واشنگٹن اسٹیٹ کے شمال مغربی علاقے میں جمعہ کے روز ایک انوکھا منظر دیکھنے کو ملا جب شہد کی 250 ملین (25 کروڑ) مکھیاں اچانک آزادی کے مزے لینے لگیں۔ یہ سب اُس وقت ہوا جب شہد کی مکھیوں سے بھرے ایک ٹرک کا حادثہ پیش آیا۔
ٹرک صبح 4 بجے کے قریب کینیڈین سرحد کے نزدیک لیندن کے علاقے میں ایک تنگ موڑ کاٹتے ہوئے اُلٹ گیا، جس سے اس میں موجود 70,000 پاؤنڈ یعنی تقریباً 32,000 کلوگرام کے شہد کے چھتے سڑک پر بکھر گئے۔
خوش قسمتی سے ڈرائیور محفوظ رہا، مگر مکھیاں آزاد ہو کر پورے علاقے میں پھیل گئیں۔ پولیس، ایمرجنسی ٹیمیں، اور شہد کی مکھیوں کے ماہرین فوری طور پر موقع پر پہنچے۔ مقامی مکھی پالنے والوں یعنی بی-کیپرز نے بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور چھتوں کو بحال کرنے میں مدد دی۔
’شہد کی مکھی کے خاتمے سے انسانیت کا ایک ہفتے میں خاتمہ‘، آئن سٹائن کی تھیوری کی حقیقت کیا؟
شیرف آفس کے مطابق، اگلے دن یا دو میں شہد کی مکھیاں واپس اپنے چھتوں میں لوٹ آئیں گی اور اپنی رانی مکھی کو تلاش کرلیں گی۔ مقصد یہ ہے کہ زیادہ سے زیادہ شہد کی مکھیوں کو بچایا جا سکے۔
شیرف آفس نے کہا، ’ہم اپنے لاجواب بی-کیپرز کے شکر گزار ہیں جنہوں نے فوراً پہنچ کر اس قدرتی بحران میں شہد کی مکھیوں کی جان بچانے میں مدد دی۔‘
عوام کو علاقے سے دور رہنے کی ہدایت دی گئی، اور پولیس اہلکاروں کو بعض اوقات اپنی گاڑیوں میں چھپنا پڑا تاکہ وہ ڈنگ سے بچ سکیں۔
پاکستان میں شہد کی مکھیاں معدوم ہونے لگیں، زراعت کی تباہی کا خدشہ
یاد رہے، شہد کی مکھیاں خوراک کے نظام میں کلیدی کردار ادا کرتی ہیں اور 100 سے زائد اقسام کی فصلوں کا زرپاشی کے ذریعے انحصار انہی پر ہوتا ہے۔ ماہرین کے مطابق، کیمیکل، بیماریوں، ماحولیاتی تبدیلیوں اور متنوع غذا کی کمی کی وجہ سے شہد کی مکھیوں کی آبادی مسلسل کم ہو رہی ہے۔
اقوام متحدہ نے 2018 میں 20 مئی کو ’ورلڈ بی ڈے‘ قرار دیا تاکہ دنیا شہد کی مکھیوں کی اہمیت کو سمجھے۔
شہد کی مکھیاں کِن مشکلات سے دوچار ہیں
دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ پہلا واقعہ نہیں بلکہ 2015 میں بھی 1 کروڑ 40 لاکھ مکھیاں سیئٹل کے قریب ایک حادثے کے بعد آزاد ہو گئی تھیں۔