ارجنٹینا کے دارالحکومت بیونس آئرس میں واقع گاراھان چلڈرن اسپتال کے طبی عملے نے بہتر تنخواہوں کے مطالبے پر احتجاجی ویجل (شمع بردار مظاہرہ) کیا۔ مظاہرین میں اسپتال کے ریزیڈنٹس، سینئر ڈاکٹرز، نرسز، بچوں کے مریض اور ان کے لواحقین بھی شامل تھے۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ انتہائی سخت اور طویل ڈیوٹی کے باوجود انہیں بدترین اجرت دی جا رہی ہے۔
خبر رساں ایجنسی ”روئٹرز“ کے مطابق ایک ابتدائی سال کی ریزیڈنٹ ڈاکٹر نے اپنی تنخواہ بتاتے ہوئے کہا کہ ’ہم ہفتے میں 60 سے 70 گھنٹے کام کرتے ہیں۔ مہینے میں چھ بار نائٹ شفٹ کرتے ہیں، جن میں سے دو ہفتہ وار چھٹیوں کے دوران ہوتی ہیں۔ اس کے علاوہ روزانہ صبح 8 بجے سے شام 4 بجے تک کام کرتے ہیں، اکثر اوقات اس سے بھی زیادہ۔ اس تمام کام کے بدلے، مجھے پچھلی تنخواہ میں صرف 675 ڈالر ملے، یعنی فی گھنٹہ صرف 2.40 ڈالر۔‘
احتجاج کے دوران اسپتال کے عملے نے حکومت کی جانب سے دی جانے والی اضافی رقم کو ناکافی قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے صرف 250 ڈالر کا نان-ریمنیوریٹو بونس (یعنی ایسا بونس جو مستقل تنخواہ میں شامل نہیں ہوتا) دیا ہے، جو کہ صرف ایک عارضی حل ہے۔
ایک احتجاجی ڈاکٹر نے کہا کہ ’ہم نے تنخواہ میں باقاعدہ اضافہ مانگا تھا، لیکن ہمیں صرف ایک وقتی بونس دیا گیا۔ اور سچ تو یہ ہے کہ ہمیں یہ آفر نہیں کی گئی، بلکہ یہ زبردستی نافذ کی گئی ہے۔ اب وہ جائزہ لے رہے ہیں کہ آیا اسے تنخواہ کا حصہ بنایا جا سکتا ہے یا نہیں‘۔
واضح رہے کہ احتجاج گزشتہ دو ہفتوں سے جاری ہے، جس کے دوران طبی عملہ حکومت سے مستقل اور واضح تنخواہی پالیسی کا مطالبہ کر رہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ گاراھان اسپتال جیسے ہائی کمپلیکسٹی انسٹیٹیوشن میں کام کرنے والے ریزیڈنٹس کو عالمی معیار کے مطابق اجرت ملنی چاہیے۔
دوسری جانب، ارجنٹینا کے وزیر صحت ماریو لوگونیس نے ہفتے کے اختتام پر اعلان کیا کہ یکم جولائی سے ابتدائی سال کے ریزیڈنٹس کی تنخواہ 800,000 پیسوس (تقریباً 677 ڈالر) سے بڑھا کر 1,300,000 پیسوس (تقریباً 1,101 ڈالر) کر دی جائے گی۔ تاہم پیر کی شب طبی عملے نے اسے ناکافی قرار دیتے ہوئے احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کیا۔