملے سے کوئی تعلق نہیں۔
یاد رہے کہ پہلگام حملہ کے بعد انڈیا نے اس کا الزام براہِ راست پاکستان پر عائد کیا اور اسی تناظر میں اس نے مئی کے اوئل میں پاکستان کے زیر انتظام کشمیر سمیت مختلف علاقوں میں حملے کیے۔ جس کے بعد دونوں ملکوں میں چار روز تک جنگی صورتحال رہی اور دونوں نے ایک دوسرے کی حدود میں متعدد اہداف کو نشانہ بنایا۔
پاکستان نے جنگ بندی کے بعد انڈیا کو امن مذاکرات کی دعوت دی ہے تاہم انڈیا کا کہنا ہے کہ ’دہشت گردی اور مذاکرات ایک ساتھ نہیں چل سکتے۔‘
پاکستان نے بھارتی فضائیہ کے 5 طیارے مار گرائے، بی جے پی رہنما نے بھی اعتراف کرلیا
خیال رہے کہ جنگ بندی کے بعد بھی بارہا انڈین حکام کی جانب سے یہ بیانات دیے جاتے رہے ہیں کہ اگر ضرورت پڑی تو پھر سے پاکستان کے حدود میں اہداف کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔